Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Babar Ali
  4. Selab, Azab Ya Qudrat Ki Taraf Se Hamari Hamaqat Ka Jawab (2)

Selab, Azab Ya Qudrat Ki Taraf Se Hamari Hamaqat Ka Jawab (2)

سیلاب، عذاب یا قدرت کی طرف سے ہماری حماقتوں کا جواب (2)

اب اس سوال کی طرف آتے ہیں کہ کے۔ پی۔ کے میں کلاؤڈ برسٹ کی تشکیل کیسے ہوئی، موسم غیر معتدل ہو کر کیوں عذاب بن کر معصوموں پر ٹوٹا!

نصرت جاوید صاحب لکھتے ہیں: "بونیر کے پہاڑوں میں سنگ مرمر کی جو قسم پائی جاتی ہے وہ مہنگے گھر تعمیر کرنے والوں میں بہت مقبول ہے۔ گذشتہ کئی برسوں سے غیر پیشہ ورانہ طریقے سے حکومتی نگرانی کے بغیر بونیر کے گرد حفاظتی حصار کی صورت میں کھڑے پہاڑوں کو منافع کی ہوس میں بے دریغ انداز میں کاٹا جاتارہا۔ پہاڑوں کی بے دریغ کٹائی کے بعد نکالے ماربل کو منڈی تک پہنچانے کے لیے بھاری ٹرکوں کا استعمال ہوا، جن کے لیے راستہ بنانے کے لیے درخت بھی ہے دریغ کاٹ دیے گئے۔ بونیر کے پہاڑی علاقوں کو گویا بتدریج پتھروں کے ڈھیروں میں بدل دیا گیا۔

قیمتی پتھر کی تلاش میں بھربھرے کیے یہ پہاڑ کلاؤڈ برسٹ کے بعد پانی کی شدید لہروں کا حصہ بن کر بونیر اور اس کے نواہی قصبوں اور دیہاتوں میں موجود دکانوں اور مکانوں کو تنکوں کی طرح بہاتے چلے گئے۔ بھاری بھرکم پتھر اور جڑوں سے اکھڑے درخت لہروں کی زد میں آئے تو جنگی اسلحے کی طرح آبادیاں غارت کرنا شروع ہو گئے۔

دراصل بونیر سے سنگ مرمر بہت بھونڈے انداز سے اور احمقانہ طریقے سے نکالا جاتا رہا۔ اسے نکالنے کے لیے حکومت نے ٹھیکے داروں کے لیے ایسے الات کا استعمال یقینی نہیں بنایا جو ماحول دوست ہوں اور پہاڑوں کی غیر پیشہ ورانہ اور ہوس ناک کھدائی سے انھیں بھربھرا نہ کریں۔ یہ سوال بھی ذہنوں میں اٹھتا ہے کہ ایسا وقت بھی تو آتا ہوگا جب سنگ مرمر کی تلاش پہاڑ کو کھوکھلا کرنا شروع کر دیتی ہے۔ اگر یہ وقت آتا ہے تو اس کا تعین کرنے کا کون سا حکومتی ادارہ ہے جو کھوکھلے ہوتے پہاڑوں سے سنگ مرمر کی تلاش پر پابندی لگا دے۔

ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ زمین پر درجہ حرات میں ایک نقطے کا اضافہ ہو، تو ہوا میں نمی کو نچوڑ کر بادلوں میں تبدیل کرنے والی قوت میں سات گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔ بادل کے لیے ٹھوس شکل اختیار کرتی نمی کو خود تک محدود رکھنا ممکن نہ رہے تو وہ پھٹ جاتا ہے۔ اس میں سمائی نمی جو قطرہ قطرہ بارش کی صورت میں برسنا تھی، وہ سیلابی نالے کی طرح برسنا شروع ہو جاتی ہے اور آسمانی نالے سے بھرے پانی کی لہریں ویسی ہی تباہی لاتی ہیں جو ان دنوں ہم خیبر پختون خواہ کے بنیر اور باجوڑ وغیرہ میں دیکھ رہے ہیں"۔

جدید ترین اور مہذب دنیا کے باسی تصور کرتے لوگ جس بے رحمی سے اپنے طرز زندگی میں تبدیلیاں لا کر زمین کی حرارت میں اضافہ کر رہے ہیں، وہ ہمالیہ کے گلیشیرز کو روایتی برف باری کے موسم سے عموماََ محروم رکھتی ہے۔ شدید ترین برف باری کا موسم مختصرسے مختصر تر ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ سے گلیشیرز ایک حوالے سے "بے موسمی" صورت میں، یعنی اپنے خاص وقت سے ہٹ کر پگھلنا شروع ہوگئے ہیں۔ درجہ حرارت میں اضافہ ان گلیشیئرز کی جانب سے آئی ہواؤں میں نمی کی مقدار کو بڑھائے چلاجارہا ہے۔ اسی باعث ہم آئے روز "کلائوڈبرسٹ" کی اصطلاح سن رہے ہیں"

دنیا میں سب سے زیادہ پاکستانی سڑکوں پہ مرتے ہیں۔ کیا اسے بھی قدرت کے ذمے لگائیں گے! موت کے فرشتے کا دھیان انگریزوں کی طرف نہیں، وجہ؟

جب ٹریفک قوانین کی پابندی نہیں کرنی اور گلیوں اور چوکوں میں 100 کی سپیڈ سے گاڑی چلانی ہے، وہ بھی اندھا دھند اور ون ویلنگ کرتے ہوئے تو فرشتے کی مصروفیات ادھر ہی ہونی ہیں۔ یہ بھی اللہ کے کھاتے میں ڈال دیں سیلاب کی طرح!

