Friday, 29 March 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Zaigham Qadeer/
  4. Khushi Kya Hai?

Khushi Kya Hai?

خوشی کیا ہے؟

ہماری زندگی میں موجود 40% تک خوشیوں کا تعین ہمارے جینز کرتے ہیں،خوشیوں کا تعین ہمارا ماحول کرتا ہے لیکن ان پہ ہمارے جینز کا بھی بہت زیادہ عمل دخل ہے۔ یہ بات کافی حیران کن اور جنرلائزڈ ہو سکتی ہے لیکن خوشیوں پہ ہماری جنیٹکس کا بہت زیادہ عمل دخل ہوتا ہے۔ہم اپنے ارد گرد دیکھیں تو ہمیں کچھ لوگ حد سے زیادہ خوش دکھائی دیتے ہیں اور ان کا پورا گھرانہ بھی خوش باش دکھائی دیتا ہے تو ایسے میں اس بات کا کیا یہ مطلب نکلتا ہے کہ ہماری خوشیوں کا تعین جنیٹکس کرتی ہیں؟

جی ہاں!حالیہ ریسرچ اینالیسز سے ہمیں یہ پتا چلا ہے کہ ہماری خوشیوں کا 40% ہمارے جینز کنٹرول کرتے ہیں اور ان کی وجہ سے ہماری خوشیوں کا تعین ہوتا ہے لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ خوشی کا تعین کیسے کیا جا سکتا ہے؟ماہرین نفسیات کے مطابق خوشی کا تعین تین بنیادی فیکٹر کرتے ہیں۔

1۔ زندگی سے اطمینان

مطمئن زندگی خوشیوں کی طرف اٹھا پہلا قدم ہو سکتی ہے ایک انسان اپنے حال ماضی اور مستقبل سے اگر راضی ہے تو وہ ایک خوشحال زندگی گزار سکتا ہے۔ لیکن ہمارا ماضی ہمارے مستقبل پہ بہت اثر انداز ہوتا ہے۔ جیسے اگر ایک شخص کسی قسم کے ٹراما سے گزر چکا ہے تو وہ اسی ڈر میں رہے گا کہ اسی خوشیوں کو کوئی چیز کھا نا جائے کیونکہ وہ اپنے ماضی سے ڈرا ہوتا ہے۔ ایسے میں ماضی کے تلخ تجربات ہمارے مستقبل کی سمت کو بری طرح سے متاثر کر سکتے ہیں۔

2۔ اپنے کام میں مگن رہنا

پیار ہو یا آفس کی نوکری اگر آپ اپنے کام میں مکمل دلجمعی کیساتھ مگن رہتے ہیں تو آپ خوش رہیں گے وہیں وہ کام جن کو کرنے پہ آپ خود دل سے راضی نہیں ان کو کرنے کے دوران آپ اپنی توجہ کھو دینے کی وجہ سے پریشانیوں میں ہی گھرے رہیں گے سو اپنے کاموں میں مگن رہنا اور پورے دل کیساتھ ان کو کرنا، خواہ وہ بیوی کی خدمت ہو یا آفس کی نوکری، ہمیں خوش رکھ سکتے ہیں۔

3۔ زندگی میں کوئی مقصد رکھنا

آپ عموما دیکھیں گے کہ زیادہ تر لوگ اپنی زندگی کا کوئی واضح مقصد نہیں رکھتے اور زیادہ تر لوگ ناخوش بھی ہوتے ہیں۔ اگر آپ نا خوش لوگوں کی فہرست نکالیں تو ان میں ان لوگوں کی تعداد حد سے زیادہ ہوگی جو کہ اپنی زندگی میں کوئی واضح مقصد نہیں رکھتے اور یہی لوگ خوشیوں کے سفر میں مات کھا جاتے ہیں۔ کیونکہ خوشیوں کا سفر تب ہی شروع ہوتا ہے جب آپ زندگی میں کوئی مثبت سمت رکھیں اگر آپ کوئی سمت ہی نہیں رکھتے تو آپ کا ناخوش رہنا بنتا ہے۔

