Iran Par Jawabi Karwai
ایران پر جوابی کارروائی
آخر کار پاکستان نے ایران کو حملے کا جواب دے دیا جو کہ میں سمجھتا ہوں برا نہیں ہے مگر میں دونوں طرف سے کی گئی شدت پسندی کے خلاف ہوں مگر سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی پاکستان میں ایک دہشت گرد تنظیم کا مرکز تھا جس پر ایران نے حملہ کیا تھا؟
سوال یہ بھی ہے کہ پاکستان کے نگران وزیراعلی نے جب ان کے وزیر داخلہ سے ملاقات کی تو اس میں کوئی ایسی ڈسکشن ہوئی تھی کیا یا افغانستان کے اسپیشل ایرانی سفیر جو اس وقت پاکستان میں تھے انہوں نے کچھ کہا؟ یہ تمام باتیں ہمارے میڈیا نے نہیں بتائی۔
بہرحال اندر کی بات کیا ہم کیا نتیجہ نکال سکتے ہیں اس کی یہ تو بات کی بات سوالات بہت سے آتے ہیں، چلو یہ اچھا ہوا کہ پاکستان کی سالمیت کا مسئلہ تھا تو جوابی کاروائی کی گئی مگر ہمارے تمام پڑوسی ممالک ہم پہ یہ الزام لگا چکے ہیں، خاص طور پر بھارت بھی کہہ چکا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کو سپورٹ کرتا ہے۔ افغانستان بھی کہہ چکا ہے اور اب ایران کے حملے کے بعد یہ بات پھر سامنے آئی۔ کیا واقعی پاکستان شدت پسندی کو سپورٹ کرتا ہے، کیا دہشت گردی تنظیمیں یہاں پلتی پلتی اور ہم ان کو سپورٹ کرتے ہیں یا ہمارے انٹیلیجنس ادارے ان تک نہیں پہنچ پاتے جو کہ ایران کے انٹیلیجنس ادارے ان تک پہنچ چکے ہیں اور ان پر حملہ کیا۔
یہ کیا عجیب سچویشن ہے اس میں کیا نتیجہ نکلتا ہے بالکل ایک عام آدمی کے سمجھ میں نہیں آتا، مگر یہ بات اب عالمی طور پہ ہماری بدنامی کا باعث بنے گی اور یہ بات پھیلی ہوئی ہے کہ پاکستان کے ادارے خاص طور پر انٹیلیجنس ادارے دہشت گردی کو سپورٹ کرتے ہیں اور ان کی معاونت کرتے ہیں۔ اچھا پھر ہمارے جو فوج کے سربراہان ہیں وہ بڑے فخر سے کہتے رہیں کرنل امام ہو، حمید گل ہوگیا وہ تو ٹی وی شو میں فخر انداز سے کہتا تھا ہم نے فلاں کو شکست دی ہم نے فلاں کو شکست دی، مطلب شکست تو طالبان نے دی اس کا مطلب ہے ہماری سپورٹ ان کو تھی؟
گڈ اور بیڈ طالبان اس ٹاپک کو تو آپ سائیڈ پہ رکھیں اور یہاں پر بھی اپ ڈان لیکس کی بات دیکھ لیں ڈان لیکس کیا تھی وہ یہ تھا کہ مودی نے جب کہا تھا 2015 میں کہ ہم جو علیحدگی پسندی میں بلوچستان اور گلگت بلتستان میں ہیں ان کی مدد کریں گے تو جناب ہمارے وزیر اعظم نواز شریف نے سفیر ادھر ادھر دوڑائے مگر مگر بات نہ بن سکی اور پھر اخر کار آپریشن کا کہا گیا جو بھی دہشت گرد اس کاروائی میں ملوث پکڑے جاتے ہیں ان کو ادارے والے چھڑوا کے لے جاتے ہیں تو بس یہ ڈان لیکس بن گئی۔
بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اس کروائی سے اور ہمیں ان کاروائیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے شاید کسی بھی قسم کی سٹیبلٹی نہیں آئے گی اب ان تمام مسائل کا حل کیا ہے حل یہ ہے کہ پاکستان کی حکومت ادارے شخص ہر قسم کی شدت پسندی کے مخالف ہو جائے جب ہم شدت پسندی کو نہیں پنپنے دیں گے اور اپنے دائرہ کار کے اندر رہ کے ایک مہذب ممالک کے ہمسائے بن کر مطلب مہذب ہو کر لوگ ممالک کے ہمسائے ہوں گے تو کسی بھی قسم کا مسئلے کا سامنا نہیں کرنا ہوگا۔
ہمیں اور پاکستان میں جمہوریت اور ترقی اسی صورت میں آئے گی۔ باقی رہی بات آپ میری رائے سے اختلاف رکھ سکتے ہیں مگر آپ کو تشدد اور شدت پسندی سے دور رہنا ہوگا اگر اپ اپنی ذات کی ترقی چاہتے ہیں اپنے ملک کی ترقی چاہتے ہیں اور ایک مہذب معاشرہ بننا چاہتے ہیں۔