Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Babar Ali
  4. Ilkhlaqiat Pe Ijaradari Sirf Hamari Nahi

Ilkhlaqiat Pe Ijaradari Sirf Hamari Nahi

اخلاقیات پہ اجارہ داری صرف ہماری نہیں

ہم سمجھتے ہیں کہ اخلاقیات پہ اجارہ داری صرف ہم مسلمانوں بلکہ پاکستانیوں کی ہے۔ دیگر مذاہب کی اکثریت حیوانوں کی سی زندگی گزار رہی ہے۔ نہیں جناب! غیر مذاہب میں ایسے ایسے شاندار انسان پیدا ہوتے ہیں کہ انسانیت کو ان پہ ناز ہوتا ہے۔ چند مثالیں ملاحظہ ہوں۔۔

ایک جرمن ڈاکٹر رتھ کیتھرینا مارتھا فاؤ نے 1962ء سے اپنی زندگی پاکستان میں کوڑھیوں کے علاج کے لیے وقف کی ہوئی تھی۔ انھی کی محنتوں کا ثمر تھا کہ 1996ء میں عالمی ادارۂ صحت نے پاکستان میں کوڑھ کے مرض کو قابو میں قرار دے دیا۔ 2017ء میں پاکستان میں ان کا انتقال ہوا۔

اسی طرح کے ہزاروں لاکھوں لوگ ہیں، جن کی انسان دوستی اور مذہب و قوم سے ماورا محبت کی مثال اپنا پرایا ہر کوئی دیتا ہے۔

ایک ہندو ہیمنت کَرکَرے بھی انسان دوستی کا ایک استعارہ تھے۔ مالیگاؤں بم دھماکہ 2008ء کے معاملے میں کرکرے نے ہندو دہشت گردوں کو نہ صرف بے نقاب کیا بلکہ جو چھان بین کی تھی، وہ ہندوستان کی تاریخ کی پہلی ایسی چھان بین تھی، جو ہندو دہشت گردوں کے چہرے اجاگر کرتی تھی۔ انھوں نے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور کرنل پروہت کے سے بڑے دہشت گردوں کو دبوچا تھا۔ انھوں نے یہ اشارہ بھی دیا تھا کہ وہ جلد ہی ایک بہت بڑے آتنک وادی کو گرفتار کرنے والے ہیں، لیکن اس سے پہلے ہی 11/26 کے ممبئی حملوں میں ہندؤوں کے ہاتھوں انھیں اس جرات کی پاداش میں ابدی نیند سلا دیا گیا۔

بحیثیت قوم جاپان دنیا کی مہذب ترین قوموں میں شمار ہوتی ہے۔ وہاں اگر اناج کا قحط پڑ جائے اور خوراک سے لدا ٹرک آئے تو ہر جاپانی نہ صرف قطار بنائے گا بلکہ اتنی چیز لے گا جتنے کی اسے ضرورت ہے۔ نیز رات کا وقت ہو اور سڑک سنسان ہو اور سرخ بتی جل اٹھے تو جاپانی اپنی گاڑی روک دے گا۔ حالانکہ اس وقت اسے کوئی نہیں دیکھ رہا ہوتا۔

یورپ اپنے ملکی قوانین کا احترام ایسے کرتے ہیں جیسے ہم خدا کی عبادت کرتے ہیں۔ سابقہ امریکی صدر اوباما ایک برگر کے لیے لائن میں کھڑے تھے۔ انھیں جلدی تھی۔ اپنے سے آگے کھڑے بندے سے کہا کہ مہربانی ہوگی اگر آپ اپنی باری مجھے دیں۔ مثبت جواب ملنے پر آپ نے اسے نہ صرف thank you بولا بلکہ اس کے برگر کے پیسے بھی اپنی جیب سے دیے۔ اس میں جو بہت متاثر کن چیز ہے وہ ہے لوگوں کی خود اعتمادی اور اپنی ذات کی اہمیت۔ کوئی ایک بھی صدر سے اس طرح مرعوب نہیں ہوا کہ سب ایک سائیڈ پہ ہو جائیں اور صدر سے کہیں کہ پہلے آپ۔ ہمارے یہاں جس بندے کی تھوڑی سی بھی شناخت ہو اور وہ قطار میں کھڑا ہو تو سب لوگ اسے آگے کر دیں گے۔ یہ ذہنی بیمار معاشرے کی نشانی ہے۔

یاد آیا ایک بار جاوید چودھری صاحب کہیں قطار میں لگے تو ان کے ناں ناں کرنے کے باوجود ہر کوئی پیچھے ہٹ گیا۔