ایسے میں سوال وہیں پہ رہ جاتا ہے کہ کیا خوشیوں کا تعلق کسی ایک مخصوص جین سے ہے؟

تحقیق سے ہمیں یہ بات پتا چلتی ہے کہ ہمارے اندر موجود خود اعتمادی، خود انحصاری اور خوشیوں کا تعلق کسی نا کسی طرح سے ہمارے جینز سے جا ملتا ہے۔ ان میں سے ایک تحقیق سے یہ بھی بات پتا چلتی ہے کہ ایک جین 5-HTTLPR کا زندگی سے خوش رہنے سے گہرا تعلق ہے۔ جن لوگوں میں یہ جین موجود ہوتا ہے ان میں اپنی زندگی مطمئن ہونے کی شرح باقیوں سے زیادہ ملتی ہے۔ اسی طرح ایک اور تحقیق میں تین لاکھ لوگوں کے ڈی این اے میں کچھ ایسی تین مخصوص جگہیں دیکھی گئی ہیں جو کہ اچھی دماغی صحت یا پھر ذہنی تسکین کی وجہ بن رہی تھی۔

سو ان چنیدہ تحقیقات سے ابھی تک یہی اشارہ ملتا ہے کہ ہماری خوشیوں کا تعلق ہمارے جینز کیساتھ کافی حد تک موجود ہے۔

لیکن!ہمارا ماحول ہماری دماغی صحت کا تعین کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جیسا کہ فرض کریں ایک بچہ کافی صحتمند جینز رکھتا ہے اور یہ اسے خوش رہنے پہ مجبور کرتے ہیں مگر وہیں وہ بچہ بچپن سے ہی ایسی پریشانیوں میں گھرا رہتا ہے اور اپنے گرد ایسا ماحول پاتا ہے جو کہ حد سے زیادہ تلخ ہوتا ہے تو اس میں خوش رہنے کی کوئی وجہ باقی نہیں رہے گی اور وہ چڑ چڑا ہو جائے گا۔

اسی طرح یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ جو لوگ ایک دوسرے کیساتھ تشکر کا اظہار کرنے میں عار محسوس نہیں کرتے اور رفاعی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ان میں خوش رہنے کا تناسب باقی لوگوں سے زیادہ ہوتا ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ بہت سے لوگ جو کہ باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں اور اچھی غذا لیتے ہیں تو وہ بھی زیادہ تر اوقات خوش رہتے ہیں۔

سو خوشیوں کا شارٹ کٹ رفاعی کام کرنا، تشکر کا اظہار، ورزش کرنا اور اچھی غذا ہونا ہے۔ لیکن بعض اوقات ہمارے گرد کچھ لوگ بہت تلخ آجاتے ہیں ان کا کیا کرنا چاہیے؟

ایسی صورتحال جس میں ہمیں سردرد کرنے والے لوگوں کا سامنا کرنا پڑ جائے جو کہ ہمارے لئے پریشانیاں ہی پریشانیاں لانے کا باعث بنتے ہیں ہمیں ان سے اجتناب برتنا چاہیے اور کوشش کرنی چاہیے کہ ہم اپنی زندگی سادہ سی سمت میں رکھ کر سکون سے گزاریں۔ کیونکہ ایک خوشحال زندگی لمبی عمر کی ضمانت ہو سکتی ہے۔

رہی بات جینز کی تو ابھی تک کے مطالعے سے ہمیں یہی پتا چلتا ہے کہ جینز کا ہمارے بہیوئرز کیساتھ گہرا تعلق ہے مستقبل میں ہونے والی تحقیقات مزید حقائق آشکار کریں گی اور ہمیں بہتر طریقے سے پتا چل سکے گا کہ آخر وہ کون کونسے جینز ہیں جو ان 40% تک کی خوشیوں کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔خوشیوں کے بعد ہم آج کا ہمارا دوسرا ٹاپک یہ ہے کہ مرد زیادہ خودکشیاں کیوں کرتے ہیں؟

