Eid Pe Akhrajaat Ka Hal
عید پہ اخراجات کا حل

عید یوں تو خوشیوں کا تہوار ہے لیکن بہت سے لوگوں کے لیے یہ پریشانیاں بھی لے آتا ہے۔ اپنے اور بچوں کے کپڑے بنوانے ہیں، مہمان آئیں گے، گھر کو رنگ کروانا ہے، بہنوں کو عید دینی ہے، بھانجوں بھتیجوں کو عیدی۔ اخراجات بہت بڑھ جاتے ہیں اور کمانے والا صرف ایک آدھ فرد ہو تو یہ مزید کھٹن صورتحال ثابت ہوتی ہے۔
گھریلو خواتین عید کے موقع پر گھر پر مختلف کام کرکے اپنی عید کی شاپنگ کا خرچ نکال سکتی ہیں۔ یوں تو بے شمار کام عید کے موقع پر کیے جا سکتے ہیں لیکن میں چند موٹے موٹے آئیڈیاز پر ہی بات کروں گی۔
عید پر چوڑیاں تو تقریباً سبھی خواتین خریدتی ہیں لیکن اگر آپ اپنے گھر یا بیٹھک میں چوڑیوں کا چھوٹا سا کارنر سجا لیں تو یقیناً محلے/گاؤں بھر کی خواتین بازار میں دھکے کھانے کی بجائے آپ سے چوڑیاں خریدنے کو ترجیح دیں گی۔ اگر آپ اونلائن کسی بڑے ہول سیلر سے منگوائیں تو پندرہ سے پچاس ڈبوں پر آپ کو تقریباً ہزار روپے کے قریب ڈلیوری چارجز ادا کرنا پڑیں گے لیکن میں مشورہ دوں گی کہ آپ لوکل مارکیٹ سے ہول سیل چوڑیوں کی دوکان تلاش کریں اور انہیں اونلائن والے ریٹ دکھائیں اگر وہ زیادہ کا مطالبہ کریں۔ یوں نہ صرف ڈلیوری چارجز بچ جائیں گے بلکہ راستے میں کسی نقصان کی پریشانی بھی ختم ہو جائے گی اور اگر آپ ابھی کچھ بھی اونلائن منگواتے ہیں تو آپ تک پہنچنے میں ہفتہ بھر لگ جائے گا جبکہ عید قریب ہے اور اتنا وقت نہیں ہے۔
عام طور پر سادہ بیس درجن چوڑیوں کا ڈبہ تین ساڑھے تین سو کا ملتا ہے یعنی فی درجن بیس روپے سے بھی کم لیکن عید کے دنوں میں سادہ چوڑی بھی پچاس تا سو روپے کے درمیان فروخت ہو رہی ہوتی ہے یہی معاملہ فینسی چوڑیوں کا ہے آپ جتنے میں خریدیں گی اس سے دگنی قیمت پر بیچ سکتی ہیں اسی طرح چوڑیوں کے ساتھ ساتھ آپ کون مہندی، مہندی کے سٹیکر، گجرے وغیرہ بھی رکھ سکتی ہیں۔ اگر آپ کو اچھی مہندی لگانا یا میک آپ کرنا آتا ہے تو یہ بھی کافی منافع بخش سروس ثابت ہو سکتی ہے مشہوری کے لیے کسی آنٹی یا بچوں کو استعمال کریں اس بزنس پلان کے لیے آپ کو بہت کم پیسوں کی ضرورت پڑے گی۔
کپڑوں کا کام بھی عید پر خوب چلنے والا ہے بہت سارے لوگ بہنوں بیٹیوں کو عید دیتے ہیں۔ کچھ لوگ مردوں کے ایصال ثواب کے لیے غریبوں میں بھی کپڑے تقسیم کرتے ہیں اپنے ملازمین کو بھی کپڑے دیے جاتے ہیں اور بڑی فیملی ہو تو اپنے لیے بھی لوگ سستے کپڑے خریدتے ہیں۔ آپ نے ایسے گاہکوں کو سامنے رکھ کر اونلائن یا فیصل آباد وغیرہ میں اگر کوئی کپڑا فروش آپ کا جاننے والا ہو تو ایسا کپڑا خریدنا ہے جو سستا بھی ہو اور چھ مہینے سال چل بھی جائے۔ عام طور پر چھ سو میں ملنے والا ٹو پیس سوٹ ایک ہزار اور آٹھ سو میں ملنے والا تھری پیس سوٹ چودہ پندرہ سو تک آرام سے فروخت ہو جاتا ہے۔ ادھار ہرگز مت دیں اور دس بیس ہزار سے بھی شروع کریں تو دس پندرہ دن میں آپ کی لگائی گئی رقم ڈبل ہو سکتی ہے۔
کسی بھی کام کے لیے کمیونیکیشن سکلز کا ہونا بہت ضروری ہے دوکاندار حضرات کی طرح تعریفیں کرنا سیکھیں۔
عید پر پونیاں، کیچر، بچوں کے کھلونے، جھمکے اور دیگر آرٹیفیشل جیولری بھی گھر کے اندر رکھ کر فروخت کی جا سکتی ہے کیونکہ بچوں کو ڈھیر ساری عیدی ملتی ہے تو وہ اس طرح کی اشیاء خریدنا پسند کرتے ہیں ان چیزوں میں بھی آپ کو دگنا نفع حاصل ہوتا ہے البتہ آپ نے جہاں سے سامان اٹھانا ہے اس سے یہ ڈیل بنانے کی کوشش کرنی ہے کہ عید کے بعد بچا ہوا سامان وہ واپس رکھ لیں گے اور کوئی جیولری یا کھلونا ٹوٹا ہوا یا خراب نکلتا ہے تو وہ واپس لیں گے اول تو وہیں ہر چھوٹی چھوٹی چیز تسلی سے چیک کریں۔
دوست مزید آئیڈیاز کا اضافہ کمینٹ میں کر سکتے ہیں گھریلو خواتین کو کم از کم تہواروں پر ضرور موقعے سے فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ وہ بھی اچھی سی شاپنگ کرکے خود کو اور اپنے بچوں کو احساس کمتری کا شکار ہونے سے محفوظ رکھ سکیں۔

