Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Amir Mohammad Kalwar
  4. Kya Venezuela America Ke Liye Dusra Vietnam Banne Ja Raha Hai?

Kya Venezuela America Ke Liye Dusra Vietnam Banne Ja Raha Hai?

کیا وینزویلا امریکہ کے لئے دوسرا ویتنام بننے جارہا ہے؟

وینزویلا براعظم جنوبی امریکہ میں واقع تین کروڑ تیس لاکھ آبادی کا ایک سوشلسٹ ملک ہے جن کے صدور ھمیشہ امریکہ کے لئے ایک Tough Guy (مشکل) رہے ہیں۔ حالیہ صدر سے پہلے 1999-2013 ہوگو چاویز کا دور رہا ہے جوکہ امریکہ کے خلاف جارحانہ بیان دینے میں مشھور تھے۔

چاویز نے سوشلزم، امریکہ مخالف پالیسی اور فلسطین حمایت اپنائی۔ امریکہ نے ابتدائی طور پر سفارتی دباؤ، اقتصادی پابندیاں اور میڈیا تنقید کے ذریعے ردعمل دیا۔ براہِ راست فوجی مداخلت نہیں، صرف سیاسی اور معاشی دباؤ برقرار رکھا۔

اس کے بعد 2013 سے اب تک نکولس مادورو ہی ملک کی باگ دوڑ سنبھالے ہوئے ہیں۔ وینزویلا دنیا کے سب سے بڑے ثابت شدہ تیل کے ذخائر کا حامل ہے اس کے بعد دنیا میں سعودی عرب کا نام آتا ہے۔ "ثابت شدہ تیل کے ذخائر (Proven Oil Reserves)" کا مطلب ہے وہ تیل کی مقدار جو موجودہ ٹیکنالوجی اور اقتصادی حالات میں نکالی جا سکتی ہے اور تجارتی طور پر استعمال کی جا سکتی ہے۔

وینزویلا میں تقریباً 300-305 ارب بیرل تیل ثابت شدہ ذخائر کے طور پر ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ سب فوراً نکالا جا سکتا ہے، لیکن موجودہ ٹیکنالوجی اور تیل کی قیمت کے حساب سے یہ نکالنے کے قابل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وینزویلا کی معیشت اور عالمی اہمیت کا بڑا حصہ تیل پر ہے۔

ٹرمپ جو دنیا بھر کے ٹھیکیدار اور صاحب بھادر بنے پھرتے ہیں اب ان کا رخ جنوبی امریکہ کے ملک وینزویلا کی طرف ہے۔ جہاں کے صدر نکولاس مادورو جوکہ کئی سالوں تک وینزویلا کے دارالحکومت کاراکاس میں بس ڈرائیور رہے اور اس کے بعد ٹریڈ یونین کے لیڈر کے طور پر ابھرے۔ فلسطین کی کھل کر حمایت کرنے والے 23 نومبر کو اپنی 63 ویں سالگرہ منائیں گیں۔ لیکن ٹرمپ کے حالیہ بیان نے صدر مادورو کو اور وینزویلا کی عوام کو وقتی طور پر پریشان کر دیا ہے۔

ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ وینزویلا میں امریکی فوج بھیجنے کے امکان کو "مسترد نہیں کرتا"۔ ان کے مطابق، انہیں "وینزویلا کا خیال کرنے کی ضرورت ہے" یعنی نہ صرف منشیات کے مسئلے کی بات، بلکہ ملک کی قیادت پر بھی تنقید ہے۔

ٹرمپ بار بار مادورو حکومت پر الزام لگاتا ہے کہ وہ منشیات اسمگلنگ میں ملوث ہے، خصوصاً "Cartel de los Soles" کی بات کرتا ہے۔ امریکہ نے حال ہی میں کیریبین میں ایک کشتی پر حملہ کیا جو منشیات لے جانے کی شک میں تھی اور ٹرمپ نے اس کارروائی کو "منشیات کے خلاف جنگ" قرار دیا ہے۔

امریکہ نے USS Gerald R. Ford دنیا کا سب سے بڑا طیارہ بردار بحری جہاز کیریبیئن میں تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ حرکت بہت بڑی عسکری نشان دہی ہے، جو وینزویلا پر امریکی دباؤ بڑھانے کا حصہ سمجھی جاتی ہے۔

اگر امریکہ حملہ کرے تو اصل صورتحال کیا بنے گی؟ امریکہ آسانی سے قبضہ نہیں کر سکتا۔ وینزویلا کا جغرافیہ بہت مشکل ہے۔ یہاں پر بڑے گھنے جنگلات اور پہاڑ ہیں۔ فوج اور عوامی ملیشیا بہت بڑی ہے۔

جنگ لمبی اور مہنگی ہو جائے گی، عالمی سطح پر امریکہ کو شدید مخالفت ملے گی۔ روس اور چین یہ دونوں مل کر امریکہ کیلئے سیاسی سر درد بنیں گیں۔

لاطینی امریکا کے تقریباً تمام ممالک نے جنگی بیڑے بھیجنے کی شدید مخالفت کی ہے۔ برازیل، میکسیکو، چلی، پیرو، ارجنٹینا نے کہا ہے کہ "وینزویلا کا مسئلہ سیاسی ہے، اس کا حل فوجی نہیں ہونا چاہیے"۔

برازیل کے صدر نے کہا: امریکہ کا عسکری دباؤ پورے خطے کو عدم استحکام میں دھکیل دے گا۔

لاطینی امریکہ نے ہمیشہ "No Foreign Military Intervention" کی پالیسی رکھی ہے۔

امریکہ کے اقدام کو "غیر قانونی، خطرناک اور خطے کے امن کے خلاف" قرار دیا۔

روس نے کہا ہے کہ امریکہ وینزویلا کو "دوسرا عراق، دوسرا لیبیا" بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

روس نے اپنی فضائی اور سمندری فورسز کی Combative Readiness بڑھانے کی بات کی ہے (علامتی پیغام امریکہ کو دیا گیا ہے)۔

چین کا ردِعمل بھی سخت ہے: چین نے کہا کہ وہ "وینزویلا کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام" کرتا ہے۔ چین نے امریکہ کے اقدام کو "بے جواز فوجی دھمکی" کہا۔ ساتھ یہ بھی کہا کہ "تیل کے بہانے جنگ کرنا عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے"۔

بہرحال امریکن ریپبلکن پارٹی کے صدر ٹرمپ کو آجکل اپنے ہی ملک میں سبکی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تازہ نیویارک سٹی میئر کے انتخابات میں ڈیموکریٹک سوشلسٹ بھارتی نژاد مسلمان زھران ممدانی کی شکل میں۔ جہاں پر بلین ڈالرز کے مالک ایلن مسک اور ڈونالڈ ٹرمپ جیسے لوگ ہارنے کے بعد اب تک زخم چاٹتے نظر آرہے ہیں۔ جیسا کہ میں اپنے گزشتہ کالموں میں بھی کہتا آرہا ہوں کہ شاید کارخانہ قدرت میں امریکہ کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے میں قرعہ فال ٹرمپ کے ہی کھاتے میں آنے کا امکان ہے جیسے روس کے لئے گورباچوف ثابت ہوئے تھے اس طرح یہ فرعونیت کے مینار امریکا کے گورباچوف ثابت ہونگیں۔

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari