Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Amir Mohammad Kalwar
  4. Foladi Khatoon

Foladi Khatoon

فولادی خاتون

برطانیہ کی وزیراعظم مارگریٹ تھیچر سے بہت زیادہ متاثر اور اسکول کے دور میں ڈرم (ڈھول) بجانے والی اور جوانی میں موٹر سائیکل چلانے کا شوق رکھنے والی اور اس کا تعلق اس ملک سے ہے جہاں خواتین کی آبادی مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ لیکن خواتین کی نظر میں کم پسندیدہ ہیں، جی ہاں یہ ہیں جاپان کی تاریخ میں منتخب ہونے والی پہلی خاتون وزیر اعظم 64 سالہ سنائے تاکائچی۔

جن کی زمانہ طالبعلمی میں یہ خواہش تھی کہ وہ ٹوکیو کی معروف جامعات (مثلاً Keio University یا Waseda University) جائیں، لیکن ان کا خاندان اتنا معاشی طور پر مضبوط نہیں تھا اس بنا پر وہ وہاں نہ جاسکیں اور عوامی یونیورسٹی Kobe University میں داخل لیا جہاں انہوں نے بزنس ایڈمنسٹریشن میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔

مارچ 1984 میں Kobe University سے فارغ ہوئیں۔ وہ برطانیہ کی وزیراعظم مارگریٹ تھیچر کو "ہیرو" سمجھتی ہیں اور اُن سے ملاقات بھی کی ہے۔ انہوں نے تھیچر کی مضبوطی، اصول پسندی اور فیصلہ سازی کے انداز کو اپنا نمونہ بنایا ہے۔

مثال کے طور پر، وہ کہتی ہیں کہ "میں، Iron Lady بننا چاہتی ہوں"۔

تاکائچی ایک قدامت پسند (conservative) سیاسی رہنما کے طور پر جانی جاتی ہیں، جنہوں نے "روایتی خاندان" اور "روایتی اقدار" کے تحفظ پر زور دیا ہے۔ انہوں نے قومی سلامتی، دفاع اور اقتصادی خودمختاری پر خصوصی توجہ دی ہے، خاص طور پر ٹیکنالوجی، خلائی پالیسی اور معاشی سلامتی کے معاملے میں۔

انہوں نے خواتین کی نمائندگی میں اضافہ کرنے کی بات کی ہے، مگر ساتھ ہی ساتھ بعض سماجی مسائل پر روایتی موقف اختیار کیا ہے (مثلاً شادی شدہ خواتین کا مکمل نام تبدیل نہ کرنے کا معاملہ)۔

ان کو چین کی بہت بڑی ناقد بھی سمجھا جاتا ہے۔ وہ چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور فوجی سرگرمیوں کے حوالے سے زیادہ محتاط اور سخت موقف رکھتی ہیں۔ کیونکہ چین کی حکومت کہتی ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ جاپان "اپنے سیاسی وعدوں" خاص کر تائیوان اور جنگی تاریخ کے معاملات میں پر عمل کرے۔

اور چین اپنی فوجی طاقت تیزی سے بڑھا رہا ہے، خاص طور پر سمندری علاقے میں۔ جاپان کو خدشہ ہے کہ یہ طاقت اس کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

چین اور جاپان دونوں ایشیا کی بڑی معیشتیں ہیں اور کئی شعبوں میں ایک دوسرے کے حریف (competitor) ہیں، خاص طور پر ٹیکنالوجی اور تجارت میں۔ جاپان کے قریبی تعلقات امریکہ سے ہیں، جبکہ چین اکثر امریکہ کی پالیسیوں پر اعتراض کرتا ہے۔ اس وجہ سے جاپان بھی کئی مواقع پر چین کی پالیسیوں پر تنقید کرتا ہے۔

جاپان میں وزیر اعظم کی مدتِ قانونی طور پر مقرر نہیں جاپان کے آئین میں وزیرِاعظم کے لیے کوئی "پانچ سال" یا "چار سال" جیسی خاص مدت نہیں لکھی گئی۔ البتہ، وزیرِاعظم کو ایوانِ نمائندگان (House of Representatives) کی حمایت حاصل رہنی چاہیے۔

جاپان میں عام انتخابات ہر چار سال بعد ہوتے ہیں، لیکن پارلیمنٹ کبھی بھی تحلیل (dissolve) کی جا سکتی ہے، اس لیے حکومت کا عرصہ بعض اوقات کم بھی ہو جاتا ہے۔

جاپانی پارلیمنٹ (Diet) کے دو ایوان ہیں، جیسے پاکستان میں قومی اسیمبلی ہے تو وہاں ایوان نمائندگان (House of Representatives) اس کے انتخابات ہر چار سال بعد ہوتے ہیں، لیکن وزیراعظم اسے مدت ختم ہونے سے پہلے بھی تحلیل کر سکتے ہیں۔

اور دوسرا یہاں پاکستان میں سینیٹ ہے، تو وہاں ایوان بالا (House of Councillors) اس کے اراکین کی مدت چھ سال ہوتی ہے، مگر ہر تین سال بعد آدھے ارکان کے انتخابات ہوتے ہیں جیسے پاکستان میں ہے۔

عام طور پر بڑا الیکشن جاپان میں ہر چار سال بعد ہوتا ہے، لیکن اگر وزیراعظم ایوان تحلیل کر دیں تو انتخابات پہلے بھی ہو سکتے ہیں۔

وہ کام کے معاملے پر سمجھوتہ نہیں کرتی اور انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ چاہتی ہیں کہ لوگ "گھوڑے کی طرح محنت کریں" (work like a horse) ایک اور جملہ ان کا مشھور ہے کہ "Ill work, work, work, work, and work. "

ان الفاظ کے بعد انہیں بعض حلقوں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے، کیونکہ جاپان پہلے ہی زیادہ کام کے دباؤ کا سامنا کر رہا ہے۔

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan