Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ashfaq Inayat Kahlon
  4. Theodora Malka e Qastuntunya (1)

Theodora Malka e Qastuntunya (1)

تھیوڈورا ملکہ قسطنطنیہ (1)

مشرقی رومی بازنطینی سلطنت کی شان و شوکت آیا صوفیہ کو دیکھنے کیلئے دنیا بھر سے ہر مذہب و مسلک کا ماننے والا کھنچا چلا آتا ہے، یہ دنیا میں سب سے زیادہ وزٹ کیا جانے والا میوزیم اور موجودہ مسجد ہے، وجہ شہرت اس کا فن تعمیر ہو یا سادگی، یہ ہر دور میں ایک رب کے ماننے والوں کیلئے باعث احترام ہے، ہیپوڈروم میں گائیڈ کی زبانی ملکہ تھیوڈورا کا ذکر اور پھر آیا صوفیہ کی گیلریوں میں پھرتے ہوئے حضرت مریمؑ، یسوع مسیحؑ کی موزیک سے بنی تصویر کے ساتھ شہنشاہ جسٹینین اور ملکہ تھیوڈورا کی تصویر دیکھ کر میں چونکا تھا، اتنی اہم عمارت میں کسی چھوٹی شخصیت کی فوٹو آویزاں نہیں ہو سکتی اور عمارت بھی وہ جو اپنے دور میں مسیحیت کا قبلہ تھی۔

ہمارا ایمان ہے کہ انسان خواہ بادشاہ کے گھر میں پیدا ہو یا جھونپڑی میں زمین پر، بے شک وہ اپنا مقدر رب تعالیٰ سے لکھوا کر لاتا ہے، انسانی زندگی میں پیش آنے والے واقعات مقدر بدلتے ہیں اور رب تعالیٰ مقدر اسی کا بدلتا ہے جس سے وہ بڑے کام لینا چاہتا ہے ورنہ بہت سے لوگ محض دو وقت کی روٹی کی تگ و دو میں الجھے رہتے ہیں۔

چھٹی صدی عیسوی، ایک بیس سالہ انتہائی خوب صورت لڑکی مصر سے قسطنطنیہ جانے کے راستے میں انطاکیہ پہنچتی ہے، تھیٹر ڈانس کرکے زاد راہ جمع کرنے کی تگ و دو میں ایک نفسانی بھوکا اس کا مال لے اڑتا ہے، دور حاضر میں ہر انسان کی زندگی کا کوئی ایک آدھ ایسا پہلو یا رنگ ضرور ہوگا جس کا تھیوڈورا نے سامنا نہ کیا ہو، قسطنطنیہ کی طوائف سٹریٹ جہاں معاشرے کا گند رہتا تھا، وہاں ریچھوں کا تماشہ کرنے والا ایک مرد اور تھیٹر میں ناچنے والی ایک عورت رہتے تھے، ان کی تین بیٹیاں تھیں، کومیٹا، تھیوڈورا اور اناستسیا۔

شہر کے دیگر باسیوں کی طرح ان کی زندگی کا بھی ایک اہم حصہ ہپوڈروم ہی تھا، سلطنت کا شہنشاہ، امراء اور عام لوگ وہاں رتھ والے گھوڑوں کی دوڑ کے شوق میں جاتے تھے جبکہ تھیوڈورا کے والدین اور ان جیسے لوگ وہاں اس لیے جاتے تھے کیونکہ ان کا روزگار سلطنتِ روم کی گھوڑوں کی دوڑ کی لت سے جڑا ہوا تھا، تھیوڈورا کا والد اکاسیس سٹیڈیم میں کرتب دکھانے والے ریچھوں کی ایک ٹیم کا رکھوالا تھا جو سبز ٹیم کی حمایتی تھی، ریس والے دن وہاں تماشہ دکھاتا اور اس کی ماں ریسوں کے درمیان وقفے میں سٹیڈیم میں پرجوش شائقین کے لیے تفریح کا بندوبست کرنے والی ایک تھیٹر کمپنی کا حصہ یعنی انٹرٹینمنٹ ڈانسر تھی۔