ان آفات کو اللہ کا عذاب قرار دینے کے پیچھے ملاؤں کی جو نفسیات کار فرما ہے وہ بندوں کو تقدیر کے حوالے کرنا ہے، یعنی ان کی طرف سے پیغام ہے کہ سب ذہنی و جسمانی طور پر اپاہج بن جائیں ان آفات کے سامنے۔ جب کہ ان آفات سے بچاؤ کے لیے اہل سائنس اور اہل حکومت کا عوام میں شعور پیدا کرنا اور ادارے بنانا گویا قوم کو تدبیر کی طرف لانا ہے۔ یعنی اپاہج ہو کر نہ بیٹھ جاؤ۔ سوچ بچار کرکے ان آفات سے نکلو یا ان کے نقصانات کو کم سے کم کرو۔

سائنس کیا ہے! قوانین قدرت کا مطالعہ۔ اگر آپ زلزلوں اور سیلابوں کو اللہ کا عذاب یا قدرت کا قہر قرار دیں گے تو قدرت کے قوانین کو کبھی سمجھ نہیں پائیں گے۔ یہی مولوی چاہتا ہے۔ ان آفات پہ جتنی ریسرچ کی ہے، سب گورے نے کی ہے۔

خدا کے بندو! یہ کام اللہ کا ہے ہی نہیں۔ ایویں متھے لائی جاندے جے اوندے۔

ایک وقت تھا سردی اکتوبر میں پڑتی تھی۔ آج دسمبر میں پڑتی ہے۔ تو یہ اللہ کا آرڈر ہے؟ اٹھ اٹھ بال جم کے دھرتی پہ اٹھ ارب بندہ کھڑا کر دیا ہے، اوپر سے بے تحاشا ٹرانسپورٹ، بلاوجہ کی فیکٹریاں، اوزون کی تہہ تباہ، سورج کی الٹراوائلٹ شعائیں سیدھی پڑتی ہیں۔ گرمی کی شدت سے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ سمندروں کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے یہ اپنے کنارے پہ آباد بستیاں نگل رہے ہیں۔ مولوی سائنس کا دشمن ہے۔ وہ کیوں آپ کو اس طرف جانے دے گا۔

یاد رکھو! سائنسی علوم کی طرف جانے والے اگر سو رستے ہوں، تو اس کے ہر رستے پر مولوی ڈنڈا لے کر کھڑا ہوگا۔ تا کہ کوئی بندہ ادھر جانے نہ پائے۔ یہ ہمیں ہر کام میں اللہ کے حوالے کرتا ہے۔ جبکہ اللہ ہمیں دماغ کے حوالے کرتا ہے تاکہ اس سے کام لے کر ہم اس کی کائنات اور اس میں کار فرما قوانین سمجھیں۔

رہی وہ احادیث جن میں جرائم کی وجہ سے آفات کا ذکر ہے تو جناب وہ سب قیامت کے قریب کی آفتیں ہیں۔ اس وقت جرائم اتنے شدید اور وسیع ہوں گے کہ زمین فساد سے بھر جائے گی۔

فی الحال اس دور کے ان سیلابوں کو انسانی کوتاہیوں کا نتیجہ سمجھیں اور انھی پہ گزارا کریں۔ قیامت ہلے دور اے۔

اہلِ مذہب صدیوں سے ان قدرتی آفتوں کو خدا کا عذاب قرار دینے پہ کیوں مصر ہیں! سائنٹفک ریسرچ اور جدید علوم سے نفرت کی وجہ سے۔ سماج میں جتنی جہالت ہوگی، ان کی دولت اور ان کی حیثیت میں اتنا ہی اضافہ ہوگا۔ شب کے دو پرندوں (الو، چمگادڑ) کی طرح قدرت نے ان کا رزق بھی تاریکی میں لکھ رکھا ہے۔ کسی دور میں یورپ کے پادریوں نے بھی لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا تھا۔ پھر فلسفے اور سائنس کی مدد سے انھیں ان کی ناجائز حیثیت ختم کرکے ان کی اصل اوقات بحال کی۔ وہ دن اور آج کا دن، اہلِ سائنس کی راہ میں انھیں کبھی روڑے اٹکانے کی ہمت نہیں پڑی۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali