Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Umar Khan Jozvi
  4. Pehle Ehtesab, Phir Intekhab

Pehle Ehtesab, Phir Intekhab

پہلے احتساب، پھر انتخاب

گلے میں نیا پٹہ ڈالنے اور ایک پریس کانفرنس کرنے سے سیاسی گناہ تو معاف ہو سکتے ہوں گے لیکن قومی گناہ نہیں۔ 2018 میں بھی ایک شخص نے ہر چھوٹے بڑے سیاسی چور اور ڈاکو کے گلے میں پٹہ ڈال کر ان کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف کر دیئے تھے۔ پتہ ہے ان قومی گناہ گاروں کے صغیرہ اور کبیرہ گناہ معاف کرنے سے ملک و قوم پر پھر کیا گزری یا اب کیا گزر رہی ہے؟ گلے میں رنگ برنگے پٹے ڈالنے والے تو پٹے ڈالتے ہی ہر قسم کے گناہوں سے پاک ہو گئے لیکن ان پٹوں کی قیمت آج بھی قوم چکا رہی ہے۔

2018 کے بعد یہ غریب جو ایک ایک وقت کی روٹی کے لئے تڑپ اور ترس رہے ہیں۔ آٹا، چینی، دال، چاول، بجلی اور گیس کی قیمتیں جو مسلسل عوام کی دسترس سے باہر ہوتی جا رہی ہے یہ اصل میں انہی پٹوں و گناہوں کی قیمت تو ہے۔ آپ کو کیا لگتا ہے کہ عوام کے ناتواں کندھوں پر مہنگائی، غربت اور بیروزگاری کے یہ جو پہاڑ لادے گئے ہیں کیا یہ عوام کے کوئی اپنے گناہ ہے؟ نہیں نہیں۔ عوام کا واحد گناہ تو اس ملک میں پیدا ہو کر آنکھیں کھولنا ہے اس کے علاوہ تو ان کا کوئی گناہ نہیں۔

یہ بے چارے تو 75 سال سے ایک پریس کانفرنس اور نئے پٹے کے ذریعے فرشتے بننے والے ان سیاسی فرشتوں کے گناہوں کا مفت میں بوجھ اٹھا اور کفارہ ادا کر رہے ہیں۔ کپتان کے اقتدار سے پہلے جن سیاسی فرشتوں نے نواز اور زرداری سمیت سابقہ ادوار میں ملک کو خالہ جی کا گھر سمجھ کر لوٹا، کپتان نے اقتدار میں آ کر ان کے گلے میں وہ پٹے ڈالے جن سے نہ صرف ان کے سارے گناہ معاف ہو گئے بلکہ انہیں ایمانداری اور دیانت داری کے خصوصی سرٹیفکیٹ بھی جاری کئے گئے تاکہ یہ فرشتے ملک و قوم کی خدمت جاری رکھ سکیں۔

اور پھر دنیا نے دیکھا کہ ان سرٹیفائیڈ ایمانداروں نے لوٹ مار اور کرپشن کے ذریعے ایمانداری اور دیانتداری کا ایسا حق ادا کیا کہ معیشت کیا؟ پورا ملک ہی جھولنے لگا۔ کپتان کی حکمرانی میں جن سیاسی چوروں اور ڈاکوؤں نے لوٹ مار کے ذریعے ملک و قوم کا بیڑہ غرق کیا اب ان کے گناہ بخشوانے کے لئے ان کے گلے میں نئے نئے پٹے ڈالے جا رہے ہیں، ایک پریس کانفرنس کے ذریعے قومی مجرموں کا، محرم، بننے کا سلسلہ جاری ہے۔

سوال یہ ہے کہ گلے میں نیا پٹہ ڈالنے یا ایک پریس کانفرنس کرنے سے کیا قوم کے مجرم، محرم، بن سکتے ہیں؟ یہ تو قوم کو لوٹنے اور ملک تباہ کرنے کا بڑا آسان طریقہ ہے کہ ایک حکومت میں خوب لوٹ مار کرکے نئی حکومت میں نئے پٹے اور نئی پریس کانفرنس کے ذریعے پھر سے شمولیت اختیار کر لیں تو پچھلے گناہ آٹومیٹک معاف ہو جائیں گے۔ کیا دنیا کے ترقی یافتہ ممالک یا مہذب معاشروں میں ایسا ہوتا ہے؟

ہمارے لیڈر اور سیاستدان مثالیں امریکہ، برطانیہ اور چائنہ کی دیتے ہیں لیکن کام؟ چوروں اور ڈاکوؤں کی پیداوار بڑھانے کی کرتے ہیں۔ کیا امریکہ، چین یا برطانیہ میں سیاسی وابستگیوں پر اگلے پچھلے گناہ معاف کئے جاتے ہیں؟ یا سابقہ پارٹی اور لیڈر کا ساتھ نہ چھوڑنے پر نت نئے مقدمات قائم اور ناکردہ گناہ کھاتے میں ڈالے جاتے ہیں؟ آپ کو یاد ہوگا نواز اور زرداری دور کے اصل گنہگاروں نے پی ٹی آئی کے پٹے جب گلے میں ڈالے تو کپتان کے ہاتھوں پھر انہی گنہگاروں کو ایمانداری اور امانت داری کے سرٹیفکیٹ جاری ہوئے۔

اب وہی گنہگار تحریک انصاف کے پٹے گلے سے اتار پھینک رہے ہیں تو وہ پھر سے فرشتے اور بے گناہ ٹھہر رہے ہیں۔ کل کو یہی گنہگار اور قومی مجرم کسی نئے لیڈر کو بھگوان اور قوم کا مسیحا کہہ کر جب نئے پٹے گلے میں ڈالیں گے تو بھی یہ پھر اسی طرح محترم و مقدم ٹھہریں گے۔ سیاست کو منافقت میں تبدیل کرنے والے یہ لوٹے اور لٹیرے اگر واقعی محترم اور مقدم ہیں تو پھر اس ملک اور قوم کے اصل مجرم اور گنہگار کون ہیں؟

اللہ گواہ ہے کہ قوم بے چاری تو 75 سال سے ناکردہ گناہوں کی سزا بھگت رہی ہے۔ وہ جو گناہ اس قوم کے ہوتے بھی نہیں وہ بھی ان کے کھاتے اور گلے میں ڈال دئیے جاتے ہیں۔ ایک ایک سیاستدان گلے میں پی ٹی آئی، ن لیگ، پیپلزپارٹی یا کسی اور پارٹی کے پٹے ڈال کر آتا ہے اور پھر مسلسل چار پانچ سال تک اس ملک و قوم کو دیمک کی طرح چاٹتے اور کاٹتے رہتا ہے۔ اقتدار کا سورج غروب ہونے کے بعد یہ سارے سیاستدان تو نئے پٹے کی تلاش میں غائب ہو جاتے ہیں لیکن پیچھے ان کے ان چار پانچ سالہ جرائم اور گناہوں کی قیمت پھر قوم کو چکانی پڑتی ہے۔

یہ قوم آخر کب تک ناکردہ گناہوں کا بوجھ اٹھا کر مہنگائی، غربت اور بیروزگاری کی صورت میں کفاروں پر کفارے ادا کرے گی؟ آج قوم معیشت کی لاش کندھوں پر اٹھائے اس میں پھر سے جان پڑنے کے لئے مہنگائی، غربت، بیروزگاری، بھوک، افلاس اور فاقے برداشت کرنے کے ساتھ یہ جو دعاؤں پر دعائیں اور منتیں مانگ رہی ہیں آپ کیا سمجھتے ہیں کہ معیشت کی یہ حالت ملک یا قوم کی وجہ سے ہوئی؟ نہیں جناب نہیں۔ انہی مفاد پرست اور موقع پرست سیاستدانوں نے معیشت کا یہ حال کیا۔

ان ظالموں کو اگر روکا نہ گیا تو یہ ملک اور قوم کا بھی یہی حال کر دیں گے جو حال انہوں نے ملک کی ترقی اور معیشت کا کیا ہے۔ اس قوم اور ملک کے ساتھ ظلم اور ڈرامے بہت ہوئے اب یہ سلسلہ بند ہونا چاہئیے۔ جن جن لوگوں نے ہر دور میں پٹوں پر پٹے ڈالے، پریس کانفرنسز کئے یا اپنے کالے گناہ چھپانے کے لئے کسی اور طریقے سے سیاسی وفاداریاں تبدیل کیں ان کے انتخابات لڑنے اور سیاست کرنے پر پابندی لگا کر ان کا کڑا سے کڑا احتساب کیا جائے۔

نہ صرف ایسے سیاستدانوں بلکہ ان کے پورے خاندان والوں کے نام بلیک لسٹ میں ڈال کر ان سے اگلے پچھلے سارے گناہوں کا کفارہ وصول کیا جائے۔ جب تک ایسے قومی مجرموں اور لٹیروں کا احتساب نہیں ہوتا تب تک انتخابات انتخابات کھیلنے کا ملک اور قوم کو کوئی فائدہ نہیں۔ ترقی، خوشحالی اور معیشت کا جنازہ یہ ظالم نکالیں۔ قل، چالیسویں اور دعاؤں کا اہتمام و انتظام پھر غریب عوام کریں۔ مگر کیوں؟ اب کی بار قل اور چالیسویں کا بوجھ عوام پر ڈالنے کے بجائے ان ظالموں کا جنازہ ہی نکالنا ہوگا تاکہ روز روز کے ان ماتموں سے عوام کی جان چھوٹ جائے۔

Check Also

Dard Hoga Tu Delivery Hogi

By Muhammad Saqib