Saturday, 04 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Abdullah Khattak/
  4. Social Media Awami Taqat

Social Media Awami Taqat

سوشل میڈیا عوامی طاقت

حالات پہلے سے ہی بے یقینی کا شکار ہو چکے تھے مگر کوئی اس طرح کی ٹھوس وجوہات سامنے نہیں تھیں مگر یہ بھلا ہو سوشل میڈیا کا جس نے لوگوں کو حالات کی تہہ تک پہنچنے میں مدد فراہم کی اس سے پہلے بھی مختلف میڈیم لوگوں کو باخبر رکھنے کے لیے استعمال ہوتے تھے مگر وہ تمام کنٹرولڈ تھے۔ ان کو کسی نے اپنے ہاتھوں میں جکڑا ہوا تھا اور خبریں یا باتیں عوام تک ایک فلٹر ہونے کے بعد پہنچتی تھی۔

اصل خبر تو یہی سمجھے کہ نہیں پہنچتی تھی تو اسی طرح کچھ لوگوں کا وقت اچھا چل رہا تھا میری مراد پاکستان کی ایک مضبوط طاقت ہے وہ طاقتور خوب مزے کرتا رہا ہے اور لوگوں کو بے وقوف بناتا رہا ہے، کیونکہ لوگ اصلیت سے واقف نہیں تھے اور میڈیا ان کو بتاتا نہیں تھا کیونکہ میڈیا بھی اس میں سے پرسنٹیج لیتا تھا پس پھر سوشل میڈیا نے پاکستان میں کیا پوری دنیا میں ترقی کی اور عوام تک سچی خبریں پہنچانا شروع کر دی اور پھر اس کے نتائج اپ دیکھ سکتے ہیں کہ ہر قسم کا پروپیگنڈا سوشل میڈیا پر بے نقاب ہو جاتا ہے اور ازادی اظہار رائے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔

ان تمام باتوں کا مقصد کچھ آج اہم شخص کی باتوں کی وجہ سے کرنا پڑی جنہوں نے آج کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کا مقصد بے یقینی افرا تفریح اور مایوسی پھیلانا ہے سوشل میڈیا کی خبروں کی تحقیق بہت ضروری ہے تحقیق اور مثبت سوچ کے بغیر معاشرہ افرا تفریح کا شکار رہتا ہے۔ میرا ایک چھوٹا سا سوال بنتا ہے کہ ایک ادارے کے سربراہ کو ایسی باتیں کرنے کی ضرورت ہی کیوں پیش آئی، کبھی کسی اور ادارے کے سربراہ نے تو اس طرح کی باتیں نہیں کی کہ پروپگنڈا ہے فلاں فلاں تو اس کے علاوہ مجھے یہ ایک عجیب سلسلہ لگا، جو میرے شکوک و شبہات کو مزید ابھارتا ہے کہ یہ نگران حکومت یا آرمی چیف کو یونیورسٹی میں جانے کی ضرورت ہی کیوں پیش آئی کہ اس سے پہلے تو کبھی نہیں لیتے رہے 2018 میں بھی نگران حکومت تھی آرمی چیف تھے کوئی نہیں جاتا رہا نہ ہی سوالات رہتے نہ ہی نوجوانوں کے درمیان جاتے رہے۔

آخر ایسی فضا پیدا کی گئی اور آن گراؤنڈ ایسی فضا ہے۔ جس کی وجہ سے یہ لوگ جا رہے ہیں اور اس بے یقینی کی فضا پیدا کرنے کے ذمہ وار بھی یہ لوگ ہیں۔ پاکستان ہے تو ہم ہیں پاکستان نہیں تو ہم کچھ بھی نہیں کیا ڈبل معنی رکھتا ہے یا تو یہ کہ پاکستان ہے تو ان کے مزے ورنہ یہ کسی کام کے نہیں جملہ ایک بندے کو اپنی قابلیت پہ میرے خیال میں شک ہے فرض کریں میں ایک اکیلی شخصیت یا آپ ایک اکیلی شخصیت آپ کی پہچان آپ کا نام آپ کا کام آپ کا کردار ہے آپ دنیا میں جہاں مرضی جائیں۔

آپ آپ ہیں میں عبداللہ ہوں میں اپنی پہچان خود ہوں، ملک نے مجھے نیشنلٹی دی ہے اس کا مطلب ہرگز نہیں کہ ملک کے بغیر کچھ بھی نہیں ہوں۔ کئی لوگ بیرون ممالک پاکستانی گئے وہ اپنی پہچان آپ تھے اور انہوں نے دنیا میں اپنا نام پیدا کیا اپنے نام کے پیدا کرنے کے بعد ہی دنیا نے پاکستان کو پہچانا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو دیکھ لیں سب سے پہلے ان کو دنیا جانتی ہے۔ ڈاکٹر عبدالسلام کو دیکھ لیں دنیا ان کو جانتی ہے، پہلے اس کے بعد پھر پاکستان کو جانتی ہے۔ انہی کی وجہ سے تو یقینا جان بوجھ کے بے یقینی افرا تفریح اور مایوسی ایک پری پلان طریقے سے پاکستان میں انہی کی وجہ سے پھیل رہی ہے۔

آج ہمارے سابق وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمارا عمل مقصد نوجوانوں کو اچھی تعلیم دینا، میرا سوال یہ بنتا ہے کہ کم و پیش چھوٹی موٹی 10 سال حکومت تو یہ یا ان کے بھائی کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کوئی اقدام نہیں کیا جو آج عوام کو یہ وعدہ دے رہے ہیں۔ اس وقت ہمارا ایک ادارہ مکمل طور پر عوام میں اعتماد کھو چکا ہے۔

دنیا کی کوئی بھی فوج ہو وہ کبھی بھی عوام کے تعاون کے بغیر نہیں لڑ سکتی اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ایک جذبہ رکھنے والی فوج ہم رکھتے ہیں مگر استعمال غلط ہو رہی ہے ان کو چلانے والے میری مراد عالمی طاقتیں غلط انداز سے چلا رہی ہیں اور یہ اپنے لوگوں پر بھی ظلم کر رہے ہیں۔ مگر ظلم جو ہے وہ زیادہ دیر تک نہیں رہتا اور پاکستان قوم ایک محنتی اور باشعور قوم ہے مگر حکمرانوں کے ہاتھوں ذلیل و خوار ہے۔

میرا بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اس مرتبہ ووٹ اپنی ضمیر کی آواز پر دیں اور اپنے ووٹ کی نگرانی بھی کریں، لیکن ووٹ سے پہلے اچھی طرح اپنے نمائندے کی جانچ پڑتال ماضی میں کردار اور ترقیات تک کاموں کو مدنظر رکھیں اور اس کے آنے والے دنوں میں وعدوں پر بالکل بھی اعتبار نہ کرے اور اپنی محنت جاری رکھیں۔

سوشل میڈیا پر آزادی سے اپنی رائے اپنی نظریات اور اپنی سوچ کا اظہار کریں کوئی آپ کی سوچ کی پیمائش کوئی نہیں کر سکتا یا نہیں پرکھ سکتا کہ آپ کی بات درست ہے یا غلط کیونکہ آپ آزاد سوچ کے مالک ہیں، آپ کی سوچ سے اختلاف ہو سکتا مگر غلط نہیں کہہ سکتا۔ آپ اپنی جگہ پہ درست ہو سکتے ہیں اور ثابت کرکے دکھائیں، کیونکہ یہ جو لوگ سوشل میڈیا پر آزادی اظہار رائے کو پروپگنڈا کہتے ہیں یہ تو ماضی میں پاکستان کے آئین کو کئی مرتبہ روندنے کے مجرم ہیں اور بنیادی انسانی حقوق سے بے خبر ہیں۔ جس کی مثال آپ کل کے بلوچ مظاہرین دھرنا سے لے سکتے ہیں۔

ان کی ایک بھی نہیں مانی گئی اور پروپگنڈا کرکے ان کو نکالا گیا اور باقی پنجاب پولیس کی انتہائی بد سلوک کی ایک مخصوص پارٹی کے لوگوں سے آپ دیکھ سکتے ہیں اور آپ نے مختلف ویڈیوز بھی دیکھی ہیں جو کہ ہماری معزز عدالت نے کہا ہے ویڈیو تو ہم ثبوت کے طور پر نہیں دیکھتے، میرا ذاتی مشورہ نوجوانوں کے لیے یہی ہے کہ آپ کو جب بھی موقع ملے کسی آزاد ملک جانے کا اور وہاں رہنے کا تو آپ آنکھیں بند کرکے جا سکتے ہیں۔

ایک آزاد ملک میں، میں سمجھتا ہوں کہ آج کا نوجوان اپنا حق لینا اچھی طرح جانتا ہے اور اس ڈیجیٹل ایرا کے دور میں یہ بھی ایک میڈیم ہے سوشل میڈیا اپنی حق کی آواز بلند کرنا کے لیے اور اپنے حق لینے کے لیے۔ میں سمجھتا ہوں کہ نوجوان کو اپنے حق مانگنے کی بجائے چھیننا چاہیے یعنی حق مانگنا بھیک مانگنے کے مترادف ہے اور میں سمجھتا ہوں بھیک مانگنا بچوں اور بوڑھوں کا پیشہ ہے ایک نوجوان جو چوری کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو اور اسے اپنا حق نہ ملے مگر پھر بھی اسے معلوم ہو کہ اسے حق نہیں ملنا تو وہ مانگے یہ انتہائی شرمناک ہے۔

اپنا حق باعزت طریقے سے حاصل کرنے کی مکمل جدوجہد جاری رکھیں میں سمجھتا ہوں کہ ہم اپنے ٹارگٹ اپنے منزل تک پہنچنے والے ہیں اور ان کی حرکات ان کی چال ڈھال آج کل یہی ظاہر کروا رہی ہے۔ باقی میں بھی آپ کو اپنی باتوں سے اختلاف کا 100 فیصد حق دیتا ہوں، آب میری باتوں سے اختلاف رکھ سکتے ہیں مگر آپ کو ضمیر کبھی یا کہیں نہ کہیں یہ آواز ضرور دے گا کہ ہم آزاد ہیں اور ہمیں اپنی آزادی اظہار رائے کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

Check Also

Waliullah Maroof, Hamara Muqami Hero

By Asif Mehmood