Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Amir Mohammad Kalwar
  4. Yateemi Aur Roohani Asrar

Yateemi Aur Roohani Asrar

یتیمی اور روحانی اسرار

انسانی تاریخ میں کچھ موضوعات ایسے ہیں جو کبھی پرانے نہیں ہوتے۔ انسانیت کی کہانی کے کچھ باب ہمیشہ تازہ رہتے ہیں، کیونکہ وہ روح کے اس دکھ اور طاقت کو چھوتے ہیں جو وقت کے بدلنے سے نہیں بدلتی۔ یتیمی بھی ایسا ہی ایک باب ہے درد بھی، طاقت بھی، محرومی بھی، مگر عظمت کا دروازہ بھی۔

آج ہم 2025 کے ڈیجیٹل دور کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ دنیا ایک اسکرین پر سمٹ چکی ہے، طاقت اور کمزوری کے معیار بدل چکے ہیں، مگر ایک حقیقت آج بھی تاریخ کی طرح قائم ہے:

دنیا کے سب سے عظیم انسانوں میں حیرت انگیز طور پر بہت بڑی تعداد یتیموں کی رہی ہے۔

یہ محض اتفاق نہیں۔ یہ فطرت کا وہ قانون ہے جو انسان کو تپش دے کر کندن بناتا ہے، تنہائی دے کر شعور عطا کرتا ہے اور سہارے چھین کر ایسا حوصلہ دیتا ہے جو سہاروں کے ساتھ پیدا ہی نہیں ہوسکتا۔

وجہہ تخلیق کائنات، حضور ﷺ یتیم نہ ہوتے تو شاں ید یتیموں کا درد اتنی شدت سے ہمارے دین میں نہ آتا۔

یہ اللہ کا نظام ہے کہ سب سے بڑے رحمتِ عالم ﷺ کو خود یتیمی سے گزار کر پوری انسانیت کو یہ سبق دیا گیا کہ جس قوم نے یتیم کا ہاتھ نہ تھاما، وہ قوم کبھی مستحکم نہیں ہو سکتی۔

اگر ھم دنیا کی تاریخ اور جدید دور کا جائزہ لیں تو ایک عجیب حقیقت سامنے آتی ہے جتنے بھی بڑے لوگ، بڑے مصلح، بڑے لیڈر، بڑے سائنس دان، بڑے موجد، بڑے ادیب یا بڑے روحانی رہنما ہوئے ان میں حیران کن تعداد یتیموں کی ہے۔

یہ حادثہ نہیں، یہ قانونِ فطرت ہے۔ روح کو دکھ کے سانچے میں ڈال کر مضبوط کرنا اور پھر اسے انسانیت کے کام پر لگانا۔

اسلامی تاریخ کا سب سے روشن نقطہ یہ ہے کہ اللہ نے اپنی سب سے محبوب ہستیوں کو یتیمی کی کسوٹی سے گزارا۔ رسول اللہ ﷺ صرف نام سے نہیں، حقیقتاً یتیموں کے سرپرست ہیں۔

قرآن میں حکم ہے: "یتیم پر سختی نہ کرو"۔

تو گویا یتیمی صرف سماجی معاملہ نہیں۔ یہ ایمان اور اخلاق کا امتحان بھی ہے۔ حضرت عیسیٰؑ، حضرت موسیٰؑ۔ تقریباً ہر بڑے نبی کی زندگی میں یتیمی کا پہلو موجود ہے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ عظیم کرداروں کو پہلے تنہائی میں مضبوط کرتا ہے۔ پھر دنیا میں روشنی بنا کر بھیجتا ہے۔

اسلامی تاریخ کے روشن ناموں میں، امام غزالی، امام بخاری، رابعہ بصری، شیخ عبدالقادر جیلانی، یہ سب یتیمی یا بے سہارگی کی گھاٹی سے گزر کر علم، عشق اور روحانیت کی معراج پر پہنچے۔ جس بچے کے پاس دنیا کا سہارا نہیں رہتا اللہ اپنی خاص نصرت اس کے دل میں رکھ دیتا ہے۔

دنیا کی تاریخی سلطنتیں بھی یتیم بچوں نے بنائیں چنگیز خان، نپولین بوناپارٹ، جارج واشنگٹن سب یتیم تھے۔ چنگیز خان نو برس کی عمر میں باپ کو کھو بیٹھا۔ مگر یہی محرومی اسے وہ قوتِ ارادی دے گئی جس نے دنیا کی سب سے وسیع زمینی سلطنت کی بنیاد رکھی۔

نپولین والد کے بغیر جوان ہوا اور آگے چل کر یورپ کا نقشہ بدل دیا۔ جارج واشنگٹن گیارہ برس کی عمر میں یتیم ہوا اور امریکا کا بانی بن گیا۔

یتیمی شاید بچپن کی کمزوری ہو۔ لیکن تاریخ میں یہ بڑے آدمیوں کی پہچان بھی ہے۔ ادب، سائنس اور فلسفہ بھی یتیموں کا مقروض ہے نیوٹن پیدائش سے پہلے باپ فوت۔ شیکسپیئر، جوانی میں باپ سے محروم۔ چارلس ڈکنز، غربت، یتیمی اور فاقے۔ نیکولا ٹیسلا باپ کے انتقال نے اس کی جستجو کو تیز کیا۔ یہ سب انسانی ذہانت کے ستون ہیں۔ دنیا کا نظام، ایجادات، فلسفہ، طرزِ فکر۔ سب ان کے ہاتھوں میں پروان چڑھا اور یہ سب یتیمی کے دھوپ میں تپ کر کندن بنے۔

آج کے دور میں ٹیکنالوجی نے دولت، مواقع اور طاقت کی تعریف بدل دی ہے اور حیرت انگیز طور پر یہ دنیا بھی یتیموں کے ہاتھوں بنی۔ اسٹیو جابز، پیدائش پر ہی چھوڑ دیا گیا۔ اس نے Apple، iPhone، Mac، App Store جیسی دنیا بدل دینے والی ایجادات کیں۔

رومن ابراموویچ چار برس کی عمر میں والدین کا انتقال۔ پھر روس، اسرائیل اور یورپ کی صنعت کا بڑا نام بنا۔

جیک ما بچپن کی محرومی، غربت، یتیمی Alibaba کا بانی ایشیا کی معاشی قوت کا نقشہ بدلنے والا۔

کرس گارڈنر بے گھری، یتیمی، فاقے لیکن دنیا کے کامیاب ترین سرمایہ کاروں میں شمار ہوا۔ اس پر The Pursuit of Happyness جیسی عالمی فلم بنی۔

یہ سب اب تک دنیا کو سکھا چکے ہیں کہ یتیمی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں۔ یہ انسان کو وہ بھٹّی مہیا کرتی ہے جس میں شعور، حوصلہ، درد اور جستجو چمک کر سامنے آتی ہے۔

دنیا کا نقشہ بدلنے والے لاکھوں افراد میں سے بڑی تعداد یتیموں کی ہے۔ یہ بات تمام تاریخی، مذہبی، نفسیاتی اور سماجی تجزیوں سے ثابت ہے کہ یتیم ہونا کوئی رکاوٹ نہیں بلکہ انسانی قوت کا ایک خفیہ خزانہ ہے۔

دنیا کا سب سے عظیم انسان محمد مصطفیٰ ﷺ ایک یتیم تھے اور قرآن یتیم کو کمزور نہیں اللہ کی امانت کہتا ہے۔

اسی لیے کہا جاتا ہے یتیم وہ نہیں جس کا باپ نہ ہو، یتیم وہ ہے جو ہمت چھوڑ دے اور جو ہمت پر قائم رہے وہ تاریخ بن جاتا ہے۔

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari