Zehreelay Log
زہریلے لوگ

خوش رہنا چاہتے ہو تو اپنی زندگی سے زہریلے اور منافق لوگوں کو نکال باہر کرو۔ زندگی ایک خوبصورت تحفہ ہے، اسے ان لوگوں کی نظر نہ لگنے دو جو تمہیں اندر ہی اندر ختم کرنے پر تُلے بیٹھے ہیں۔
خوش رہنا، پُرسکون زندگی گذارنا، چہرے پر مسکراہٹ اور میٹھی نیند ہر انسان کی تمنا ہے، مگر سچ یہ ہے کہ اکثر ہماری پریشانیوں، اداسیوں اور بے چینیوں کے پیچھے بیرونی حالات نہیں بلکہ وہ غلط لوگ ہوتے ہیں جنہیں ہم نے اپنے دل، دماغ اور زندگی میں بلا اجازت بسا رکھا ہوتا ہے اور ان کی زہریلی باتوں کو "برداشت" کے خوبصورت لبادے میں لپیٹ کر خود کو اندر ہی اندر کھوکھلا کرتے ہیں۔
زندگی کی گاڑی اگر سکون کے ہموار راستے پر چلتی رہے تو سفر خوشگوار ہوتا ہے، مگر جب پیچھے سیٹ پر زہریلے اور منافق مسافر بیٹھے ہوں تو منزل دور ہوتی جاتی ہے اور دل گھٹن میں ڈوبنے لگتا ہے، ان بظاہر "اپنے" مگر حقیقت میں زہریلے لوگوں کو اگر وقت پر پہچانا نہ جائے، تو یہ ہماری زندگی کا رنگ، مزاج، سکون اور خواب سب کچھ چھین لیتے ہیں۔
یقین کیجیے، کچھ لوگ آپ کے لیے ویسے ہی نقصان دہ ہوتے ہیں جیسے دیوار میں دراڑ۔ نظر نہ آئیں، مگر پوری عمارت کو گرادیں، ان کے چہروں پر مسکراہٹ ہوتی ہے، مگر دل میں بغض، حسد، فریب اور دوغلا پن۔ ان کا مشن آپ کے جذبے کو کمزور کرنا، آپ کی ذات پر انگلیاں اٹھانا ہوتا ہے، وہ بھی اس انداز میں کہ آپ کو خود ہی اپنی عزت کا وزن کم لگنے لگے۔
زہریلے لوگوں کی سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ وہ منافقت کا لبادہ اوڑھے تمہاری کامیابی پر تالیاں بھی بجاتے ہیں، مگر دل میں کینہ رکھتے ہیں، نصیحت کے نام پر ایسے جملے سناتے ہیں جن سے تمہارے اعتماد کی عمارت لرزنے لگتی ہے
"تم سے تو یہ نہیں ہو پائے گا"۔۔
"سب تم سے ناراض رہتے ہیں"۔۔
"اتنا بھی کیا اُڑنا؟ نیچے گر جاؤ گے"۔۔
وہ تمہاری خوشی سے چِڑتے ہیں، تمہیں نیچا دِکھا کر خود کو بڑا محسوس کرتے ہیں، تمہاری ناکامی کا ڈھول بجا کر چرچا کرتے ہیں، وہ دوسروں کے سامنے تمہارا مذاق اُڑا کر بھولا سا منہ بنا کر کہتے ہیں "یار تم تو مائنڈ کر گئے، یہ مذاق تھا"۔
ایسے لوگ ہر وقت تمہیں اپنے آپ پر شک کرواتے ہیں، تمہیں کمزور، کمتر اور ناکام محسوس کرواتے ہیں اور یہ سب "خیر خواہی" کے پردے میں کرتے ہیں، یہ نفسیاتی آلودگی اتنی آسانی سے سمجھ نہیں آتی، مگر جب آتی ہے تب تک ہم اندر سے زخمی ہو چکے ہوتے ہیں۔
زہریلے لوگ ہمیشہ اپنی ذات کو پاکباز دکھاتے مگر دوسروں پر کیچڑ اچھالنے کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے، یہ آپ کے خوابوں کو "ناممکن" کہتے ہیں، ہر بات پر تنقید کرتے ہیں، کبھی تعریف نہیں کرتے، یہ سامنے کچھ اور پیٹھ پیچھے کچھ اور ہوتے ہیں، درحقیقت یہ مٹھاس میں لپٹے زہر کی مانند ہوتے ہیں، یاد رکھو، جو شخص آپ کی خوشی برداشت نہ کر سکے، وہ آپ کی دوستی کا مستحق نہیں۔
