Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asma Hassan
  4. Khud Par Yaqeen Ka Safar

Khud Par Yaqeen Ka Safar

خود پر یقین کا سفر

کامیابی کی تو سب بات کرتے ہیں لیکن اس کے لیے سب سے اہم نقطہ جو نظرانداز ہو جاتا ہے وہ خود پر یقین ہے۔ اکژ ایسا ہوتا ہے کہ اگر کسی کام میں ایک دفعہ ناکامی کا سامنا ہو جائے یا ہم اپنے مطلوبہ نتائج حاصل نہ کر سکیں تو ہمارا خود پر، اپنی صلاحیتوں پر اعتماد ختم یا کم ہو جاتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم اس قابل نہیں ہیں یا ہم میں وہ صلاحیتیں ہی موجود نہیں ہیں کہ ہم کامیاب ہو سکیں۔ بس یہ ہی وہ رویہ یا سوچ ہے جو ہمیں ناکام بناتی ہے۔

ہمیں سب سے زیادہ خود پر یقین ہونا چاہئیے کیونکہ ہم خود کو سب سے بہتر جانتے ہیں اور ہمارا خود پر یقین ہی ہے جو ہمیں کامیابی سے ہمکنار کرتا ہے لیکن کبھی کبھی حالات ایسے ہو جاتے ہیں کہ ہمارا خود پر سے اعتماد اٹھ جاتا ہے نتیجے میں ہمارا خود پر، اپنی صلاحیتوں پر یقین نہیں رہتا، ہم خود کو ناکام تر انسان تصور کرتے ہیں۔

خود اعتمادی کی کمی سب سے بڑی کمزوری ہے جو تمام ناکامیوں کی جڑ ہے۔ یہ کوئی ایسی صلاحیت نہیں ہے جس پر کام نہ کیا جا سکے یا جسے اپنی شخصیت کا حصہ نہ بنایا جا سکے۔ خود اعتمادی ایک ایسا ہنر ہے جسے ہم وقت اور مستقل مزاجی کے ساتھ خود میں اُبھار سکتے ہیں یا اپنی طاقت بنا سکتے ہیں۔ کوئی بھی عادت ایک دن میں ہماری شخصیت کا حصہ نہیں بن سکتی ہمیں اس پر کچھ عرصہ کام کرنا پڑتا ہے کہتے ہیں کہ کوئی بھی نئی عادت اپنانی ہو تو کم سے کم 21 دن لگتے ہیں۔ اگر ہم اس میں کوئی ناغہ نہ کریں اور مستقل مزاجی سے اس عادت پر کام کریں تو جلد ہی وہ ہماری شخصیت کا حصہ بن جاتی ہے۔

جب ہم کسی بھی کام کا آغاز کرتے ہیں تو ابتدا میں ہمیں وہ نتائج حاصل نہیں ہوتے لیکن وقت کے گزرنے کے ساتھ اس میں نکھار آنا شروع ہوجاتا ہے مثال کے طور پر جب ہم وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو مستقل مزاجی کے ساتھ ورزش کرتے ہیں، خوراک کو مناسب تناسب سے لیتے ہیں، سیر کو اپنی زندگی کا حصہ بناتے ہیں تو اس کے نتائج ہمیں کچھ عرصے کے بعد ہی حاصل ہونا شروع ہو جاتے ہیں یعنی فوری طور پر وزن میں کمی نہیں ہو جاتی کہ آج ڈائیٹنگ کی اور ایک ہی دن میں 10 کلو وزن کم ہوگیا بالکل اسی طرح جب ہم کسی فن یا ہنر پر کام کرتے ہیں تو فوراً ہی اس میں ماہر یا استاد نہیں بن جاتے۔ کیونکہ ہر کام میں مہارت آنے میں وقت لگتا ہے جس کے لیے ہمیں ہمت، حوصلے اور مستقل مزاجی سے کام کرنا پڑتا ہے۔

یہ بھی حقیقت ہے کہ ناکام ہونے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہم اس قابل نہیں یا ہم میں مطلوبہ صلاحیت موجود نہیں ہے لہذا خود اعتمادی کو بحال رکھیں اس کے بغیر ہم کوئی کام نہیں کر سکتے۔ دوسرے لفظوں میں کام تو ہو ہی جاتا ہے لیکن اگر خود پر، اپنی صلاحیتوں پر یقین ہو تو اس کا رنگ نہ صرف ہمارے کام بلکہ ہماری شخصیت میں بھی نظر آتا ہے۔

خود پر یقین کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ کسی کام کو وقتی طور پر کر لیا جائے اور بعد میں چھوڑ دیا جائے کہ میں تو ماہر ہوں بعد میں کر لوں گا، یہ رویہ سراسر غلط ہے۔ خود پر یقین ایک ایسا عمل، ہنر، کام ہے جو ہر وقت، ہر لمحہ کرنا ہوتا ہے اور مستقل مزاجی سے کرنا ہوتا ہے۔ کوئی بھی کام جو مستقل مزاجی سے نہ کیا جائے وہ فائدہ مند نہیں ہوتا۔

