Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Najam Wali Khan
  3. Afghan Kitne Bahadur Hain

Afghan Kitne Bahadur Hain

افغان کتنے بہادر ہیں

میں قائل ہوں کہ کسی بھی قوم کا بحیثیت مجموعی مذاق نہیں اُڑایا جا سکتا کیونکہ ہر قوم میں اچھے برے لوگ ہوتے ہیں مگر یہ بات بھی حقیقت ہے کہ کسی بھی قوم کے بیشتر افراد کے رویے ان کی پہچان بن جاتے ہیں جیسے افغانوں کے بہت سارے روئیے اور عادات۔ میں ببانگ دہل کہہ سکتا ہوں کہ پشتونوں کی بھاری اور غالب اکثریت پاکستان سے محبت کرتی ہے، اسے اپنی حتمی جائے پناہ سمجھتی ہے مگر کچھ لوگ ایسے ہیں جو فکری مغالطے پیدا کرتے ہیں۔ یوں بھی پشتونوں کی بنیاد پر کسی بھی دھڑے کو افغانیوں کی نمائندگی نہیں سمجھا جا سکتا کیونکہ غیر جانبدار ذرائع کے مطابق خود افغانستان میں پشتون چالیس فیصد کے لگ بھگ ہیں، باقی سب تاجک، ہزارے اور ازبک وغیرہ ہیں۔ اگر ہم پشتونوں کو چالیس فیصد بھی مان لیں تو وہ بھی سارے پاکستان کے مخالف نہیں ہیں۔

یہ کچھ افغانوں کا دلچسپ خیال ہے کہ انہوں نے روس اور امریکہ کو شکست دی لہذا وہ پاکستان سے بھی ٹکرا سکتے ہیں۔ یہ ان کی خام خیالی ہے کیونکہ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیاں بہتر طور پر جانتی ہیں کہ افغان کتنے بہادر ہیں۔ میں پھر کہوں گا کہ میں کسی قوم کی بحیثیت مجموعی توہین نہیں کرنا چاہتا مگر کسی ملک پر حملہ ہو اوراس ملک کی ایک چوتھائی سے بھی زائد آبادی بھاگ کے کسی دوسرے ملک پہنچ جائے تو کیا آپ اسے ایک بہادر قوم سمجھ سکتے ہیں۔ رہ گئی بات روس اور امریکہ کو شکست دینے کی تواس پر بھی ہمارا منہ بند ہی رہے تو بہتر ہے۔

روس کو خود افغانوں نے دعوت دی تھی کہ اس کے ملک میں آئے اور وہاں باقاعدہ اس کا استقبال کیا گیا تھا اور جہاں تک امریکہ کی بات ہے تو وہ حملہ نائین الیون کا ردعمل تھا اور اس سے بھی آگے بڑھ کے ان کی سیاسی، سفارتی اور عالمی سمجھ بوجھ کی ناکامی۔ آپ کے جذبات مجروح ہوں گے ورنہ حقیقت یہی ہے کہ جس کی وجہ سے انہوں نے اپنی مائوں کو بیوہ اور بچوں کو یتیم بنا لیا اسے بعد میں امریکیوں نے ڈھونڈ نکالا اور اب اس کی لاش تک کا علم نہیں ہے کہ کہاں ہے یعنی اس پوری مہم جوئی سے کیا حاصل ہوا سوائے تورے بورے کے؟ آج نہ افغانوں کے پاس صحت ہے نہ تعلیم، انفراسٹرکچر ہے نہ روزگار، یہ کس کی ناکامی اور شکست ہے؟

یہ بھی کچھ افغانوں کی خام خیالی ہے کہ وہ پاکستان کی فوج کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ پاکستان کی فوج ان جری اور بہادر جوانوں پر مشتمل ہے جنہوں نے اپنے سے آٹھ گنا زائد بجٹ والے دشمن کو چار گھنٹوں میں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا اور مشرق وسطیٰ کا ہمارا دوست، اہم ترین ملک ہمارے ساتھ دفاعی معاہدہ کرنے پر مجبور ہوگیا جس کا اپنا دفاعی بجٹ پاکستان سے سات گنا سے بھی زیادہ ہے۔ اگر افغان حکومت یہ سمجھتی ہے کہ روس کے عشروں پہلے چھوڑے ہوئے ٹینکوں اور توپوں اور اسی طرح امریکہ کے چھوڑے ہوئے اسلحے کی بنیاد پر ایٹمی پاکستان کا مقابلہ کر لے گی تویہ اس کی خام خیالی ہے۔ بحریہ تو افغانستان کے پاس ہے نہیں کیونکہ وہ ایک لینڈ لاکڈ کنٹری ہے مگر فضائیہ میں بھی اس کا ہاتھ بہت ہی کمزور ہے۔

میں نے افغانوں کو امریکہ کے چھوڑے ہوئے ہیلی کاپٹر اناڑیوں کی طرح اڑانے اور گھمیریاں کھا کے گرانے کی ویڈیو دیکھی ہیں اور میرا تو انہیں دیکھ کے ہاسا ہی نکل گیا تھا۔ افغان فوج کا پاکستان کی فوج کے مقابلے کا بیان ایسا ہی ہے جیسے کوئی چوہا شراب کے ڈرم میں گرگیا ہو۔ امریکہ اور روس کو شکست دینے والے پاکستان کو بھی شکست دیں گے، ایسی باتیں کرنے والے اپنا ویژن کلئیر کر لیں۔