آپ کا ایسے "دوغلے" لوگوں سے واسطہ ضرور پڑا ہوگا جو کہیں گے "بھائی میرے دل میں آپ کی بہت عزت ہے" اور اگلے لمحے کسی اور کے سامنے آپ کو "بےعقل"، "خودغرض" یا "ناکام" قرار دے رہے ہوں گے، یہ لوگ آپ کو دل سے خوش نہیں دیکھنا چاہتے، مگر زبان سے ہمیشہ آپ کی "خیرخواہی" کے دعوے کرتے رہتے ہیں۔
منافق لوگوں کی مسکراہٹیں دھوکہ دیتی ہیں، وہ آپ کے سامنے آپ کی تعریف کریں گے، کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہیں گے۔
"تم تو بڑے عظیم ہو بھائی"
اور جیسے ہی پیٹھ پھیرتے ہیں، وہی "عظیم شخص" ان کیلئے "خود غرض"، "چالاک" اور "دو نمبری" بن جاتا ہے۔
منافق لوگ اصل میں زندگی کے ٹرولز ہوتے ہیں، تمہارے ہر عمل پر تبصرہ کرنا اور خوشی میں سے خامیاں نکالنا ان کیلئے فن ہے، وہ تمہیں کبھی یہ محسوس نہیں ہونے دیتے کہ تم اچھے ہو یا تمہارے اندر کچھ خاص ہے، ایسے لوگ کینسر سے کم نہیں، جو جسم نہیں بلکہ جذبات اور شخصیت کو کھا جاتا ہے۔
اگر آپ ہر وقت تھکے تھکے، پریشان، الجھے الجھے رہتے ہیں، تو ممکن ہے آپ کے آس پاس کوئی ایسا شخص موجود ہو جو مسلسل آپ کی توانائی چوس رہا ہو، کوئی ایسا رشتہ، جو صرف بوجھ بن چکا ہو، کوئی ایسا دوست، جو صرف آپ کی ناکامیوں پر خوش ہو اور کامیابی پر چپ سادھ لے۔
کیا ان لوگوں سے تعلق ختم کرنا آسان ہے؟
نہیں۔ سچ کہوں؟ ناممکن ہے، کئی بار یہ زہریلے لوگ پرانے دوست، رشتے دار، کولیگ یا بدقسمتی سے کبھی کبھار ہمارا ہمسفر بھی ہوتا ہے، ہم انہیں چھوڑ نہیں سکتے کیونکہ ہمیں احساسِ گناہ ہوتا ہے، یا ہم "کیا کہیں گے لوگ؟" کے خوف میں جکڑے رہتے ہیں۔
مگر یہ یاد رکھو، اگر کسی رشتے سے تمہیں ذہنی سکون نہیں مل رہا، اگر تم بار بار خود کو "کمتر" محسوس کر رہے ہو، اگر تمہاری ذات پر شک کیا جا رہا ہے، تو وہ رشتہ ایک زنجیر ہے، چاہے وہ سونے کی ہو۔
اگر ساتھ چلنے والے قدم قدم پر تمہیں گِرانے کی کوشش کریں تو "تنہا سفر" بہتر ہوتا ہے، تنہائی بُری تب ہے جب وہ زبردستی ہو مگر خود چُن لی جائے تو وہ سکون کی ماں ہوتی ہے۔
زندگی کو چھلنی سمجھو، وقتاً فوقتاً اسے ہلا کر دیکھو، جو اصلی ہوگا، وہ تمہارے ساتھ رہ جائے گا، باقی سب چھن کر نیچے گر جائیں گے اور یہ بہت ضروری ہے۔
اپنے اردگرد موجود لوگوں کا مشاہدہ کریں کہ وہ آپ کو بہتر بنا رہے ہیں یا برباد؟
اگر مکمل تعلق توڑنا ممکن نہ ہو تو؟ حدود طے کریں، جرات دکھائیں، محبت سب سے کریں مگر دروازے پر پہرہ بٹھا دیں، ہر کسی کو دل میں جگہ دینا ضروری نہیں۔
زہریلے لوگوں سے کم بات کریں اور بالخصوص دل کی بات کبھی شیئر مت کریں، ان کی رائے کو اہمیت مت دیں۔