ایک رپورٹ کیمطابق دنیا میں 45 سال سے کم عمر مردوں کی موت کی سب سے بڑی وجہ خودکشی کرنا ہے۔ ہر سالایک لاکھ میں سے 14-15 لوگ خودکشی ضرور کرتے ہیں۔لیکن مردوں میں اس بات کی شرح عورتوں سے 3.5 سے 4 گنا زیادہ ہے!

جیسا کہ امریکہ میں مردوں کی خودکشی کرنے کی شرح عورتوں سے 3.5 گنا جبکہ روس میں یہ 4 گنا زیادہ ہے۔ اسی طرح انگلینڈ میں ہر پندرہ مردوں کی خودکشی کے بعد تین عورتیں خودکشی کرتی ہیں۔ مطلب وہاں خودکشی کی یہ شرح پانچ گنا کم ہے۔

کیا مرد ڈپریشن میں زیادہ جاتے ہیں؟خودکشی کی وجوہات کو جاننا نہایت ہی پیچیدہ کام ہے لیکن ان چیدہ چیدہ وجوہات میں سے چند ایک کو ہم دیکھ سکتے ہیں۔ لیکن یہ مسئلہ پیچیدہ ایسے ہوتا ہے کہ خواتین میں ڈپریشن میں جانے کی شرح مردوں سے زیادہ ہے۔ ہر سال مردوں سے زیادہ خواتین میں ڈپریشن تشخیص ہوتی ہے۔

لیکن مردوں میں ڈپریشن کیوں کم ہے؟مردوں میں کم ڈپریشن کی بڑی وجہ ہی دراصل خودکشی کی ایک اہم وجہ ہے۔ مرد جب پیدا ہوتے ہیں تو ان کو جو بات سب سے پہلے سکھائی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ آپ نے رونا نہیں ہے۔ گھبرانا نہیں ہے۔ مرد ہو کر رونا ایک نہایت بری بات ہے۔

یہ الفاظ انکے سب کانشس میں حد سے زیادہ اثر ڈالتے ہیں۔یہی وہ وجہ ہے کہ مرد جب کسی پرابلم میں ہوتا ہے تو وہ اپنی پرابلم کسی دوسرے شخص کو نہیں بتاتا۔ تحقیق کے مطابق دنیا کے زیادہ تر مرد ایک مسئلہ خود حل کرنے کی زیادہ کوشش کرتے ہیں۔ اور اگر یہ ڈپریشن میں چلے بھی جائیں تو کوشش کرتے ہیں کہ اس کا علاج خود سے کریں۔ جس میں کچھ اہم قدم سگریٹ نوشی اور نشہ ہے اور یہ چیزیں ان کو خودکشی کی سوچوں کی طرف لے جاتی ہیں۔

تو کیا مرد عورتوں سے زیادہ خودکشی کا سوچتے ہیں؟نہیں، مرد عورتوں سے کم خودکشی کا سوچتے ہیں۔ کیونکہ یہ شروع سے ہی حد سے زیادہ سٹریس کا شکار رہنے کے عادی بن جاتے ہیں اس لئے یہ خودکشی کا اتنی جلدی نہیں سوچتے، ہاں لیکن عورتیں خودکشی کا بہت زیادہ سوچتی ہیں۔

پھر عورتوں میں خودکشی کی شرح کیسے کم ہے؟عورتیں خودکشی کا زیادہ سوچ تو لیتی ہیں مگر ان کا خودکشی کرنے کا میتھڈ کافی کمزور ہوتا ہے۔ سو یہ یا تو موت سے ڈر کر خودکشی نہیں کرتیں یا پھر اگر کرنے کی کوشش بھی کریں تو انکے ناکام ہونے کی شرح مردوں سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ جبکہ وہیں مرد خودکشی کے جو طریقے سوچتے ہیں وہ حد سے زیادہ عملی اور نقصاندہ ہوتے ہیں اور چونکہ مرد ہی ہتھیار رکھتے ہیں سو وہ انکا استعمال کرنے سے بھی نہیں چوکتے۔

