1.  Home/
  2. Blog/
  3. Arif Anis Malik/
  4. Tony Robbins, Apne Andar Ke Hero Ko Jagayen (2)

Tony Robbins, Apne Andar Ke Hero Ko Jagayen (2)

ٹونی رابنز: اپنے اندر کے ہیرو کو جگائیں (2)

آپ کی زندگی کا تعین آپ کے فیصلے اور تاثرات کرتے ہیں: "یہ جان لیں کہ آپ کی تقدیر کا تعین حالات نہیں بلکہ آپ کے فیصلے کرتے ہیں۔ " اور یہ بھی "ہماری زندگی کی واقعات کبھی ہماری شناخت پر اثر انداز نہیں ہوتے بلکہ جو معنی ہم ان واقعات کو دیتے ہیں۔۔ بس وہی ہماری آج کی شناخت اور آنے والے کل کا تعین کرتے ہیں۔ " اگر آپ خود کو کسی ایسی حقیقت میں پاتے ہیں جس سے آپ لطف اندوز نہیں، تو پھر آپ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس حقیقت کو بہتر بنانے کے فیصلے کریں۔ چاہے کتنے مایوس کن حالات ہوں، یہ آپ پر ہے کہ وہ راستہ تلاش کریں جو ان حالات کو بدل دے۔

دکھ اور خوشی: "دکھ اور خوشی! آپ یا میں کچھ بھی کرتے ہیں، وہ یا تو دکھ سے بچنے کی خاطر کرتے ہیں، یا پھر خوشی کے حصول کے لیے۔ " "کافی دکھ کو کسی بھی طرزِ عمل یا جذباتی رویے سے جوڑ دیں، ہم پھر ہر قیمت پر اس سے بچنے کی کوشش کریں گے۔ اس سوچ کا استعمال کرتے ہوئے ہم اپنی زندگی کو بدلنے کے لیے دکھ اور خوشی کی قوت کو اپنا سکتے ہیں۔ " "لیکن اگر ہم خود یہ فیصلہ نہیں کرتے کہ کس چیز کو دکھ سے اور کس چیز کو خوشی سے منسلک کرنا ہے تو ہم جانوروں یا مشینوں سے بہتر نہیں، جو اپنے ماحول کا پابند ہو کر زندگی گزارتے ہیں۔

" حقیقت یہ ہے کہ ہم اپنے ذہن، جسم اور جذبات کو اس بات کی تربیت دے سکتے ہیں کہ کسی بھی چیز کو چاہے دکھ سے جوڑ دیں یا خوشی سے۔ یہ تبدیلی لا کر ہم اسی لمحے اپنا برتاؤ بھی بدل سکتے ہیں۔ " ہم جو کچھ کرتے ہیں اس کا سارا دار و مدار دکھ سے بچنے یا خوشی پانے کی خواہش پر ہوتا ہے۔ اس بنیادی اصول کو تسلیم کرنے سے ہم بہتر فیصلے کر سکتے ہیں، اپنی محرکات کو سمجھ سکتے ہیں اور دکھ اور خوشی سے نتھی چیزوں کو تبدیل کر سکتے ہیں۔

مشکلات مستقل نہیں ہوتیں: کامیاب لوگ مشکلات کو کبھی مستقل نہیں سمجھتے، جبکہ ناکام لوگ معمولی سے مشکل کو بھی مستقل سمجھ لیتے ہیں۔ کامیاب لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ مشکلات عارضی ہیں اور عمل کے ذریعے حل ہو سکتی ہیں۔ چیلنج سامنے آنے پر وہ اس کا ماتم نہیں کرتے بلکہ اسے قبول کرتے ہیں اور حل تلاش کرتے ہیں۔

خوشیاں ترقی میں ہیں: "۔۔ کامیابی اور خوشی کے لیے زندگی کے معیار کو مسلسل بہتر بنانا، سیکھنا، بڑھنا اور آگے بڑھتے رہنا ضروری ہے۔ " جب ہم مستقل طور پر سیکھتے، ترقی کرتے اور اپنی حدیں بڑھاتے ہیں، تو زیادہ خوش رہتے ہیں۔ اگر ہم رک جائیں، ترقی کرنا چھوڑ دیں، تو بدحالی ہماری زندگی میں اپنا راستہ بنانے لگتی ہے۔