ہر بات کا جواب دینا ضروری نہیں ہوتا، بعض اوقات خاموشی بہترین جواب ہوتی ہے، جو تعلق تمہیں عزت نہ دے اس سے دوری پر معذرت کی ضرورت نہیں۔
وقت ایک سرمایہ ہے، اپنے وقت کی قدر کریں، اسے ان لوگوں پر مت خرچ کرو جو آپ کی قدر نہ کریں۔
تمہیں ہر حال میں اپنی خوشی بچانی ہے۔
خوشی باہر سے نہیں آتی، یہ اندر سے پھوٹتی ہے، اندر کا ماحول تب ہی خوشگوار ہو سکتا ہے جب آس پاس کی فضا صاف ہو، جس طرح آلودہ ماحول میں پھول نہیں کھل سکتے، اسی طرح زہریلے لوگوں کے درمیان دل کُھل کر نہیں ہنس سکتا، خوشی تبھی ملتی ہے جب آپ کی زندگی میں سچائی، خلوص اور مثبت سوچ رکھنے والے لوگ ہوں۔
خوش رہنے کیلئے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ہر کسی کو خوش نہیں رکھ سکتے اور سب سے ضروری شخص جسے تمہیں خوش رکھنا ہے، وہ تم خود ہو، اس کیلئے تمہیں اپنی زندگی کو صاف کرنا ہوگا، بالکل ایسے جیسے کوئی باغبان کیاری سے جھاڑ جھنکاڑ نکالتا ہے، کیڑوں مکوڑوں کو مار دیتا ہے ورنہ پھول کبھی کِھل نہیں سکتے، اگر تم اپنی زندگی سے زہریلے اور منافق لوگوں کو نہیں نکالو گے تو تمہاری خوشی کبھی کھل کر سانس نہیں لے سکے گی، تمہیں خوش رہنا ہے اور خوشی، "سچائی"، "خلوص" اور "صاف نیت" کے ماحول میں ہی پنپ سکتی ہے۔
ایک چھوٹا سا تجربہ۔۔
ایک پرانا دوست جس کی باتیں ہمیشہ مجھے پریشان کرتی تھیں، اسے کھونے کے ڈر سے میں برداشت کرتا تھا، ایک دن دل بڑا کرکے یہ ڈر ختم کیا، صرف ایک مہینہ نظر انداز کیا، نہ کال، نہ میسج اور نہ ملاقات، حیرت کی بات یہ ہوئی کہ اس ایک مہینے میں میری نیند بہتر ہوگئی، موڈ خوشگوار رہنے لگا اور میں خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرنے لگا، تب میں نے سمجھا کہ بعض تعلقات صرف جذباتی عادت ہوتے ہیں، ضرورت نہیں۔ زندگی سکھا دیتی ہے کہ ہر ہاتھ ملانے والا دوست نہیں ہوتا، ہر تعریف کرنے والا خیر خواہ نہیں ہوتا اور ہر رشتہ نبھانے کے لائق نہیں ہوتا۔
میں نے بہت دیر بعد یہ سمجھا کہ ہر کسی کو خوش رکھنا ناممکن ہے اور سب سے پہلا فرض خود کو خوش رکھنا ہے، اب میں ہنستا ہوں، کیونکہ میں نے ان لوگوں کو الوداع کہہ دیا ہے جو میری ہنسی کو کھا جاتے تھے۔
یہ زندگی تمہاری ہے اور تمہیں پورا حق حاصل ہے کہ اس میں کسے شامل اور کسے باہر رکھو، تمہیں پورا اختیار ہے کہ اپنی خوشیوں پر کسی کا سایہ نہ پڑنے دو، لوگ کہتے ہیں "سب کے ساتھ بنا کر رکھو" جبکہ میں کہتا ہوں "اپنے ساتھ بنا کر رکھو، باقی سب خود بخود ٹھیک ہو جائے گا"۔
آخر میں، جو تمہارے دل کو چھلنی کرتے، تمہیں تمہاری ہی نظروں میں کمتر ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تمہیں نہ ان سے وضاحت دینی ہے، نہ معذرت، صرف اتنا کہو۔
"خوش رہنا میرا حق ہے اور تم اس خوشی کے راستے کی رکاوٹ ہو، میری زندگی، میرے اصول، خدا حافظ"۔