ایسے میں مردوں کی خودکشی کی دوسری وجوہات کیا ہوئیں؟مردوں کی خودکشی کی ایک وجہ تو ان کو نا رونے والی بات سکھانا ہے وہیں ایک اہم اور سب سے بڑی وجہ مرد کی پرابلم کا نا سننا ہے۔ دنیا میں کوئی بھی شخص مرد کے مسائل کو مسائل نہیں ایک چیلنج مان کر اگنور کر دیتا ہے حتی کہ اسکی بیوی تک اگر اس کے منہ سے کوئی پریشانی سن لے تو بجائے اس کو سننے کے اس کو اپنی سنانا شروع کر دیتی ہے۔اور یہی وہ وجہ ہے کہ مرد خود سے ڈپریشن کا علاج ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ایک اور اہم وجہ ان کے اوپر ہی ہر طرح کا سٹریس ہے۔ اب جبکہ مرد کی بات ہی کوئی نہیں سنتا تو وہ مرد اپنے مسائل کسی سے شئیر نہیں کر سکتا اور اسکے نتیجے میں اس کے ڈپریشن میں جانے کے امکانات حد سے زیادہ ہوتے ہیں۔اسکے علاوہ ان پر خاندان کو پالنے، نوکری اور بے جا فرمائشوں کا دباؤ بھی حد سے زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ سٹریس میں جانے کے زیادہ امکانات رکھتے ہیں۔

ان تمام وجوہات کیایک بنیادی وجہ مردوں کا ایگری ایبل نا ہونا ہے۔ بائیولوجیکلی ایک مرد بہت کم ایگری ایبل ہے۔ یہ کسی کی کم ہی مانتا ہے اس کے نتیجے میں اس کے اوپر والے مسائل میں جانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

ایسے میں حل کیا ہیں؟سب سے آسان حل یہ ہے کہ آپ اگر ایک عورت ہیں اور آپ کے ساتھ کوئی مرد اٹیچ ہے بھائی، باپ، شوہر یا بوائے فرینڈ، کوئی بھی، آپ اس کی ایموشنل سپورٹ کا ذریعہ بنیں نا کہ ایموشنل سٹریس کا، اس سے مہینے میں ایک بار اسکے سب سے بڑے مسائل کا پوچھیں اور بجائے اس کو اپنے مسائل بدلے میں سنانے کے، اس کو سہارا دیں۔ اس کے علاوہ مردوں کو چاہیے کہ وہ بجائے اپنا غم اور مسئلہ چھپانے کے، اپنے کسی دوست یا بیوی یا ماں سے شئیر کریں۔ لڑکیوں میں خودکشی کے کم تناسب کی وجہ یہ بھی ہے کہ وہ ماں کیساتھ بہت مضبوط کمیونیکشن رکھتی ہیں سو مردوں کو بھی یہ بڑھانی چاہیے۔

اگر آپ خودکشی کا سوچتے ہیں تو پلیز ابھی ہی اپنے کسی بیسٹ پرسن کو میسج کریں اور اسے مسئلہ بتا کر حل ڈھونڈیں کیونکہ زندگی مسائل سے بھری ہے اور ہر مسئلہ یوں لگتا ہے کہ سب سے بڑا ہے مگر وہ ہوتا نہیں ہے۔ سو کوشش کریں کہ آپ وہ مسئلہ حل کریں نا کہ زندگی ختم۔

Check Also

Agar Kuch Karna Hai To Shor Walon Se Door Rahen

By Azhar Hussain Bhatti