Phuljariyan
پھلجڑیاں

تم یہ کیا ہر وقت لکھتے ہی رہتے ہو؟ میں نے لکھتے ہوئے سر اٹھا کر دیکھا تو، گُلو میرے سر پر سوار تھا۔ میں مستقبل کا بہترین رائیٹر(مصنف) بننا چاہتا ہوں، میں نے بڑے فخر سے وضاحت کی۔ تم نے اپنی ہینڈ رائٹنگ (لکھائی) دیکھی ہے پرائمری والے بچے کی لکھائی تم سے بہتر ہے۔ گُلو نے اپنی بھرپور حکمت استعمال کرتے ہوئے مجھے آئینہ دکھایا۔
٭٭٭٭٭
ہمارے ایک بزرگ ہیں حاجی صاحب! ماشااللہ باریش ہیں صوم و صَلوٰۃ کے پابند ہیں لیکن ان کی ایک عادت ہے جب بھی زیادہ لوگوں کی محفل میں بیٹھتے ہیں تو بات کوئی بھی ہو انہوں نے اپنے حج کا کوئی قصہ لازمی سنانا ہے یا اپنی کسی بھی عبادت کو لازمی ڈسکس کرنا ہے، اب یہ تو مجھ جیسے گناہگار کا وہم ہی ہو سکتا ہے ورنہ حاجی صاحب کی نیت تو لوگوں کواللہ کی عبادت کی طرف مائل کرنا ہے۔
ایک دفعہ ایک ولیمے پر ہم سب اکٹھے ہوئے تھے تو سب ولیمے کے انتظامات اور کھانے کی تعریف کر رہے تھے، حاجی صاحب بڑی مشکل سے یہ دکھاوے اور دنیاداری کی باتیں برداشت کر رہے تھے کہ اچانک کسی مہمان نے پوچھ لیا کہ ہمارے گاؤں سے لاہور ٹائم والی بس صبح کتنے بجے گزرتی ہے تو حاجی صاحب کا ضبط جواب دے گیا کہنے لگے پہلے تو میں ابھی تہجد کے لئے وضو کر رہا ہوتا تھا تو بس کے ہارن سنائی دیتے تھے لیکن اب تو میں تہجد پڑھ لیتا ہوں پھر ہارن کی آواز آتی ہے۔
٭٭٭٭٭
میرا ایک دوست بشیر احمد پولیس میں ملازمت کرتا ہے۔ ایک دن میرے پاس آیا تو پریشان لگ رہا تھا، میں نے وجہ پوچھی تو کہنے لگا یار میں اپنے بچوں کو کھانے پینے، پہننے اور کوئی بھی بات جو ان کے مہنہ سے نکلے فوری پوری کرنے میں کو ئی کسر نہیں چھوڑتا، لیکن پھر بھی وہ میرا حکم نہیں مانتے، اپنی ماں کے ساتھ بدتمیزی کرتے ہیں اور بغیر بتائے گھر سے نکل جاتے ہیں پھر رات کو بہت لیٹ گھر واپس آتے ہیں۔
اس کی یہ بات سن کر میرے اندر کا "مولانا طارق جمیل" جاگ گیا۔ میں نے کہا دیکھو بشیر! تم میرے بہت پیارے اور پرانے دوست ہو اپنی اولاد کو ہمیشہ ہلال رزق کھلاؤ کیونکہ رزق ہلال ہو یا حرام اس کا اثر نسلوں تک رہتا ہے۔ میری یہ نصیحت سن کر بشیر نے بہت اعتماد اور حکمت کے ساتھ جواب دیا، یار مجھے جو تنخواہ ملتی ہے سرکار سے میں اپنے گھر کا راشن ہمیشہ اسی سے خریدتا ہوں اوپر کی کمائی سے توشاپنگ۔
بجلی اور گیس کا بل، کیبل اور وائی فائی کابل، بچوں کی ایجوکیشن کی فیسیں، تمھاری بھابھی کی میک آپ اور میڈیسن اور کسی غریب کی مدد۔۔
٭٭٭٭٭
میرے پیٹ میں رات بھر شدید درد رہا، پھکی اور گولیاں بھی کھائیں مگر مکمل افاقہ نہیں ہوا، آفس میں ٹی بریک کے دوران میرے ایک کولیگ نے ہمیں اپنی پریشانی بتائی تو سب آفس کولیگز ڈاکٹر بن کر اسے سمجھانے لگے۔ کسی نے کہا کہ تمھارے پیٹ میں سوزش یا ریشہ ہو سکتا ہے، زیادہ تر نے درد کی وجہ پیٹ میں پتھری بتائی لیکن پتھری کہاں ہے اس پر ان کا اختلاف تھا کوئی گردہ میں، کوئی مثانے میں اور کوئی پتہ میں پتھری کا انکشاف کر رہا تھا۔ ہمارا ککُ (باورچی)بڑی توجہ سے یہ سب سن رہا تھا، میں نے ابھی تک کوئی مشورہ نہیں دیا تھا۔ آپ بھی کچھ بتائیں کسی نے مجھے مخاطب کرکے کہا، میں نے کہا کہ کسی اچھی لیب سے پیٹ کا الٹرا ساؤنڈ کروا لو، پیٹ میں جہاں بھی مسئلہ ہوا اس کی اصل وجہ سامنے آ جائے گی، مریض سمیت سب نے میری رائے سے اتفاق کیا۔
چند دن بعد ہمارے بوس (منیجر صاحب)کے پاؤں میں درد ہوا اور پاؤں سوجھ گیا۔ ہم سب کولیگز ٹی بریک کے دوران بوس کے آفس میں ان کے پاؤں میں اچانک درد اور سوجن کے بارے میں قیاس آرائیاں کرنے لگے، کسی نے کہا کہ پاؤں کو سانپ سونگھ گیا ہے، کسی نے زہریلے حشرات کے کاٹنے کو وجہ بتایا، کسی نے بتایا کہ شوگر(ذیابیطس) نے پاؤں پر اٹیک کیاہے، کوئی انفیکشن بتا رہا تھا۔ ہمارا باورچی بہت انہماک کے ساتھ سب کی باتیں سن رہا تھا جب سب خاموش ہوگئے تو وہ میری طرف دیکھ کر بوس کو کہنے لگا "صاحب جی آپ ساری باتیں چھوڑیں اور اپنے پاؤں کا کسی اچھی لیب سے الٹراساؤنڈ کروالیں پاؤں میں جہاں بھی مسئلہ ہوا سامنے آ جائے گا"۔
٭٭٭٭٭
میرا ایک دوست نیم حکیم دندان ساز سے نئے دانت لگوا کر آیا، مجھے فخر سے بتانے لگا کہ دیکھو میں نے تھوڑے سے پیسوں سے اتنے دانت لگوا لئے اور ڈاکٹر صاحب نے صرف چند دن گرم اور سخت چیزیں کھانے سے پرہیز بتائی ہے پھر جو دل کرے وہ کھا سکتا ہوں۔
میں نے بڑی مشکل سے اس کے یہ الفاظ کئی مرتبہ دہرانے کے بعد سمجھے ہیں کہ وہ مجھے کیا بتا رہا ہے، کیونکہ نیم حکیم نے اس کے نئے دانت ایسے طریقے سے لگائے تھے کہ بیچارہ تقریباً "تھتھہ"ہوگیا تھااور اس کی (pronunciation) اتنی خراب ہوگئی تھی کہ وہ ہر لفظ کو "ل" اور "ٹ"میں بولتا تھا۔ میرا تو وہ بہت پیارا دوست تھا اس لئے میں نے اسے سمجھایا کہ دیکھو مجھے لگتا ہے کہ تمہیں کھانے کے ساتھ ساتھ بولنے میں زیادہ پرہیز کرنی ہوگی ورنہ تمہیں دانت دوبارہ لگوانے پڑیں گے۔ بولنے میں بھی پرہیز کرنی ہوگی وہ بڑبڑایا، میں نے کہا ہاں! چند الفاظ میں تمہیں احتیاطً بتا دیتا ہوں مثلاً پُل، پھُل، رنگ برنگے چاول اور کٹے کا گوشت۔۔
٭٭٭٭٭
میں اور میرا دوست! اُس کی بیٹھک میں پاکستان اور زمبابوے کا کرکٹ میچ انجوائے کر رہے تھے انجوائے اس لئے کہ یہ میچ زمبابوے جیسی کمزور ٹیم کے ساتھ بھی اب ٹکر کا ہورہا تھا، اب اس کی دو ہی صورتیں ہو سکتی ہیں پہلی صورت یہ کہ زمبابوے نے اپنی کرکٹ بہت بہتر کر لی ہے یا ہماری کرکٹ زمبابوے کے لیول پر چلی گئی ہے باقی بڑی ٹیموں کے ساتھ تو اب انجوائے نہیں صرف برداشت ہی کرتے ہیں۔
میرا دوست میچ کے ساتھ ساتھ بچوں کو انگلش کی ٹیوشن بھی پڑھا رہا تھا بچے پڑھ بھی رہے تھے اور کن انکھیوں سے میچ سے بھی لطف اندوز ہو رہے تھے ایک بچے نے میرے دوست سے سوال کیا کہ knoledge کو ہم نالج کیوں پڑھتے ہیں، جبکہ سپیلنگ کے حساب سے تواسے کنولج پڑھنا چاہیے۔ میرے دوست نے بڑے پیار سے اسے سمجھایا کہ بیٹا ایسے الفاظ کوانگلش میں "silent words" کہتے ہیں یہ لکھے جاتے ہیں لیکن بولے نہیں جاتے مثلاُ wrong یا write اب اس میں w ڈبلیو silent ہے بچے نے اپنی بھرپور حکمت اور بصیرت استعمال کرکے پر اعتماد انداز میں کہا جی سر میں سمجھ گیا، وہ دیکھیں جیسے زمبابوے کے اس بولر کے نام میں w ڈبلیو silent ہے۔
میرے دوست نے جیسے ہی ٹی وی کی طرف دیکھا تو آگ بگولہ ہوگیا اور بچے کو ڈانٹ کر کہا، بدتمیز! جاؤ اپنا ہوم ورک مکمل کرو اور چھٹی کر و میں نے غور سے بولر کا نام پڑا تو اس کا نام تھا "GWANDO"۔

