Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ashfaq Inayat Kahlon
  4. Theodora Malka e Qastuntunya (2)

Theodora Malka e Qastuntunya (2)

تھیوڈورا ملکہ قسطنطنیہ (2)

یہاں سے تھیوڈورا کا قسطنطنیہ واپسی کا سفر شروع ہوا لیکن اِس بار مستقبل شاہی محل میں ملکہ کے تخت پر منتظر تھا، یہ سفر اسکندریہ اور انطاکیہ سے ہو کر گزرتا تھا اور اس میں کچھ وقت لگا، اس دوران اسے کچھ ایسے تجربات ہوئے جنھوں نے بعد میں اس کی اپنی زندگی بلکہ سلطنت روم اور مسیحیت کے مستبقل پر بھی گہری چھاپ چھوڑی۔

مؤرخین کا خیال ہے کہ تھیوڈورا بے گھر ہونے کے بعد ایک تجارتی سمندری جہاز کے ذریعے اسکندریہ پہنچی جہاں اس کے ساتھ کچھ ایسا ہوا کہ اس کی زندگی میں روحانیت آ گئی، ان دنوں میں مسیحی دنیا "خدا کے انسانی اور مقدس روپ" کی بحث کی بنیاد پر مختلف فرقوں میں بٹی ہوئی تھی، تھیوڈورا کا اب تک ان میں کسی سے کوئی واسطہ نہیں تھا لیکن اسکندریہ میں یہ لاتعلقی ختم ہوگئی، وہ زندگی بھر کے لیے مونوفیسائٹ کہلانے والے مسیحیوں کی ہمدرد بن گئی۔

اس وقت یہ عمل اپنے آپ کو ریاست کا دشمن بنانے والی بات تھی، دارالحکومت قسطنطنیہ اور مسیحیت کے بڑے مرکز روم میں چیلسیڈونین فرقے کو مانا جاتا تھا، خاص طور پر جسٹینین اور اس کے ماموں اور شہنشاہ جسٹن اول، اسی فرقے کے ماننے والوں میں سے تھے، تاہم تھیوڈورا جسٹینین کی ملکہ بھی بنی اور اس نے جسٹینین کے چیلسیڈونین فرقے کی مخالفت بھی کبھی ترک نہیں کی، تاریخ آج تک اس پر بحث کرتی ہے کہ آخر یہ کیسے ممکن ہوا؟ جسٹینین نے تھیوڈورا کی بغاوت کیوں برداشت کی؟

ایونز لکھتے ہیں کہ چیلسیڈونین فرقے کی زبان روم اور سلطنت کے شہنشاہ کا مذہب ہونے کی وجہ سے کچھ شاہانہ تھی، جبکہ مونوفیسائٹ فرقے کا رویہ چیلسیڈونین فرقے والوں کے مقابلے میں نرم اور ہمدردانہ تھا، مذہبی لوگوں سے مل لینے سے تھیوڈورا کا رتبہ نہیں بدل گیا تھا، ایونز نے لکھا ہے کہ اس کے علاوہ وہ خود کوئی ایسی "سینٹ" بھی نہیں تھی کہ دنیا ترک کر بیٹھتی۔

سلطنت کے ان دو اہم شہروں اسکندریہ اور انطاکیہ میں تھیوڈورا کی نیلی گھڑ دوڑ ٹیم سے وابستگی کام آئی اور اسے تھیٹروں میں کام ملتا رہا، اس دوران انطاکیہ میں تھیوڈورا کی ملاقات تھیٹر کی دنیا سے ہی تعلق رکھنے والی میسیڈونیا نامی لیڈ ڈانسر لڑکی سے ہوئی، میسیڈونیا کو تھیوڈورا بہت پسند آئی کیونکہ تھیوڈورا کا حُسن صحیح معنوں میں سر چڑھ کر بولتا تھا۔

اب آتا ہے وہ واقعہ جس نے تھیوڈورا کی قسمت بدل ڈالی، ایک دن تھیوڈورا کو مایوس دیکھ کر میسیڈونیا نے اس سے وجہ جاننی چاہی، ایک ہمدرد پا کر تھیوڈورا پھوٹ پھوٹ کر روئی اور اسے سب سچ بتا دیا، تاریخ گمان کرتی ہے کہ اس دن تھیوڈورا نے شاید اس صوبائی اہلکار اور بیٹی کی پیدائش کا ذکر کیا ہوگا کہ اب اسی وجہ سے واپس قسطنطنیہ پہنچنے کی کوشش کر رہی تھی، لیکن اس طرح کی کہانیاں تو شاید میسیڈونیا کئی بار سن چکی ہوگی، تھیوڈورا کا ایک اور بڑا مسئلہ یہ تھا کہ ایک روز پہلے ہی کسی نے اس کا مال لوٹ لیا تھا، اس کے رونے میں ہرگز اداکاری نہ تھی بلکہ وہ زندہ رہنا چاہتی تھی، اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر مبنی ظالمانہ قانون کو بدلنا چاہتی تھی، وہ بہت کچھ کرنا چاہتی تھی لیکن بے بس تھی، میسیڈونیا کو اس پر رحم آگیا، اسے تسلی دی اور اس کے حالات بدلنے کی پیشینگوئی کرتے ہوئے کہا "مایوس مت ہو قسمت کی دیوی تم پر مہربان ہونے والی ہے اور وہ تمہیں ایک امیر عورت بنا دے گی"۔ تھیوڈورا جیسے پس منظر کی لڑکی کے لیے یہ پیشینگوئی کتنی جلدی اور کتنی زیادہ درست ثابت ہوگی اس کا اُس وقت سلطنت روم تو کیا شاید کسی بھی معاشرے میں تصور کرنا مشکل تھا۔

میسیڈونیا کے بارے میں تاریخ اس واقعے کے بعد خاموش ہو جاتی ہے لیکن تھیوڈورا چند ہی برسوں میں سلطنت روم کی ملکہ بن چکی تھی، اسے آج تک ایک طاقتور ملکہ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جس نے تین براعظموں پر پھیلی اس زمانے کی مشرقی سلطنت رومی یا بازنطینی سلطنت پر دو دہائیوں تک اپنے شوہر شہنشاہ جسٹینین کے ساتھ مل کر راج کیا، مؤرخ جیمز ایلن ایونز اپنی کتاب "دی پاور گیم اِن بائزنٹائن" میں میسیڈونیا اور تھیوڈورا کی اس ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں"میسیڈونیا نے جب تھیوڈورا کے امیر ہونے کی پیشینگوئی کی تھی وہ صرف قسمت سے اپیل نہیں کر رہی تھی بلکہ اس کے ذہن میں شاید وہ نوکری تھی جو وہ اسے دے سکتی تھی، تاریخ میں فنکاروں اور جاسوسوں کی دنیا کا تھیٹر سے ہمیشہ تعلق رہا ہے"۔

جسٹینین سلطنت کے مستقبل کے شہنشاہ بننے کا مضبوط امیدوار ضرور تھا لیکن ابھی باقاعدہ طور پر ولی عہد نامزد نہیں ہوا تھا، اس نے محلاتی سازشوں اور سیاست کا مقابلہ کرنے کے لیے دیگر تیاریوں کے علاوہ مخبروں کا بھی ایک جال بنا ہوا تھا، میسیڈونیا اس نیٹ ورک کی ایک خفیہ ایجنٹ تھی اور غالباً اس نے تھیوڈورا کو بھی سیکرٹ سروس میں شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا، تھیوڈورا کے امیر ہونے کی پیشینگوئی کرتے وقت غالباً میسیڈونیا کے ذہن میں اسے اس نیٹ ورک میں کام دینے کا ہی خیال تھا اور اسے اس شاندار مستقبل کا بالکل اندازہ نہیں تھا جو تھیوڈورا کا منتظر تھا۔

ایونز لکھتے ہیں کہ میسیڈونیا سے تھیوڈورا کی ملاقات ایک تاریخی معمہ بھی ضرور حل کرتی ہے کہ آخر معاشرے کے انتہائی پست طبقے سے تعلق رکھنے والی تھیوڈورا جس کے قریب سے گزرنا بھی عزت دار لوگ پسند نہیں کرتے تھے، اس کی ملاقات سلطنت کے اس وقت کے شہنشاہ جسٹن اول کے بھانجے اور مستقبل کے شہنشاہ جسٹینین سے کیسے ہوئی؟

قصہ کچھ یوں ہے کہ جسٹینین کی پیدائش سے بہت پہلے ان کے ماموں جسٹن، روم کے سرحدی علاقوں میں غربت اور سرحد پار سے قبائیلیوں کی لوٹ مار سے تنگ آ کر سنہ 465 کے آس پاس بہتر مستقبل کے لیے اپنے دو دوستوں کے ساتھ استنبول چلے گئے تھے، جب وہ قسطنطنیہ پہنچے اس وقت کے شہنشاہ شاہی باڈی گارڈوں کا نیا دستہ تیار کر رہے تھے، جسٹن اور ان کے دونوں ساتھی نوجوان اور صحت مند تھے، انھیں فوراً بھرتی کر لیا گیا، جسٹن ترقی کرتے شہنشاہ انستاسیس کے دور میں شاہی باڈی گارڈوں کے دستے کے افسر اور محلاتی سیاست کا اہم حصہ بن گئے لیکن ان دونوں ساتھیوں کا اس کے بعد ذکر نہیں ملتا۔

جسٹن نے ترقی کی سیڑھی پر قدم رکھنے کے بعد اپنے غریب خاندان کو نہیں بھلایا، وہ بے اولاد تھا لیکن اس زمانے میں بچے گود لینے کا رواج تھا، اس نے اپنے دو بھانجوں کا انتخاب کیا، انہیں استنبول بلایا اور اعلیٰ تعلیم بھی دلوائی، ان میں سے ایک جرمینس زبردست جرنیل بنا لیکن اس کے بہت زیادہ ذاتی عزائم نہیں تھے جبکہ دوسرا جسٹینین تھا۔

جب شہنشاہ انستاسیس کا 9 جولائی سنہ 518 کی ایک طوفانی رات کو انتقال ہوا تو جسٹن صحیح وقت اور صحیح جگہ پر موجود تھا، بے اولاد شہنشاہ کی موت نے ایک بحران کو جنم دیا تھا، تخت پر بیٹھنے کے لیے مقبول امیدوار انستاسیس کا بھتیجا اس وقت دارالحکومت سے دور مشرق میں ڈیوٹی پر تھا اور عوام کی بے چینی بڑھتی جا رہی تھی، شاہی محل میں سینیٹ کے ارکان، پادری اور اعلیٰ حکام سر جوڑے بیٹھے تھے، ان کے ماتھوں پر باہر جمع ہونے والی بے چین عوام کے ہجوم کا دباؤ تھا، اس زمانے میں رومی سلطنت کے شہر اکثر ہنگاموں کی زد میں رہتے تھے، سنہ 491 اور سنہ 565 کے درمیان کم سے کم 30 فسادات کا تاریخ میں ذکر ہے۔

دربار میں ایک طاقتور خواجہ سرا امانتیس جو خود تو تخت پر نہیں بیٹھ سکتا تھا لیکن اس کی خواہش تھی کہ کوئی ایسا شخص شہنشاہ بنے جس کا کنٹرول اس کے ہاتھ میں ہو، اس نے ایک امیدوار چنا اور اس کی کامیابی یقینی بنانے کے لیے شاہی باڈی گارڈوں کے اعلیٰ عہدیدار جسٹن کو پیسے دیے کہ وہ اس کے امیدوار کے حق میں مہم چلائے، یہی اس کی غلطی تھی، کیونکہ اس مہم کے نتیجے میں خود جسٹن ہی شہنشاہ بن گیا، 65 سالہ جسٹن نے تخت پر بیٹھنے کے بعد اپنے دور کا آغاز امانتیس کو مروا کر "ایک سیاسی قتل سے کیا"۔

جن سینیٹروں نے جسٹن کو منتخب کیا تھا، انھوں نے کبھی نہیں سوچا ہوگا کہ وہ ایک نئے شاہی خاندان کی بنیاد رکھ رہے ہیں، استنبول کی اشرافیہ بلقان کے اس غریب دیہاتی کو اپنے سے کم تر سمجھتے تھے، ان کی نظر میں ایک 65 سالہ ان پڑھ فوجی جسٹن کے تخت پر دن تھوڑے ہی تھے، ایک غلطی امانتیس کر چکا تھا اور اب یہ دوسری غلطی قسطنطنیہ کی اشرافیہ سے ہوئی۔

Check Also

Dil e Nadan Tujhe Hua Kya Hai

By Shair Khan