Monday, 29 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Altaf Kumail/
  4. Kutub Beeni Aur Jamea Punjab

Kutub Beeni Aur Jamea Punjab

کتب بینی اور جامعہ پنجاب

اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنی شہرہ آفاق کتاب، قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے "کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے برابر ہوسکتے ہیں"۔ ایک اور مقام پر اللہ رب العزت کا ارشاد ہے کہ "غوروفکر کرنے والوں کے لئے بہت سے نشانیاں رکھی ہے"۔

ان ارشادات سے یہ آشکار ہوتا ہے کہ اللہ رب العزت کے ہاں علم اور مطالعے کی کتنی اہمیت و فضیلت ہے۔ یقیناً کتاب سے دوستی علم سے دوستی ہے اور علم سے معاشرے میں شعور بیدار ہوتا ہے اور علم کی تشنگی اس وقت دور ہونا ممکن پاتی ہے جب ہم کتابوں کا وسیع مطالعہ کریں۔

یقینا کتابیں کسی بھی معاشرے کی تعمیری تشکیل کے لئے اور معاشرے کی ہیجان انگیز روح کو قلع قمع کرنے کے لئے مرکزی اور کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ کتاب دوست معاشرے کا ہونا کسی نعمت وثروت سے کم نہیں ہے۔ کیونکہ کتاب دوست معاشرہ اس معاشرے میں بسنے والے لوگوں کو تحت الثریٰ سے اوج ثریا تک پہنچتا ہے۔

اسی بات کا ادراک رکھتے ہوئے اور سماج کو باشعور اور علم دوست بنانے کے لئے جامعہ پنجاب نے سات مارچ سے نو مارچ تک تین روزہ کتب میلہ سجانے کا بھرپور اعلان کیا ہے، تاکہ کتب بینی کا فروغ ہو۔ وائس چانسلر جامعہ پنجاب پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود کی سرپرستی میں کتب بینی، علم و آگہی اور کتاب کلچر کو خصوصاً نوجوان نسل میں پیوست کرنے کے لئے عمدہ کاوش ہے یقینا ایسے کتاب و علم دوست دوست اقدامات قابل تعریف و قابل ستائش ہے راقم وائس چانسلر اور ان کی پوری ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

جامعہ پنجاب کا ہمیشہ سے یہ وطیرہ رہا ہے کہ کتب بینی اور کتابی کلچر کو فروغ دینے کے لئے کتاب میلوں کا انعقاد کرتی آرہی ہے۔ اس تین روزہ کتب میلہ میں ملک کے معروف علم دوست شخصیات، ماہرین تعلیم و تدریس، دانشور، مصنف اور ہر ذی شعور افراد کی شرکت متوقع ہے۔ ساتھ ہی نامور پبلیشرز تمام شعبوں سے منسلک کتابیں مثلاً سائنس، تاریخ، فلاسفہ، سیاست، مذہب، ادب، ناول اور دیگر شعبہ جات سے متعلق کتابیں میسر ہونگی جو کہ کم قیمت پر خریدنے کا موقع ملےگا۔ مخصوصاً طلباء کے لئے کم قمیت پر کتابیں میسر ہوگیں۔ اس سے یہ بات یہ واضح ہوتی ہے کہ جامعہ پنجاب کتب دوستی اور علم دوستی کا شمع روشن کرنے میں ہمیشہ کی طرح مصروف عمل ہے جو کہ دیگر جامعات کے لیے مشعل راہ ہے۔

یقینا جن سماج اور اقوام نے کتب بینی کو اپنا اوڑھنا بچھونا اور جستجوئے زندگی بنا دیا وہ آج تہذیب یافتہ اقوام و معاشرے گردانے جاتے ہیں۔ وہی معاشرے تمام شعبہ ہائے زندگی میں دیگر اقوام سے اعلیٰ و ارفع ہے۔ جن معاشروں اور اقوام نے کتب بینی سے کنارہ کشی اختیار کی ہے وہ تہذیب یافتہ یا غیر ترقی یافتہ معاشرے کی صف میں شامل نہیں ہے۔ ایسے معاشرے تیسرے درجے کے معاشرے تصور کیے جاتے ہیں۔

بدقسمتی سے ہمارے معاشرہ نے بھی گزشتہ کئی دہائیوں سے کتب بینی سے دوری اختیار کر لی ہے۔ خصوصاً نوجوان نسل نےکتاب سے قطع تعلق روا رکھی ہوئی ہے۔ کتاب کلچر پر توجہ کم اور دیگر فضول کاموں پر وقت صرف کرتے ہیں۔ جیسا کہ سوشل میڈیا کا بکثرت استعمال اس کی ایک مثال ہے۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے تقریباً 70 سے 60 فیصد نوجوان نسل بے وجہ اور بے مقصد تفریحی اپلیکشن جیسا کہ ٹک ٹاک، لائکیی، سنیپ چیٹ اور دیگر ایپس میں اپنا وقت ضائع کرتے ہیں۔ جس کے سبب کتاب کلچر عدم توجہی کا شکار ہے۔

حکومتوں اور جامعات کو کتب بینی اور علم و آگہی کے فروغ کے لئے اس طرز کے اقدامات اٹھانے ہونگے۔ تاکہ کتاب کلچر نوجوان نسل میں پیوست ہو سکے۔ کیونکہ کتب بینی ہی معاشرے کی ترقی کا ضامن ہے۔

سرور علم ہے بے کیف شراب سے بہتر

کوئی رفیق نہیں ہے کتاب سے بہتر

Check Also

Manzil Yehi Kathin Hai

By Zafar Iqbal Wattoo