Saturday, 13 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Babar Ali
  4. General Faiz Hameed Ko Saza Kyun Mili?

General Faiz Hameed Ko Saza Kyun Mili?

جنرل فیض حمید کو سزا کیوں ملی؟

اگر کوئی یہ خیال کرتا ہے کہ جنرل فیض حمید کو اپنے منصب کی ذمے داریاں چھوڑ کر سیاسی امور میں مداخلت کرنے یا پینتیس ہزار کے قریب طالبان کو خیبرپختونخوا میں دوبارہ لا بسانے کے جرم میں 14 سال قیدِ بامشقت کی سزا ہوئی، تو وہ اپنا یہ خیال جھٹک دے۔ اسے ریاست کے بالمقابل آنے، ریاستی پالیسیوں سے بغاوت کرنے اور فوج کے ادارے کی ہر پالیسی کو جوتے کی نوک پہ رکھنے کی سزا ملی۔ فوج ملک کو نقصان پہنچانے کے معاملے میں اپنے کسی جنرل یا چیف کا ہر جرم برداشت کر سکتی ہے، مگر اپنے ادارے کے معاملے میں کسی جنرل یا اپنے چیف کے جرم کو ہرگز معاف نہیں کر سکتی۔

جنرل یحیٰی نے آدھا ملک گنوا دیا۔ اس کے باوجود اسے 21 توپوں کی سلامی میں بڑے اعزاز کے ساتھ دفن کیا گیا۔ ملک توڑنے کا جرم ایک پلڑے میں رکھو اور جنرل فیض کا جرم دوسرے پلڑے میں رکھو۔ جنرل فیض کا جرم جنرل یحیٰی سے کہیں کم درجے کا ہے۔ یہ تو 5 فیصد بھی نہیں بنتا۔

خیر، جنرل فیض، خان صاحب اور تحریک انصاف کا اسی طرح ساتھ دیتا رہا، جس طرح جنرل باجوہ دیتا رہا۔ فرق یہ تھا کہ جب جنرل باجوہ سمیت آرمی کے ادارے نے خود کو خان صاحب سے الگ کر لیا اور اس کی جماعت سے تعاون کا ہاتھ کھینچ لیا، تو بھی جنرل فیض، خان صاحب کو ہر قسم کی امداد بہم پہنچاتے رہا۔ ادارہ اسے بار بار روکتا ٹوکتا رہا، مگر یہ باز نہیں آیا۔ اس نے آرمی میں بھی اپنی ہم خیالوں کا ایک جتھا تیار کر رکھا تھا۔ دراصل اس نے ٹھان رکھی تھی کہ ہر قیمت پہ اسے آرمی چیف بننا ہے۔ خان صاحب سے اس نے ساز باز کر رکھی تھی۔ دونوں ایک دوسرے کی ضرورت تھے۔ اس کا خیال تھا کہ خان ایک مقبول لیڈر ہے۔ اس کی مقبولیت کو بطورِ سیڑھی استعمال کرکے آرمی کی قیادت کا تاج پہنا جا سکتا ہے۔ جنرل عاصم منیر اور ان کے خاندان کے ذاتی شناختی ڈیٹا تک غیر قانونی رسائی حاصل کی گئی تاکہ ان کے بین الاقوامی سفر و دیگر معلومات کی نگرانی کی جا سکے۔ نیز سعودی قیادت کو بھی آگاہ کیا گیا۔ تاکہ ان کے مذہبی تشخص کے بارے میں سوالات پیدا ہوں۔ خان صاحب کے پنڈی مارچ کے پیچھے بھی یہ تھا۔

الغرض، یہ بندہ جنرل عاصم کا تقرر رکوانے کے لیے ہر حد تک گیا۔ 9 مئی تک یہ مسلسل سازشیں رچاتا رہا۔ ادارہ اس کی ہر حرکت پہ نظر رکھے ہوئے تھا۔ 9 مئی اس کے تابوت میں آخری کیل ٹھوک گیا۔ یہ تو آرمی کے خلاف سیدھی بغاوت تھی۔ یوں دھر لیا گیا۔ اس کے جرائم کی فہرست بہت لمبی چوڑی ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ جو بندہ فوج کو سیدھا ہوگیا، وہ گیا دنیا جہان سے۔ بھٹو نے جب آنکھیں دکھائیں، تو فوج نے اس کی آنکھیں ہمیشہ کے لیے بند کر دیں۔ نواز شریف باغی نہیں بنا۔ محض حکم عدولی تک ہی خود کو رکھا۔ اسی لیے بچ گیا۔ سب کو پتا ہے کہ خان صاحب نے جس رستے کا انتخاب کیا ہے، وہاں ہر طرف کانٹے بکھرے ہیں۔ اس میں ان کی کامیابی کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔

نوٹ: اوپر جنرل یحیٰی کی جو مثال دی، یہ فقط جنرل فیض حمید کے تقابلی جائزے کے لیے دی۔ وگرنہ ملک توڑنا اکیلے جنرل یحیٰی کا "کارنامہ" نہیں تھا۔ اس میں تقریباً سارے جرنیل ملوث تھے۔ ویسے بھی آرمی چیف اپنے ادارے کا پابند ہوتا ہے۔ یہ اس کے خلاف نہیں جاتا۔ نیز سیاسی امور میں مداخلت بھی کوئی ایک جنرل نہیں کرتا۔ پورا جی۔ ایچ۔ کیو ہوتا ہے۔ پس جنرل فیض کو سیاسی معاملات میں دخیل ہونے پر نہیں، آرمی کے ادارے سے بغاوت کے جرم میں جیل ہوئی ہے۔

Check Also

General Faiz Hameed Ko Saza Kyun Mili?

By Babar Ali