مہذب معاشرے میں اگر کوئی ایسا کرے بھی تو معروف لوگ کسی کی باری لینا اور اس کی حق تلفی کرنا پسند نہیں کرتے۔

دنیا اخبار کے کالم نگار خالد مسعود صاحب دنیا کے سب سے بڑے مہربان ایک امریکی جج کے متعلق لکھتے ہیں: "دنیا کے سب سے مہربان جج کی حیثیت سے جانے اور پہچانے جانیوالے فرینک کیپریو مورخہ 20 اگست کو 88 سال کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہوئے"۔

دنیا بھر میں جج فرینک کیپریو کی Fan Following اور محبت سمیٹنے کے پیچھے صرف اور صرف اس کی انسان دوستی اور وہ محبت تھی جو وہ بطور جج عدالت کی کرسی پر بیٹھ کر لوگوں میں تقسیم کرتا تھا۔ وہ شرفِ انسانی کو قانون پر فوقیت اور انسانی جذبات کو قانون کی کتابوں میں چھپے ہوئے حروف پر ترجیح دیتا تھا۔ میرے خیال میں پراویڈنس کی عدالت اس کی موجودگی کے سبب دنیا کی واحد عدالت تھی جہاں جرمانے کی سزا پانے والا جرمانہ ادا کرنے کے بعد عدالت سے نہ صرف مسکراتا ہوا نکلتا تھا بلکہ باقاعدہ فخر و انبساط کے جذبات سے معمور بھی ہوتا تھا۔ یہ صرف اور صرف فرینک کیپریو کی عدالت ہی میں ممکن تھا۔

فرینک کیپریو رخصت ہوا۔ محبت، ہمدردی، مہربانی، کرم نوازی اور انسان دوستی کا ایک سنہرا باب بند ہوا۔ فرینک کیپریو دنیا سے جا چکا ہے مگر وہ صرف جسمانی طور پر رخصت ہوا ہے۔ اسکی مہربانی ایک مثال کی صورت موجود ہے۔ اس نے دنیا کو ایک سبق دیا کہ صرف محبت کے دو بول، انسان دوستی کا رویہ اور عدالت میں آنیوالے ملزموں کی مجبوریوں کا احساس ایسا جادو ہے جو عدالت اور قانون کی سختی اور خوف کو محبت کے بہتے دریا میں بدل دیتا ہے۔

میرا دل کرتا ہے کہ میں Caught in Providence کے نام سے فرینک کیپریو کی عدالت میں فلمائی گئی وڈیوز کو پاکستان کی عدلیہ کے ججوں کو، فائلوں پر سانپ بن کر بیٹھے ہوئے بیورو کریٹس کو، قانون کا نظام چلانے والے پولیس افسروں کو اور سب سے بڑھ کر مقابلے کا امتحان پاس کرنے والے پروبیشنرز کو دورانِ تربیت دکھائوں تاکہ ان کو معلوم ہو سکے کہ شرفِ انسانی کا احترام، محبت بھرے الفاظ، مجبوریوں کا ادراک اور مہربانی کس طرح قانون، قواعد و ضوابط، سزا اور جرمانے کو بھی ہنستے کھیلتے برداشت کرنے کی حدود میں لے آتی ہے۔ دنیا بھر سے بیسیوں دوستوں نے مجھ سے فرینک کیپریو کی تعزیت کی اور میں نے ڈیوڈ کیپریو سے۔

میری دعا ہے کہ خدائے مہربان دنیا کے سب سے مہربان جج، راسخ العقیدہ کیتھولک کرسچن فرینک کیپریو کے ساتھ مہربانی والا معاملہ فرمائے۔ اس کریم کے ہاں حقوق العباد کی بڑی اہمیت ہے۔ اتنی بڑی کہ ہمیں اس کا اندازہ بھی نہیں۔ الوداع! فرینک کیپریو!

ایسی سینکڑوں، ہزاروں مثالیں بکھری پڑی ہیں غیر مسلم معاشروں میں۔ یاسر پیر زادہ صاحب ایک بار یورپ کے کسی ملک میں بس میں سوار تھے۔ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ اس میں کوئی کنڈکٹر ہی نہیں۔ ایک بکس ہے، جس میں ہر سواری کرایہ ڈالتی ہے۔ اپنے اپنے سٹاپ پہ اتر جاتی ہے۔ پاکستانیوں کی طرح پہلا خیال یہ ذہن میں آیا کہ اگر کوئی سواری بکس میں کرایہ نہ ڈالے تو!

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari