Monday, 29 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Asma Hassan/
  4. Muhabbat Qurbani Mangti Hai

Muhabbat Qurbani Mangti Hai

محبت قربانی مانگتی ہے

جب بھی ہم محبت کی بات کرتے ہیں تو قربانی کا لفظ ساتھ آتا ہے کیونکہ محبت قربانی مانگتی ہے اور یہ قربانی صرف ایک فرد کو نہیں بلکہ دونوں فریقین کو دینی پڑتی ہے۔ لیکن دیکھنے میں یہ آتا ہے کہ محبت میں قربانی ہمیشہ عورت نے ہی دی ہے۔ اب یہ قربانی کسی بھی صورت میں ہو سکتی ہے۔ بے پناہ محبت دینے کے باوجود بھی اسے اپنی محبت کا ثبوت دینا پڑتا ہے اور اسی مقصد کے لیے چاہتے اور نہ چاہتے ہوئے بھی اُسے کئی امتحانات سے گزرنا پڑتا ہے۔

اگر مگر کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ اس کی وفا پر جب کوئی بات آتی ہے تو وہ ہر حد پار کر جاتی ہے۔ پھر چاہے عورت عمر کے کسی بھی حصے میں ہو اور چاہے کتنی ہی پڑھی لکھی، سمجھدار ہو وہی کرتی ہے جو اس کا محبوب چاہتا ہے۔

کہتے ہیں نا کہ جو محبوب کہے بسم اللہ۔۔

کیا کبھی کسی نے عورت کو ٹوٹ کر چاہا ہے، کیا کبھی اس کی مرضی پوچھی گئی ہے، کیا کبھی کسی نے یہ سوچا ہے کہ اسے بھی تکلیف ہوتی ہے، اس کے بھی ارمان اور خواب ہیں، اس کی بھی انا مجروح ہوتی ہے، اس کے دل پر الفاظ نشتر بن کر چبھتے ہیں، رویے کیسے خون کے آنسو رلاتے ہیں۔

کیا کبھی کسی نے سوچا ہے کہ محبت اور رشتوں کو نبھانے کے لیے عورت برداشت کی کس حد سے گزرتی ہے؟ بے شک عورت مضبوط اعصاب کی مالک ہے اللہ تعالٰی نے اُسے بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے اولاد کی پرورش سے لے کر گھر داری، رشتے اور رشتہ داری نبھانا، یہ سب وہ بہت ذمہ داری سے کرتی ہے لیکن پھر بھی اس کی ایک غلطی کو برداشت نہیں کیا جاتا اور نہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ بھی تھک سکتی ہے یا بیمار ہو سکتی ہے۔ اُسے بھی آرام کی خاص طور پر ذہنی سکون کی ضرورت پڑتی ہے۔

اپنی زندگی داؤ پر لگا کر نئے وجود کو جنم دیتی ہے۔ اپنا سب کچھ قربان کر دیتی ہے، اپنے رشتے ناطے، خوشیاں، سکون و آرام حتٰی کہ اپنے خواب بھی۔۔ اولاد کی تعلیم و تربیت اور آرام و آسائش میں کوئی کسر نہیں چھوڑتی۔

لیکن اپنا آپ مار کر قربانی در قربانی دے کر بدلے میں اُسے کیا ملتا ہے؟ سننے کو ملتے ہیں طعنے، باتیں، کوسنے کہ تم کرتی کیا ہو؟ اگر یہ سب کرتی ہو تو کونسا احسان کرتی ہو، تم کوئی انوکھی عورت نہیں دنیا کی ساری عورتیں یہی کام کرتی ہیں۔

ہاں ہر عورت کام کرتی ہے (بے شک نوکری کرتی ہو یا گھریلو خاتون ہو) اور اس کا فرض بھی ہے کرنا، وہ بہت خوش اسلوبی سے اپنے تمام فرائض نبھاتی ہے اور کبھی بدلہ یا اس کا صلہ نہیں مانگتی کیونکہ عورت پیار کے خمیر سے گوندھی گئی ہے۔

دیکھا گیا ہے کہ عورت کو جتنا پیار، عزت و احترام دیں گے وہ اس کو دو گنا، تین گنا کرکے لوٹائے گی اور ہر تکلیف برداشت کر لے گی لیکن شرط یہ ہے کہ اس کی عزتِ نفس مجروح نہ کہ جائے، اس کو عزت دی جائے، سراہا جائے، اہمیت دی جائے اور خیال رکھا جائے کیونکہ وہ ایک جیتی جاگتی انسان ہے۔

خدمت کرنا، گھر والوں کا خیال کرنا ایک عورت کا اولین فرض ہے۔ ہاں خدمت کرنا فرض ہے، قربانی دینا چاہے قربانی پھر اپنے آرام کی ہو، خوابوں کی ہو، ارمانوں کی، احساسات یا جذبات کی ہو اسی کا فرض ہے تو کیا ایک مرد کا فرض نہیں بنتا کہ اس کی زندگی میں شامل عورت کا ہر موقع پر ساتھ دے، اس کی محنت اور کام کو سراہے، کام میں اس کا ہاتھ بٹا دے اور کچھ نہیں تو یہ تسلیم ہی کر لے کہ وہ سب کام بڑے سلیقے سے، ہمت و حوصلے سے سرانجام دے رہی ہے۔ تھوڑی سی عزت دے دیں، پیار سے بات کر لیں، اس کی تکلیف اور آنسوؤں کا احساس کر لیں۔ اس کے ٹوٹے خوابوں کی کرچیاں سمیٹ لیں وہ خوش ہو جائے گی اور آپ کی زندگی کو خوشیوں سے بھر دے گی۔

ایک صحت مند (ذہنی و جسمانی)، مطمئن اور خوش عورت ہی آپ کی نسل کی بہتر طریقے سے تربیت کر سکتی ہے۔ اگر اپنی اولاد کا مستقبل عزیز ہے تو پہلے اس عورت کی قدر کریں جو ان کی ماں ہے۔

کیا ہم اتنے بے حس ہیں کہ ہم یہ محسوس ہی نہیں کر پاتے کہ ایک لڑکی جو خود ابھی معصوم اور بھولی بھالی ہے، چھوٹی عمر کی ہے، ناسمجھ ہے، کیسے اس پر ذمہ داریوں کا بوجھ ڈال دیا جاتا ہے اور پورے خاندان کی دیکھ بھال پھر بچوں کی پرورش سب اس کے فرائض میں شامل کر دیا جاتا ہے۔ اگر ہم ان ذمہ داریوں کو بانٹ لیں، مل جل کر کام کریں اور طعنے دینے کی بجائے اس کی کوتاہیوں اور خامیوں پر پردہ ڈال دیں تو یقیناً گھر خوشیوں کا گہوارہ بن سکتا ہے۔

یہ کام زیادہ مشکل نہیں ہے بس سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ ایک مشرقی مرد جو ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھا رہتا ہے یا پھر ٹی وی کے ریمورٹ پر انگلیاں گھماتا ہے اور مزے سے چینل بدلتا ہوا پروگرام دیکھتا ہے، گانے سنتا ہے اور عورت جو اس کے، بچوں کے اور باقی گھر والوں کے لیے نہ صرف کھانا بناتی ہے بلکہ ان کے آگے بھی رکھتی ہے پھر اٹھاتی بھی ہے اور برتن بھی دھوتی بھی ہے کچن صاف کرنا گھر کے باقی ان گنت کام بھی کرتی ہے تو کیا اس کی دیگر کاموں میں مدد نہیں کی جا سکتی۔ کیسے ہم بے حس بن سکتے ہیں کہ ایک بندہ سارے کام کرے اور باقی سب بیٹھ کر مزے کریں۔ بہو بھی انسان ہے بالکل ویسی جیسی آپ کی اپنی بیٹیاں ہیں۔ فرق کرنے سے پہلے سوچ لیں کہ اللہ تعالٰی کے پاس ہم سب نے جانا ہے اور اپنے اعمال کا جواب بھی دینا ہے۔

سوچ کو اپنے رویوں کو بدلنے کا وقت ہے۔ زندگی میں کوئی بھی کام مشکل نہیں ہوتا ہاں زندگی بذاتِ خود بہت کٹھن ہے اور ہم اپنی زندگی میں بہت کچھ سیکھتے بھی ہیں اور ان اچھے بُرے تجربات کی روشنی میں اپنی زندگی میں بہتری بھی لے کر آتے ہیں۔

رشتے بنانا آسان ہوتا ہے ہاں لیکن ان رشتوں کو نبھانا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔ انھیں پیار و محبت، وقت، عزت و احترام، خلوص، احساس، اپنائیت، خیال، اعتبار، دیانت داری، امانت داری، درگزر، رواداری، کے موتیوں سے پرویا جاتا ہے پھر کہیں جا کر خوبصورت اور نازک مالا تیار ہوتی ہے لیکن یہ مالا بہت نازک ہوتی ہے جہاں گِرہ کمزور پڑی وہیں مالا ٹوٹ جاتی ہے اور سارے موتی بکھر جاتے ہیں۔ محبت میں قربانی صرف مانگیں نہیں بلکہ قربانی دے کر اپنی محبت کو ثابت کریں۔

Check Also

Apni Jaron Se Miliye

By Arif Anis Malik