Tuesday, 21 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Wasim Qureshi
  4. Kitab Aur Rehnuma

Kitab Aur Rehnuma

کتاب اور رہنما

کوئی شک نہیں کہ حروف میں بہت تاثیر ہوتی ہے اور اس سے بھی زیادہ تاثیر لہجے میں ہے۔ ہمیں کسی بزرگ کی نصیحت، کسی موٹیویشنل سپیکر کی تقریر یا کسی کتاب کا کوئی جملہ اگر جذباتی بھی کرے تو یہ ہمیں عمل کے کنارے تک لے جاتے ہیں۔ ہماری کشتی عمل کے کنارے تک پہنچ جاتی ہے لیکن آگے کا مرحلہ ہماری ذات سے جڑا ہوتا ہے۔ ہمارا ایک قدم ہمیں عمل کی دنیا میں داخل کر سکتا ہے اور ہماری کامیابی میں حائل جو رکاوٹ ہے، وہ یہی ایک قدم ہے جو ہمیں گفتگو کی کشتی سے نکال کر عمل کے کنارے پر پہنچا دیتا ہے۔

کل ایک ویڈیو دیکھ رہا تھا، جس میں ایک پچیس سالہ نوجوان نے گاڑی کے پچھلے حصے میں ایک کیفے کھول رکھا ہے۔ اس نوجوان کے مطابق اس نے یہ آئیڈیا انٹرنیٹ سے حاصل کیا، مگر میں سوچ رہا ہوں اس طرح کے ہزاروں آئیڈیاز لاکھوں نوجوان گوگل یا یوٹیوب وغیرہ پر سرچ کرتے ہیں، لیکن اس لڑکے اور ان لاکھوں نوجوانوں میں جو فرق ہے وہ اس ایک قدم کا ہے جو اسے گفتگو کی کشتی سے نکال کر عمل کی دنیا میں لے آیا ہے۔

اس نوجوان کے مطابق وہ ایک کیفے پر ملازم تھا اور تیس ہزار روپے تنخواہ لیتا تھا، مگر اب یہ ماہانہ ایک لاکھ روپے سے زائد کما رہا ہے اور بہت جلد اسی طرح کے مزید چھ سٹال لگانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ لڑکا جلد اس مقصد میں کامیابی حاصل کرے گا کیونکہ وہ اب عمل کی دنیا میں داخل ہو چکا ہے۔ ہمیں دیواروں پر لکھی بات ہو یا کسی کامیاب شخص کی کہانی ہو، کتاب میں کامیاب ہونے کے طریقوں یا کامیاب لوگوں کی عادات کا مطالعہ کرنے سے کامیابی کبھی نہیں ملتی۔ البتہ ایک سمت یا راستہ ضرور مل جاتا ہےب، اقی بات عمل کی ہے۔

دادا ابو ایک قصہ سنایا کرتے تھے۔ ایک عورت کو طلاق ہونے والی تھی۔ وجہ صرف اتنی تھی کہ وہ وقت پر کام نہ کرتی تھی اور صبح جاگتے ہی کاموں کو گننا شروع کر دیتی۔ اسی سوچ میں دن گزر جاتا کے اتنے سارے کام کیسے کروں؟ اس خاتون کے والد اس کے گھر آئے۔ رات کو کہا بیٹا سب کے بستر لگا دو، اب گھڑے میں پانی بھر دو، اب برتن دھو دو، اب جانوروں کو چارہ ڈال دو وغیرہ وغیرہ اب آرام سے سو جاؤ۔ خاتون حیران تھی کہ آج سارے کام اتنا جلدی ہو گئے ہیں اور سونے کا وقت بھی مل گیا ہے۔

صبح وقت پر بیٹی کو جگایا، بیٹا نماز پڑھ لو، اب دودھ نکال لو، اب سب کا ناشتہ بنا دو، اب صفائی کر لو، اب ایک گھنٹہ سو جاؤ۔ خاتون حیران تھی کہ آج تو دن میں بھی سونے کا وقت مل گیا۔ بزرگ تین چار دن رہے اور واپس چلے گئے۔ جاتے وقت نصیحت کی " بیٹا تم کام کرنے کا سوچتی رہتی تھی جبکہ کام کرنے سے ختم ہوتے ہیں سوچنے سے نہیں "۔ اس سارے واقعے کا جائزہ لیں تو یہاں بزرگ نے بھی خاتون کو ایک سمت دی تھی، راستہ دیا تھا، باقی خاتون کا اپنا عمل تھا۔ اگر وہ عمل نہ کرتی تو گفتگو کی کشتی میں ہی گھومتی رہتی۔

تو دوستو بات صرف ایک قدم کی ہے جو آپ کو گفتگو کی کشتی سے نکال کر عمل کی دنیا میں داخل کر دیتا ہے۔" یہ بات نہیں ہے کہ قول و گفتگو کوئی معنی نہیں رکھتے لیکن یہ آپ کو عمل کے کنارے تک لے جاتے ہیں مگر آپ کی کشتی کنارے کے ارد گرد گھومتی رہتی ہے "۔ زاویہ "اشفاق احمد "کتاب ہو، موٹیویشنل اسپیکر ہوں یا استاد ہوں، یہ سب انسان کو صرف ایک سمت دیتے ہیں، جب تک ہم گفتگو کی کشتی میں سوار رہیں اور عمل کے جزیرے پر قدم رکھنے کی بجائے یہاں سے آنکھیں بند کر کے گزر جائیں تب تک ہماری زندگی میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوتی۔

صرف سن لینا اور پڑھ لینا کافی نہیں ہوتا، گاہے بگاہے ان پر عمل شروع کرنے سے ہی زندگی میں مثبت تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ ایک بہترین موٹیویشنل اسپیکر ہمارے اندر بھی موجود ہوتا ہے کسی اور کی نہیں تو صرف اس کی سن کر عمل کر لیا جائے تو بہت کچھ جو ناممکن ہے وہ ممکن ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نئے سال میں آپ کو خوشیاں اور کامیابیاں عطا فرمائے۔

Check Also

Irani Sadar Ko Hadsa Aur Zehan Mein Uthte Waswasay

By Nusrat Javed