Attorney General Ka Estifa
اٹارنی جنرل کا استعفیٰ
پاکستان کے اٹارنی جنرل بیرسٹر شہزاد عطا الہٰی نے اپنے عہدے سے کچھ اہم وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دیا ہے جب کہ ان کے قریبی ذرائع استعفے کی وجہ ذاتی وجوہات قرار دے رہے ہیں۔ ملک کی موجودہ آئینی اور قانونی صورتحال کے تناظر میں اٹارنی جنرل آف پاکستان کا مستعفی ہونا ایک اہم ڈیولپمنٹ قرار دی جا رہی ہے، کیونکہ سابقہ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کے مستعفی ہونے کے بعد حکومت کو نئی اٹارنی جنرل کی تعیناتی میں بھی مشکلات پیش آئی تھیں۔
واضح رہے کہ موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ دوسرے اٹارنی جنرل ہیں جنہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔ اس سے قبل گزشتہ سال مئی میں اٹارنی جنرل آف پاکستان کا عہدہ سنبھالنے والے اشتر اوصاف نے گزشتہ برس 12 اکتوبر کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اشتر اوصاف کے بعد حکومت کو نئے اٹارنی جنرل کی تقرری میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا اور منصور عثمان عون ایڈووکیٹ نے بھی یہ عہدہ سنبھالنے سے معذرت کر لی تھی۔ اس لئے حکومت نے لگ بھگ چار ماہ کی تاخیر کے بعد گزشتہ ماہ 2 فروری کو بیرسٹر شہزاد کو نیا اٹارنی جنرل آف پاکستان مقرر کیا تھا تاہم وہ بھی صرف ڈیڑھ ماہ بعد ہی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔
اٹارنی جنرل بیرسٹر عطا الٰہی چوہدری نے استعفٰی کیوں دیا؟ یہ تو وہ ہی بخوبی جانتے ہیں یا اس کے اپنے اور قریبی دوست موجودہ حالات کے تناظر میں دیکھیں تو بہت ممکن ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ کے واضع احکامات کے باوجود صوبائی اسمبلی کے انتخابات کی نئی تاریخ دے کر سپریم کورٹ کی توہین کی اور اٹارنی جنرل ایسی صورت حال میں حکومت کے اس فیصلے کے حوالے سے حکومت کی وکالت نہیں کر سکتے، اور انہوں نے اپنے دادا صدرِ پاکستان فضل الٰہی چوہدری کے دلیرانہ فیصلے کی تائید میں استعفٰی دے کے دادا اور مرالہ خاندان کا سر بلند کر دیا جو کہ ضلع گجرات کے لئے بڑا اعزاز ہے۔
مرالہ خاندان کے سپوت مرحوم چوہدری فضل الٰہی 1973 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کے بعد پاکستان کے صدر رہے ہیں۔ جابر ڈکٹیٹر ضیاءالحق کے زیر حراست ذوالفقار علی بھٹو کو ہر حالت میں سزائے موت کے ہونے والے فیصلے کا انہیں یقین تھا، اس لئے عدالت سے ممکنہ سزائے موت کے فیصلے کے پروانے پر بحیثیت صدر کے دستخط کرنے سے قبل چوہدری فضل الٰہی نے استعفٰی دے دیا یہ ان کا ذوالفقار علی بھٹو سے اپنی محبت کا برملا اظہار تھا، اور اس تاریخ کو پاکستان سے محبت کے اظہار میں بیرسٹر عطا الٰہی نے دھرایا اس تاریخی فیصلے پر مرالہ خاندان کے سپوت کو جس قدر بھی خراجِ تحسین پیش کیا جائے کم ہے۔
قومی سیاست میں مرالہ خاندان کی ایک خاص پہچان ہے، صدر پاکستان سے لے کر نائب ناظم اعلیٰ کے عہدے پر قومی خدمت گار خاندان کے دامن پر کوئی ایسا داغ نہیں جو اس خاندان کے لئے شرمندگی کا باعث ہو۔ صدرِ پاکستان چوہدری فضل الٰہی، سینٹر چوہدری رحمداد، ایم این اے، عطاء الٰہی چوہدری، ایم پی اے چوہدری محمد صفدر مرالہ، ایم این اے چوہدری رحمان نصیر، ایم این اے تاشفین صفدر مرالہ، اور نائب ناظم سب ڈویژن کھاریاں عرفان نصیر مرالہ خاندان کی پہچان شخصیات ہیں۔
اس خاندان کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ نہ تو ان کی کسی سے دشمنی ہے اور نہ کوئی ان کا دشمن ہے انہوں نے اپنی شان کی نمائش کے لئے کوئی باڈی گارڈ بھی نہیں رکھا، مرالہ فیملی شرافت کی علم بردار عوام دوست فیملی ہے۔ چوہدری رحمان نصیر مرالہ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر ایم این اے بنے، پارٹی حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں تھی اس لئے انہوں نے سب ڈویژن میں ترقیاتی کاموں کے لئے مسلم لیگ ق کا ساتھ دیا، لیکن گجرات کی ایم کیو ایم مسلم لیگ ق نے مرالہ خاندان کی اس قربانی کو نظر انداز کیا، سیاست میں ہر کوئی عمران خان بھی تو نہیں ہو سکتا۔
پرویز الٰہی نے مشکل وقت میں کسی خاص مقصد کے حصول کے لئے تحریک انصاف کا ساتھ دیا اور عمران خان نے اسے انعام میں تحریک انصاف کا صدر بنا دیا، لیکن پرویز الٰہی نے مرالہ خاندان کو یکسر نظر انداز کیا، اس کے باوجود مرالہ خاندان نے کوئی احتجاج نہیں کیا، البتہ وہ سیاسی اونٹ کی کروٹ دیکھ رہے ہیں، اور بہت ممکن ہے بہت جلد پرویز الٰہی کی مرالہ خاندان سے متعلق غلط فہمی دور ہو جائے گی۔