سلطنت کے شہروں میں باقاعدگی سے رتھ والی گھڑ دوڑیں ہوتی تھیں، بڑے بڑے ہجوم ریسوں والے دنوں میں سٹیڈم کا رخ کرتے تھے، دن میں 25 ریسیں ہوتیں اور شرطیں لگتی تھیں، مؤرخ بتاتے ہیں کہ شہنشاہ سمیت ہر شخص گھوڑوں کی کسی نہ کسی ٹیم کا فین ہوتا تھا، عام طور پر یہ زندگی بھر کا اور انتہائی جذباتی تعلق ہوتا تھا، ٹیموں کے نام رنگوں پر رکھے گئے تھے مثلاً سبز ٹیم، نیلی ٹیم اور سرخ ٹیم اور اس کا اپنے "فین" کے ساتھ تعلق ایسے ہی تھا جیسے آج کل یورپ میں فٹبال ٹیموں اور ان کے "فین" کا ہوتا ہے، اس روایت کی جڑیں قدیم رومی سلطنت میں ملتی تھیں، اس زمانے کے ایک مصنف چوریسیس کے مطابق "گھڑ دوڑیں ہجوم کا جوش اور جذبات بھڑکاتی تھیں، اکثر دنگے فساد پھوٹ پڑتے اور یہ امن و امان کے لیے خطرے کی بات ہوتی تھی جبکہ انٹرٹینمنٹ کمپنیاں تفریح فراہم کرتی تھیں، یہ ہجوم کو قابو کرنے کا بہترین طریقہ تھا"۔

ساڈھے چار سالہ تھیوڈورا کا باپ فوت ہوگیا، پہلے سے موجود غربت و افلاس اور اس ناگہانی آفت کا مقابلہ کرنے کیلئے اس کی ماں نے ریچھوں کے ایک ٹرینر سے اس امید پر شادی کرلی کہ سبز ٹیم میں اسے ریچھوں کے ٹرینر کی جاب مل جائے گی تو مستقل آمدن کا بندوبست ہو جائے گا لیکن معاملہ اتنا سیدھا بھی نہیں تھا، تھیوڈورا کے والد کی جگہ لینے کے لیے امیدواروں کا تانتا بندھ گیا، فیصلہ سبز ٹیم کے لیڈ ڈانسر استریویس کے ہاتھ میں تھا اور مؤرخ بتاتے ہیں کہ وہ بھی کئی دیگر سرکاری اہلکاروں کی طرح رشوت کا عادی تھا، اس نے پیسے لے کر اکاسیس کی بیوہ کے نئے خاوند کی بجائے کسی اور کو اپنی ٹیم کے ریچھوں کے رکھوالے کی نوکری دے دی، یہ خبر ریچھوں کے سابقہ رکھوالے کے چھوٹے سے خاندان پر قیامت بن کر گری، تھیوڈورا اور اس کی بہن کے پاس اب ایک سوتیلا باپ تھا لیکن کوئی آمدن نہیں تھی، ان کی ماں نے اس کے بعد آخری پتہ بھی کھیل دیا۔

ہپوڈروم میں اگلے میلے کے موقع پر تھیوڈورا کی ماں نے اپنی بیٹیوں کو تیار کرکے، ان کے سروں پر پھولوں کا تاج پہنا کر اور ہاتھوں میں گلدستوں کے ساتھ گرین ٹیم کے شائقین کے سٹینڈ کے سامنے بندھے ہوئے ہاتھوں کے ساتھ زمین پر بٹھا دیا، تاریخ میں درج ہے کہ "تین معصوم یتیم بچیوں نے رحم کی بھیک مانگی"۔ دوسری جگہ لکھا ہے "انھوں نے رحم کی بھیک مانگی" لیکن رحم کی اپیل رائیگاں گئی، اس پر یہ ہوا کہ انہی دنوں میں نیلی ٹیم کے ریچھوں کے رکھوالے کا بھی انتقال ہوگیا اور اس کے شائقین نے ان بچیوں پر ترس کھا کر ان کے سوتیلے باپ کو نوکری دے دی، یوں اس خاندان کی وفاداریاں ہمیشہ کے لیے نیلی ٹیم کے ساتھ منسلک ہوگئیں، تھیوڈورا سبز ٹیم کے انکار اور نیلی ٹیم کے احسان کو کبھی بھلا نہیں سکی۔

اب یہ حسن اتفاق تھا یا قسمت کی دیوی کی مہربانی کہ مستقبل کا شہنشاہ جسٹینین گھڑدوڑ کا شوقین بھی تھا اور نیلی ٹیم کا فین بھی، لیکن ابھی ان دونوں کی ملاقات میں کچھ وقت باقی تھا، تھیوڈورا کی عمر اس وقت پانچ سال اور جسٹینین کی 20 برس سے زیادہ ہوگی۔