اچھے رویوں کو تقویت دیں: "کسی بھی جذباتی کیفیت یا طرزِ عمل کو اگر مسلسل تقویت ملتی رہے تو وہ ایک خودکار، طے شدہ ردِعمل بن جاتی ہے۔ جس رویے کو تقویت نہیں ملتی، وہ رفتہ رفتہ ختم ہو جاتا ہے۔ " جو طرزِ عمل، جذبات اور رویے ہم تقویت دیتے ہیں، وہی ہماری عادات اور عقائد بن جاتے ہیں۔ زندگی کا معیار بھی انہی پر منحصر رہتا ہے۔ اس کو سمجھ کر ہم مزید ہوشیاری سے اپنی زندگی کو اچھے رویوں کی طرف ڈھال سکتے ہیں اور نقصان دہ رویے ختم کر سکتے ہیں۔

اچھے سوال پوچھیں: "اچھے سوالات، اچھی زندگی" آپ جو سوال اپنے آپ سے اور دوسروں سے پوچھتے ہیں، وہ اہمیت رکھتے ہیں۔ اگر آپ مستقل اپنے آپ سے پوچھتے رہیں"میرے ساتھ ایسا کیوں ہو رہا ہے؟" تو یقیناً آپ مایوسی کا شکار ہوں گے اور آپ کو یہی لگے گا جیسے پوری دنیا آپ کی مخالف ہے۔ اس کی بجائے اگر آپ پوچھیں، "میں اپنی صورتحال کیسے بہتر کرسکتا ہوں؟" تو آپ ان مسائل کو حل کرنے کی طرف بڑھیں گے اور زندگی بہتر ہوگی۔

اپنے جذبات سے کیسے نمٹیں: "کسی بھی قسم کے جذبات سے نمٹنے کا سب سے تیز، سادہ اور مؤثر طریقہ جو میں جانتا ہوں وہ یہ کہ آپ اسی طرح کے کسی اور جذباتی لمحے کو یاد کریں اور سمجھیں کہ آپ پہلے بھی اس جذبے کو قابو کر چکے ہیں۔ " چاہے غصہ ہو، اداسی ہو، مایوسی ہو یا اور کوئی منفی جذبہ، ماضی کے ایسے لمحے کو یاد کرنے کی کوشش کریں جب آپ نے اسی جذبے کا سامنا کرکے اس پر قابو پایا تھا۔ شاید آپ نے ایسا کچھ کیا تھا جو اس جذبے سے نکلنے میں مددگار ثابت ہوا، یا شاید وقت نے خود ہی مشکل حل کر دی تھی۔ اگر آپ یاد کر سکتے ہیں کہ پہلے بھی اسی مشکل سے نمٹ چکے ہیں تو موجودہ جذبے سے نمٹنا بھی آسان ہو جائے گا۔

اہداف مقرر کریں تاکہ آپ جو شخص بننا چاہتے ہیں وہ بن سکیں:

" محض اپنے مقاصد تک پہنچنے سے کبھی دیرپا خوشیاں نہیں ملتیں۔ بلکہ جو کچھ آپ ان مقاصد کی راہ میں مشکلات پر قابو پا کر بنتے جاتے ہیں، وہی آپ کو گہری اور دیرپا تسکین کا احساس دیتا ہے۔ " مقاصد کی تکمیل آپ کی خوشی کی وجہ نہیں۔ اس کے بجائے، جو شخص آپ اپنے اہداف کے تعاقب میں بنتے ہیں اور جن مشکلات پر قابو پاتے ہیں، وہی آپ کی اصل تسکین کا سبب بنتی ہیں۔

اقدار کے مطابق زندگی گزاریں!

"دیرپا خوشی کے حصول کا واحد راستہ اپنی اعلی ترین اقدار پر زندگی گزارنا ہے، مستقل طور پر ان اقدار کی روشنی میں عمل کرنا جو ہماری نگاہ میں ہماری زندگی کی اصل حقیقت ہیں۔ لیکن اگر ہمیں اپنی اقدار کا ہی واضح علم نہ ہو تو یہ ممکن نہیں۔ یہی اکثر لوگوں کی زندگی کا سب سے بڑا المیہ ہے: کئی لوگ یہ تو جانتے ہیں کہ وہ کون سی چیزیں پانا چاہتے ہیں، لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ وہ کیسا شخص بننا چاہتے ہیں۔ " "جب بھی آپ کوئی اہم فیصلہ کرنے میں دشواری محسوس کریں تو آپ یقین کر لیں کہ یہ دشواری آپ کی اقدار کے بارے میں ابہام کی وجہ سے ہے۔

