Zohran Mamdani
ظہران ممدانی

ایک انٹرویو نے پوری دنیا کو حیران اور اپنی طرف متوجہ کردیا جب ظہران ممدانی نیویارک کے میئر بننے کے مضبوط امیدوار نے 12 ستمبر 2025 کو نیو یارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ نیو یارک کے میئر منتخب ہو گئے تو وہ اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کو بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے جاری کردہ وارنٹ کی بنیاد پر گرفتار کرائیں گے، بشرطیکہ وہ نیو یارک آئیں۔
اس کے بعد، 13 ستمبر 2025 کو نیوز ویک نے رپورٹ کیا کہ ممدانی نے اپنے اس عزم کو مزید مستحکم کرتے ہوئے کہا کہ نیو یارک سٹی کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کے وارنٹس کا احترام کرنا چاہیے، چاہے وہ نیتن یاہو کے ہوں یا کسی اور کے۔
وہ 18 اکتوبر 1991 کو Kampala، یوگنڈا میں پیدا ہوئے۔ ان کی خاندانی جڑیں بھارت، مشرقی افریقہ اور یوگنڈا کی طرف ہیں ان کے والد کا خاندان بھارت سے مشرقی افریقہ گئے تھے۔ "ممدانی" کسی خاص لفظ سے ماخوذ نہیں، بلکہ خاندانی شناخت (clan name) کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ بعض روایات کے مطابق، اس کا تعلق لفظ "محمد" سے ماخوذ ہو کر "محمدانی → ممدانی" بن گیا، یعنی "محمد ﷺ سے نسبت رکھنے والا"۔
بچپن میں یوگنڈا میں پیدائش کے بعد، وہ جلد ہی خاندان کے ساتھ مختلف مقامات پر منتقل ہوئے اور تقریباً سات برس کی عمر میں نیویارک منتقل ہوئے۔ وہ مذہب کے لحاظ سے شیعہ اثنا عشری مسلم ہیں اور وہ امریکی شہریت کے حامل بھی ہیں۔
ممدانی ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن ہیں انہوں نے کمیونٹی کے مسائل، مساوات اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے موضوعات پر سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیا ہے۔ وہ مختلف غیر منافع بخش تنظیموں اور کمیونٹی گروپوں کے ساتھ وابستہ ہیں۔
ظہران پاکستانی اور جنوبی ایشیائی نژاد امریکی کمیونٹی میں سرگرم رہ کر سماجی پروگرامز اور تقریبات کا انعقاد کرتے ہیں۔ ظہران ممدانی کی بیوی، راما دواجی، مسلم نہیں ہیں۔ وہ شامی نژاد امریکی مصورہ ہیں اور مذہبی لحاظ سے ان کا تعلق مسلم کمیونٹی سے ظاہر نہیں ہوتا۔
یہ شادی فروری 2025 میں نیو یارک سٹی ہال میں ہوئی اور ان کا تعلق مختلف ثقافتی پس منظر سے ہے، جو دونوں کی بین الاقوامی اور کثیر الثقافتی زندگی کی عکاسی کرتا ہے۔
ظہران برطانیہ کے قدیمی فٹبال کلب Arsenal کے بڑے پرستار ہیں۔ انہیں پیشہ ور کشتی بازی (پرو وریسٹلنگ) میں بھی دلچسپی ہے۔ اسکول کے زمانے وہ کرکٹ کھیلنے کے گروپ میں بھی سرگرم تھے۔
اب آتے ہیں امریکہ کے سب سے بڑے شھر نیویارک کی طرف جہاں پر مسلمانوں کی آبادی 8 لاکھ کے قریب ہے اور پاکستانیوں کی تعداد بھی ایک لاکھ سے کچھ اوپر ہے میئر سٹی بننے کی پہلی شرط کہ امریکی شہری (U. S. Citizen) ہونا لازمی ہے۔ غیر شہری یا گرین کارڈ ہولڈر اہل نہیں۔
عمر کم از کم 18 سال عمر ہونی چاہیے، امیدوار کو نیویارک سٹی میں کم از کم ایک سال تک رہائش پذیر ہونا ضروری ہے، ووٹر رجسٹریشن امیدوار کو رجسٹرڈ ووٹر ہونا لازمی ہے۔
نیویارک بلکہ پورے امریکہ میں مذہب (religion) کی بنیاد پر کسی بھی عوامی عہدے کے لیے کوئی پابندی نہیں ہے میئر بننے کے لیے مسلمان، عیسائی، یہودی، ہندو، یا مذہب ہونا شرط نہیں ہے۔
یہ اصول امریکی آئین (U. S. Constitution) کے آرٹیکل VI (Clause 3) میں واضح طور پر درج ہے
(کسی بھی سرکاری عہدے یا اعتماد کے منصب کے لیے مذہبی امتحان یا شرط کبھی نہیں لگائی جائے گی۔)
ظہران ممدانی کی سیاسی حکمتِ عملی کی خاص باتیں: یہ ہیں کہ وہ رہائشی، نقل و حمل، بچوں کی دیکھ بھال اور روزمرہ زندگی کے اخراجات کو کم کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
وہ ایک مسلم امیدوار ہیں اور اس حیثیت سے انھیں مسلم ووٹرز اور شناختی سیاست اہمیت اختیار کر رہی ہے۔
ان کی الیکشن مہم کے اہم نکات یہ ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کرایے کی حد بندی (Rent freeze): نیویارک میں رہائشی اخراجات بہت زیادہ ہیں اور وہ کرایہ کو منجمد کرنے کا اختیار کرنا چاہیں گے۔
نقل و حمل: وہ بسوں کو مفت یا کم معاوضے پر چلانے کا منصوبہ رکھتے ہیں، اس سے عوامی نقل و حمل کی برداشت بہتر ہوگی۔
بچوں کی دیکھ بھال: چھوٹے بچوں کی دیکھ بھال (child-care) کو مفت یا کم قیمت پر فراہم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، تاکہ خاندانوں پر بوجھ کم ہو۔
ظہران ممدانی، نے انتخابی مہم کے دوران کہا ہے کہ وہ مسلمان ہونے کی بنیاد پر نشانہ بنائے گئے ہیں۔
مزید یہ کہ ایک اور رپورٹ کے مطابق اُن کی مقابلہ جاتی مہم میں موجود حریفوں نے انہیں روکنے کے لیے تقریباً 3 ملین ڈالر خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
اگر Mamdani جیت جاتے ہیں، تو یہ پہلا مسلمان میئر ہوگا جو نیویارک شہر کے سربراہ ہوں گے ایک علامتی اور عملی دونوں سطح پر اہم تبدیلی ہوگی۔
ان کی کامیابی سے امریکی سیاست میں ترقی پسند سمت کا رجحان مزید مضبوط ہوسکتا ہے، خاص طور پر شہروں میں۔