ہپوڈروم میں اس واقعے کے بعد تاریخ تھیوڈورا کے سوتیلے والد اور والدہ کے بارے میں خاموش ہو جاتی ہے لیکن جیسے ہی ان دونوں بہنوں کی عمر اس قابل ہوئی، ماں نے انھیں گھڑ دوڑ کے دنوں میں لگنے والے نیلی ٹیم کے تھیٹروں کا حصہ بنا دیا، مؤرخ وارن ٹریڈگولڈ اپنی کتاب "A Concise History of Byzantium" میں لکھتے ہیں کہ تھیٹر میں آنے کے بعد "تھیوڈورا اپنے حسن اور اس کی بیباک نمائش کی وجہ سے مشہور ہوگئی تھی"۔

شروع میں تھیوڈورا غلاموں والا لباس پہنے اپنی بڑی بہن کے ساتھ جاتی تھی لیکن جلد ہی اسے خود بھی تھیٹر میں کام ملنا شروع ہوگیا، "اسے کامیڈی آتی تھی اور اس میں جھجک بالکل نھیں تھی"۔ مختلف کردار ادا کرتے ہوئے وہ بھرے ہوئے تھیٹر کے سامنے جسم کے نچلے حصے پر ایک چھوٹے سے کپڑے کو چھوڑ کر عریاں ہو جاتی تھی"۔ "اس کی شہرت پھیل گئی اور گلیوں اور بازاروں میں عزت دار لوگ اس سے فاصلہ رکھتے تھے"۔

ایونز لکھتے ہیں کہ تھیٹر عزت دار لوگوں کی جگہ نہیں تھی، عورتوں کو وہاں جانے کی اجازت نہیں تھی بلکہ ریس میں آنے کی بنیاد پر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق بھی دے سکتا تھا، تھیٹر پر بھاری ٹیکس کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ حکومت کو معلوم تھا کہ یہ لڑکیاں ناچ اور ڈرامے کے ساتھ جسم فروشی بھی کرتی ہیں۔

تاریخ بتاتی ہے کہ تھیوڈورا کی ماں کی موت کے بعد شائد مذہبی رسومات بھی ادا نہیں کی گئی تھیں کیونکہ قانون کسی پادری کو تھیٹر والی کے لیے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتا تھا اور ان کے ساتھ اچھوتوں جیسا سلوک ہوتا تھا، تاہم اسی تھیٹر والی کو آرتھوڈوکس چرچ اور مصر کے قبطی چرچ میں مقدس ہستی کے طور پر یاد کیا جاتا ہے اور یہ سب قسمت کا کھیل ہے، اس وقت کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اس عورت کی اس ہی جیسی بیٹی مستقبل میں نہ صرف سلطنت کے سرکاری مذہب (مسیحیت کا فرقہ چیلسیڈونین) کے لیے مسئلہ بن جائے گی بلکہ ایک پاپائے روم کو عہدہ چھوڑنے پر بھی مجبور کر دے گی۔

چودہ سال کی عمر میں تھیوڈورا کا حُسن بلا کا تھا، ہیسیبولیس ایک صوبائی اہلکار، صور شہر (موجودہ لبنان) کا رہائشی، (اس کا تاریخ میں ذکر آنے کی وجہ یہ ہے کہ سلطنت روم کی مستقبل کی ملکہ ایک زمانے میں کچھ عرصے کے لیے اس کی داشتہ تھی) تھیٹر میں تھیوڈورا پر فدا ہوگیا اور اچھی زندگی کے وعدے پر اسے اپنے ساتھ لبنان لے آیا، وہاں تھیوڈورا ایک بچی کی ماں بن گئی، مورخین لکھتے ہیں کہ اس اہلکار نے تھیوڈورا کو کچھ عرصہ اپنے پاس رکھ کر گھر سے نکال دیا، اس زمانے میں کسی اعلیٰ عہدیدار کو تھیٹر کی کسی عورت کو اٹھا کر گھر میں رکھنے کی اجازت نہیں تھی، یہ ایک برائے نام قانون تھا اور اس کا نفاذ بھی نہیں تھا، مؤرخین کا خیال ہے کہ شاید یہ بچی ہی ان دونوں کے اختلافات کی وجہ بنی اور تھیوڈورا بے گھر ہوگئی۔

Check Also

Gumshuda

By Nusrat Sarfaraz