خود پر اعتماد، یقین کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہم یہ سوچیں کہ ہم تو کامل ہیں، ہم، ہماری سوچ اور ہمارا کیا گیا ہر کام صحیح اور باقی سب غلط ہیں۔ بلکہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ خود پر یقین تو رکھیں لیکن اس کو غرور و تکبر میں تبدیل نہ کریں۔ اپنی سوچ کو ہمیشہ مثبت رکھیں اور ایسا کسی مخصوص وقت میں نہیں بلکہ ہر لمحہ کرنا ہے۔ یعنی خود پر یقین رکھنے سے چُھٹی نہیں کرنی ہے، یہی یقین بیڑے پار کرواتا ہے۔ جب ہم خود پر اپنی صلاحیتوں پر یقین نہیں رکھتے تو اس کی ہمیں بہت بڑی قیمت چکانی پڑتی ہے۔ کئی مواقع دستک دے کر نکل جاتے ہیں اور ہم صرف اپنی سوچ کی وجہ سے وہ سب نہیں کر پاتے جو ہم بخوبی کر سکتے ہیں۔

ہمیشہ یاد رکھیں کہ کامیابی کا سفر خود پر یقین سے شروع ہوتا ہے۔ یہ یقین کہ ہاں میں کر سکتا ہوں، ہم سے وہ کام کرواتا ہے جو دوسرے سوچ بھی نہیں سکتے۔ دنیا کی تمام ایجادیں اور ترقیاں اسی یقین کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

امریکی مفکر رالف والڈو ایمرسن کے بقول "خود پر بھروسہ کامیابی کا پہلا راز ہے"۔

نیلسن مینڈیلا نے 27 سال قید میں گزارنے کے باوجود کبھی یقین نہیں کھویا۔ وہ لکھتے ہیں کہ "میں کبھی ہارتا نہیں، یا تو جیتا ہوں یا سیکھتا ہوں"۔

ہم سب میں صلاحیتیں تو موجود ہوتی ہیں لیکن ہم دوسروں کی باتوں میں آ کر خود پر شبہ کرنے لگتے ہیں اور اپنی ہی قابلیت پر شک کر بیٹھتے ہیں۔ اس لیے کہا جاتا ہے کہ لوگوں کی باتوں پر کان نہیں دھرنا چاہئیے کیونکہ ان کا کام تو بولنا یا تنقید کرنا، آپ کو نیچا دِکھانا ہی ہوتا ہے۔ کوئی بھی آپ کو ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتا اور نہ ہی یہ چاہتا ہے کہ آپ کامیابی کی منازل طے کریں لہذا خود کو سمجھیں، اپنی صلاحیتوں اور قابلیت پر یقین رکھیں، اپنے ہنر کو بڑھائیں، اپنے خوابوں کو حاصل کرنے کے لیے ڈٹ جائیں۔ وہ کریں جس سے آپ کو، آپ کے دل کو سکون ملتا ہے۔

حالات چاہے جیسے بھی مشکل اور نامساعد کیوں نہ ہوں "ہاں میں کر سکتا ہوں" پر یقین معجزے کروا سکتا ہے۔ ناکامیاں زندگی کا حصہ ہوتی ہیں ظاہر ہے جب تک ناکام نہیں ہوں گے، سیکھیں گے کیسے اور جب تک سیکھیں گے نہیں تو آگے کیسے بڑھیں گے لیکن ان ناکامیوں کی وجہ سے خود پریقین کرنا نہ چھوڑیں۔

جس دن خود پر یقین کرنے سے چھٹی کر لی اس دن زندگی سے چھٹی مل جائے گی (زندگی سے چھٹی کا مطلب ہمارا خاتمہ ہے) کیونکہ خود پر یقین تو ہر لمحہ، ہر وقت کرنا ہے اس سے چھٹی نہیں مل سکتی یہ ہماری دن اور رات کی ذمہ داری ہے۔ اگر اپنے خوابوں کو حاصل کرنا چاہتے ہیں تو خود پر یقین رکھنے سے کبھی چھٹی کرنے کی غلطی نہ کریں۔ دنیا کی سب سے بڑی اور مشکل جنگ انسان کے اپنے اندر ہوتی ہے اور وہ یقین اور شک کی ہے اور یہ جنگ روز ہوتی ہے یقین کی فتح ہی میں ہماری کامیابی ہے۔ لہذا اگر آپ کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو اپنے اندر کے یقین کو کبھی ہارنے نہ دیں اور نہ ہی اسے چھٹی پر جانے دیں۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam