Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Abdullah Khattak
  4. Iran Ka Hamla

Iran Ka Hamla

ایران کا حملہ

حالات اس اقدر بے یقینی کا شکار ہوچکے ہیں ہر واقعے کو جو سخت قابل افسوس ہی کیوں نہ ہوں مگر ہماری سوچ اسی طرف جاتی ہے کہ یہ تمام تر واقعات صرف اور صرف الیکشن کو ملتوی کرنے کے لیے کئے جاتے ہیں یہ بات بظاہر اچھی نہیں لگتی ہے مگر اس تمام باتوں کا کریڈٹ ان کو جاتا ہےجو اس طرح کے ماضی میں صرف اپنا کام کرنے کے لیے کرتے رہے ہیں جن کا آہستہ آہستہ پتا چلا کہ یہ تو اس وجہ سے کیا گیا۔ جس میں مختلف آپریشن سرے فہرست ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان مہں رہنا اس بات کے مترادف ہے کہ ہم کوئی فلم دیکھ رہے ہیں اور مخصوص لوگ اس کی ڈائریکشن کررہے ہیں۔

اس تحریر کا مقصد صرف یہ بات باور کروانا ہے کہ ہم۔۔ الیکش کو ڈیلے کروانے کے لیے کیا کیا اقدامات کررہے ہیں اور کیا کیا کر لیا ہے اور کیا کیا کرنے جارے ہے ہیں ان میں دہشت گردی سرے فہرست ہے اور ہم الزام ان پر لگا رہے ہیں جن کے آنے پر ہم نے بہت جشن منایا تھا اور اس کو اپنی فتح کہ رہے تھے۔ اس اقدام میں انسانیت دونوں طرف سے قتل ہورہی ہے ایسے معلوم ہو رہا ہے کہ ہمارے پاس کوئی نیا کوئی پلان موجود نہیں اور بھی بہت بہت سے ہتھ کنڈے استعمال جو عدالتوں کے زریعے فیصلے شامل ہیں جو ایک شخص چند ماہ پہلے بتا چکا تھا کیونکہ وہ ان کا خاص بندہ تھا اور اس کو معلوم تھا۔

ان تمام سے اہم کل رات کا ایران کا حملہ تھا حالانکہ چند دن پہلے نگران وزیراعلی ان سے مل چکے ہیں یہ تو کوئی پلان کا حصہ ہے۔ پہلے تو ہمارے میڈیا نے کچھ دیکھایا ہی نہیں مگر انٹرنشینل میڈیا کے بعد ہم نے یہ ماننے کے لیے تیار ہوئے۔ ہوا کچھ یوں کہ ایران کی سکیورٹی فورسز نے صوبہ بلوچستان کے ایک سرحدی گاؤں سبزکوہ، میں رہائشی علاقے کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا ہے۔ وہ جگہ پنجگور شہر سے اندازاً 90 کلومیٹر دور اور ایران کے سرحد کے قریب واقع ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ اس بات کی تصدیق کی کہ ایران کی جانب سے کی گئی اس غیر قانونی، فضائی حدود کی خلاف ورزی کے نتیجے میں دو بچے ہلاک جبکہ تین لڑکیاں زخمی ہوئی ہیں۔ تاہم حملے کی نوعیت، یعنی آیا اس حملے میں میزائل داغے گئے یا ڈرون حملہ کیا گیا، کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔

ایران کی جانب سے اس واقعے پر اب تک کوئی باضابطہ یا سرکاری سطح پر ردعمل نہیں دیا گیا ہے ہم نے بھی صرف مزاحمت کی اس سے زیادہ کچھ نہیں کر سکتے، تاہم ایران کی نیم سرکاری اور پاسدارانِ انقلاب سے وابستہ نیوز ایجنسی تسنیم نیوز، کے مطابق پاکستان میں جیش العدل نامی عسکریت پسند گروہ کے دو اہم ٹھکانوں کو میزائل اور ڈرون حملوں کے ذریعے تباہ کیا گیا ہے۔ جس کی ہمیں جلدی سے تصدیق کرنی چاہیے تھی اور کیا واقعی ہم نے رکھے ہیں مگر ہم داڑھی میں خود تنکا ہے۔ ہماری خود مختاری گئی گھاس کھانے۔۔

ایران کی طرف سے پاکستان کی سرحدی یا فضائی حدود کی خلاف ورزی کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے قبل پاکستان سکیورٹی فورسز نے 2017 میں اپنی فضائی حدود میں داخل ہونے والا ایک ایرانی ڈرون بھی مار گرایا تھا۔ یہ کارروائی نہ صرف باعثِ تشویش بلکہ اس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ جو ان واقعات سے مختلف ہے۔ ماضی میں ایسے واقعات ہوتے رہے ہیں کہ ایران کے سرحدی گارڈز مبینہ عسکریت پسندوں کا پیچھا کرتے ہوئے پاکستانی حدود میں داخل ہو گئے ہوں لیکن وہ زیادہ اندر نہیں آتے تھے اور فوراً واپس چلے جاتے تھے۔

اگر اس بات میں شکوک شبہات نہ ہوں تو ہماری حکومت کا سیدھا سٹانس ہونا چاہیے۔

Check Also

Pasand Ki Shadi

By Jawairia Sajid