Thursday, 28 March 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Ibn e Fazil/
  4. Jamni Makai

Jamni Makai

جامنی مکئی

پیرو جنوبی امریکہ کا نسبتاً بڑا ملک ہے۔ اپنے غیر روایتی کاروبار کے لحاظ سے دنیا میں منفرد مقام رکھتا ہے۔ پہلے بھی بتایا جاچکا ہے کہ پیرو کوچنیل نامی کیڑے کی پرورش اور برآمد سے سالانہ ایک ارب ڈالر کماتا ہے۔ یہ کوچنیل نامی چھوٹا سا کیڑا ایک طرح کے کیکٹس پر پالا جاتا ہے۔ جسے ازاں بعد خشک کرکے پیسنے پر دنیا کا سب سے بے ضرر اور بیش قیمت سرخ کھانے کا رنگ تیار ہوتا ہے۔

اسی طرح پیرو کے بلندوبالا پہاڑی علاقے میں زمانہ قدیم سے جامنی رنگ کی مکئی پیدا ہوتی ہے۔ روایتی طورپر پیرو میں اس مکئی سے صدیوں سے بہت سے مقامی پکوان اور مشروبات تیار کیے جاتے ہیں۔ جو مقامی لوگ اور سیاح شوق سے کھاتے ہیں۔ جب سے بنی نوع انسان نے جدید سائنسی علوم پر دسترس پائی ہے، ہر شعبہ زندگی میں اس سے راہنمائی ملی ہے۔

جدید سائنس نے ہمیں اس حقیقت سے روشناس کروایا ہے کہ جامنی رنگ کے پھلوں اور سبزیوں میں ایک خاص کیمیائی مرکب ہوتا ہے جسے اینتھوسائیانین کہتے ہیں۔ یہ اینتھوسائیانین اس قدر خوبیوں کا حامل ہے کہ جیسے جیسے لوگوں کو ان کا علم ہوتا جاتا ہے، ویسے ہی اس کی قدر اور مانگ میں روز بروز اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ اینتھوسائیانین میں کینسر کے خلیوں کو ختم کرنے کی صلاحیت ہے۔ یہ دل کے امراض اور ذیابیطس کے مرض کے لیے مفید ہے۔ بڑھاپا طاری ہونے کی رفتار کم کرتا ہے۔ جسم میں ہونے والی نقصان دہ شکست وریخت کوکم کرتا ہے۔

جب سے دنیا پر جامنی رنگ کے پھلوں اور سبزیوں کی اہمیت آشکار ہوئی ہے اور ان سے اینتھوسائیانین کی تجارتی پیمانے پر تیاری شروع ہوئی ہے پیرو میں اس جامنی مکئی کی کاشت میں بھی خاطر خواہ اضاافہ کردیا ہے۔ اس وقت دنیا کا شاید ہی کوئی ملک ہو جہاں پیرو سے جامنی مکئی برآمد نہ کی جارہی ہو۔ پیرو میں اس کی کاشت سطح سمندر سے گیارہ ہزار فٹ بلند وادیوں میں ہوتی ہے۔ حال ہی میں فلپائن نے جامنی مکئی کا کاشت کے کامیاب تجربات کیے ہیں۔

پاکستان میں خاص طور پر کشمیر اور گلگت بلتستان میں جہاں مکئی ایک اہم جنس کے طور پر کاشت کی جاتی رہی ہے جگہ کی قلت اور مکئی کی کم قیمت کے باعث لوگوں دلچسپی ختم ہوتی جارہی ہے۔ ایسے میں ان علاقوں میں اگر اس جامنی مکئی کے تجربات کرتے ہوئے اس کی کامیاب کاشت کرلی جائے تو یقیناً یہ علاقہ کےلوگوں کےلیے بہت زبردست معاشی سرگرمی ہوسکتی ہے۔

جامنی مکئی کے نہ صرف دانوں سے بلکہ اس کے cob یعنی تکے سے بھی اینتھوسائیانین حاصل کیا جاتا ہے جس کا عمل بہت ہی آسان ہے۔ اس کے تکے کے خشک برادے سے سالونٹ ایکسٹریکشن کے ذریعے سے اینتھوسائیانین کشید کیا جاتا ہے اس کی قیمت فروخت خالص حالت میں پاکستانی روپوں میں ستر ہزار روپے فی کلوگرام سے بھی متجاوز ہے۔ جبکہ اس کا آٹا دراز پر ڈھائی ہزار روپے فی کلوگرام فروخت ہورہا ہے۔ ایمزون پر قیمت فروخت اس سے بھی زیادہ ہے۔

Check Also

Kya Irani Mazhab Bezaar Hain?

By Syed Jawad Hussain Rizvi