" اپنی توقعات واضح کریں

"تو اگر کبھی کسی کے رویے پر آپ غصہ یا پریشانی محسوس کرتے ہیں تو یہ بات یاد رکھیں کہ ایسا آپ کے بنائے ہوئے اصولوں کی وجہ سے ہو رہا ہے، نہ کہ ان کے رویے کی وجہ سے۔ " "اگر آپ اپنے اصول واضح طور پر بیان نہیں کرتے تو لوگوں سے یہ توقع نہ رکھیں کہ وہ ان کی پابندی کریں گے۔ " "اور سب سے اہم یہ کہ اپنے اصول ایسے بنائیں جو آپ کو بااختیار رکھیں۔ اگر آپ کا اصول یہ ہے کہ آپ ہر حالت میں زندگی سے لطف اندوز ہوں گے تو آپ محسوس کریں گے کہ حالات آپ کے لیے کم منفی ہوتے جاتے ہیں۔

صحت اور تندرستی میں فرق

"تندرستی کا مطلب ہے جسمانی طور پر سرگرمیاں انجام دینے کی اہلیت۔ تاہم، صحت کی تعریف کچھ اس طرح کی جاتی ہے: ایک ایسی حالت جہاں جسم کے تمام نظام –عصبی، عضلاتی، ڈھانچہ، دوران خون، نظام انہضام، لیمفیٹک، ہارمون، وغیرہ – بہترین انداز میں کام کر رہے ہوں۔ " آپ تندرست ہو سکتے ہیں لیکن صحت مند نہیں، اور صحت مند ہو سکتے ہیں لیکن تندرست نہیں۔ ان دونوں اصطلاحات کے مفہوم کا فرق یاد رکھنا آپ کو زیادہ صحت مند اور متوازن زندگی کا گزارنے میں مدد دے گا۔

دولت کی کنجی

"دولت کی کنجی یہ ہے کہ آپ خود کو زیادہ قیمتی بنائیں۔ اگر آپ زیادہ مہارتیں، قابلیت، ذہانت، خصوصی علم، یا خاص کام کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں، یا آپ تخلیقی طور پر سوچتے اور بڑے پیمانے پر تعاون کرتے ہیں تو آپ اپنی سوچ سے زیادہ کما سکتے ہیں۔ " جب آپ زیادہ اہمیت فراہم کرتے ہیں تو آپ کو بڑا مالی معاوضہ ملتا ہے۔ اس لیے اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کے لیے آمدنی مطلوبہ حد تک نہیں تو پھر قابلِ قدر بننے کے راستے تلاش کریں، چاہے ایسا اپنی مہارتیں بڑھا کر ہو، اہلیت میں اضافہ کرکے ہو، علم حاصل کرکے ہو، یا اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو نکھار کر ہو۔

ضروری اور اہم کی تمیز

"کیا آپ نے کبھی سخت محنت کے بعد اپنی پوری 'کام کی فہرست' ختم کر لی، لیکن دن کے آخر میں بھی نامکمل محسوس کیا؟ ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ آپ نے وہ سب کام تو کر لیے جو عارضی طور پر ضروری تھے یا فوری توجہ کے متقاضی تھے، لیکن آپ نے وہ نہیں کیا جو اہم تھے – ایسی چیزیں جو طویل عرصے تک اثر انداز ہوتی ہیں۔ " ضروری اور اہم میں فرق کرنے کی صلاحیت کو بڑھانا براہِ راست آپ کی ذاتی اور پیشہ وارانہ زندگی میں کامیابی کے حصول اور کامیاب محسوس کرنے کی اہلیت پر اثر انداز ہوگا۔ اگر آپ کا سارا زور ضروری کاموں پر ہی رہتا ہے، اہم کاموں کے بجائے، تو ہو سکتا ہے آپ بہت زیادہ محنت بھی کریں اور مطلوبہ نتائج یا زندگی کی تسکین سے محروم رہیں۔

رابنز کی یہ کتاب لاکھوں قارئین نے پڑھی اور اس نے تیس سال تک ان گنت لوگوں کو متاثر کیا۔ اوپر کتاب کے مرکزی نکات کا خلاصہ دیا گیا ہے۔ بہترین فیصلہ یہ ہوگا کہ آپ اس کتاب کو خود خرید کر پڑھیں۔ ورنہ اس کے مختصر خلاصے میں جو کام کا لگے اسے استعمال کریں۔

Check Also

Kahaniyan Zindagi Ki

By Mahmood Fiaz