مائیں اور بچے تمہارے بغیر صحت کی سہولتوں کے مر رہے ہیں، نوجوان تمہارے پاکستان اس طرح آنا چاہتے ہیں جیسے دوبئی کمانے جانا چاہتے ہوں، صنعت و زراعت تمہارے پاس کچھ نہیں، تمہاری بڑی آبادی آج بھی منشیات اور سمگلنگ کو روزگار سمجھتی ہے اوراس کے مقابلے تم سے مبینہ شکست کھانے والے امریکہ اور روس کہاں کھڑے ہیں، ان کا سوشل ویلفیئر انڈیکس کیا ہے اور افغانوں کا کیا ہے، حقائق درست کر لو، تم نے کوئی فتح نہیں حاصل کی محض مزاحمت کی ہے اور اس میں بھی پاکستان کی مدد سے اپنی عزت اور اپنی جان بچائی ہے۔ یقین کرو اگر پاکستان تمہارے پیچھے نہ کھڑا ہوتا تو تم مزاحمت کرنے کے بھی قابل نہیں تھے اور نہ ہی پہلی اور اب کی طالبان حکومت قائم ہوسکتی تھی۔

یہ بھی کچھ افغانوں کی اپنی گھڑی شرعی تشریحات ہیں جس کے تحت انہوں نے امارات قائم کر رکھی ہے ورنہ اس کا اسلام اور رسول اللہ ﷺ کی شریعت سے کوئی تعلق نہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنی خواتین کے ساتھ کیا سلوک کیا۔ ام المومنین حضرت عائشہؓ اور خاتون جنت اپنی پیاری صاحبزادی بی بی فاطمہؓ کی ذات کو کس طرح علم کا گہوارہ بنایا اور تم لوگ اپنی بیٹیوں کے ساتھ کیا سلوک کر رہے ہو۔ ان کے لئے تعلیم کے دروازے بند کر رہے ہو۔ اگر افغان واقعی اسلام کے ترجمان اور محافظ ہوتے تو ان کا وزیر خارجہ بھارت کا دورہ کرتے ہوئے کشمیری بھائیوں سے غداری نہ کرتا، مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار نہ دیتا بلکہ اس کی بجائے بی جے پی سے اس کی ہندو دشمنی پر سوال کرتا، مسلم اوقاف کا قانون بدل کے مسلمانوں کی مسجدوں، مدرسوں، جائیدادوں بلکہ قبرستانوں تک پر قبضے کرنے کی شیطانیت پر سوال کرتا۔ گجرات کے قصائی کی طرف سے مسلمانوں کی نسل کشی اور اسرائیل کی حمایت پر سوال کرتا مگر اس نے یہ سب کرنے کی بجائے اپنے بھارت کے دورے کے دوران مودی کو خوش کرنے کے لئے اپنے رجیم سے پاکستان کی سرحدوں پر فائر کھلوا دیا، بے گناہ شہریوں اور فوجیوں کو مروا دیا۔

افغان رجیم اپنے اتحادی نریندر مودی کی طرح کتنا بہادر ہے اس کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس نے قطر اور سعودی عرب سمیت مسلمان ملکوں کے ترلے کروا کے سیز فائر کروا لیا جو آج شام چھ بجے تک کے لئے ہے۔ وزیراعظم پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ اگر کابل نے ہماری شرائط پر مثبت پیش رفت نہ کی، اپنی سرزمین کو دہشت گردوں سے پاک نہ کی تو یہ سیز فائر برقرار نہیں رہے گا۔ ڈیورنڈ لائن کو عارضی سرحد قرار دینے والوں سے مجھے کہنا ہے کہ کسی بھی علاقے پر قبضے کے تین اچھے یا برے اصول ہیں۔ پہلا طاقت ہے، دوسرا ہسٹری ہے اور تیسرا جمہوری ہے۔

میں جمہوریت سے شروع کروں گا کہ تمہاری طرف ڈیڑھ سے پونے دو کروڑ پشتون، ہماری طرف چار کروڑ سے زائد، سو جمہوری طور پر پشاور تمہارا نہیں بلکہ کابل اور قندھار ہمارے ہوئے۔ تاریخ بھی یہ بتاتی ہے کہ درانی دور کے بیس پچیس برسوں کے سوا کابل ہمیشہ اسی پنجاب کے زیر حکومت رہا بالخصوص مغلیہ اور سکھ ادوارپر مشتمل کئی صدیاں۔ رہ گیا طاقت کا اصول تو اس پر ڈیورنڈ لائن کا فیصلہ کرنا ہے تو سو بسم اللہ، ہمیں کابل پر قبضہ کرنے میں شائد ایک ڈیڑھ ہفتہ بھی نہیں لگے گا۔

Check Also

Mian Muhammad Baksh (19)

By Muhammad Sarfaraz