Pak Fauj Zindabad
پاک فوج زندہ باد
ایسا کام تو دشمن نے بھی کبھی نہیں کیا ہوگا جو کام ملک کو مدینہ کی ریاست بنانے والے ایمانداروں نے کیا۔ کیا ایک سیاستدان، لیڈر اور پارٹی قائد کی گرفتاری پر ملک و قوم کے ساتھ پھر اس طرح کھیلا جاتا ہے؟ لیڈر، قائد اور سیاستدان تو اس ملک میں پہلے بھی ایک دو نہیں ہزار بار گرفتار ہوئے اور ہر دور و ہر زمانے میں گرفتار ہوئے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری یہ تو کوئی نئی بات نہیں تھی نہ ہی ملک میں ایسا کوئی پہلی بار ہوا۔
عمران خان سے بھی بڑے بڑے لیڈر اور قائد نہ صرف اس ملک میں گرفتار ہوئے بلکہ طویل عرصے تک کال، کوٹھریوں اور جیلوں میں بھی رہے۔ سیاستدان، لیڈرز اور سیاسی پارٹیوں کے کارکن تو روز اس ملک میں گرفتار ہوتے رہتے ہیں۔ کیا اسی عمران خان کی حکومت میں مسلم لیگ ن کے قائد اور تین بار اس ملک کے وزیراعظم رہنے والے میاں نواز شریف درجنوں بار گرفتار نہیں ہوئے؟ کیا موجودہ وزیراعظم شہباز شریف کو کئی بار گرفتار نہیں کیا گیا؟ کیا سابق صدر آصف علی زرداری گرفتار نہیں ہوئے؟
کیا مریم نواز کو پابند سلاسل نہیں کیا گیا۔ کیا سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، خواجہ سعد رفیق، رانا ثناءاللہ، خورشید شاہ اور فریال تالپور سمیت درجنوں سیاستدانوں اور لیڈروں کو ہتھکڑیاں نہیں لگائی گئیں؟ یہ اگر مان بھی لیں کہ عمران خان کو غلط اور غیرقانونی طریقے سے گرفتار کیا گیا تو بھی سوال یہ ہے کہ ایک شخص کی گرفتاری پر کیا ملک و قوم کی بقاء و سلامتی کو اس طرح داؤ پر لگانے کا کوئی تک اور جواز بنتا ہے؟
عمران خان نے اپنے ساڑھے تین سالہ دور میں نفرت اور انتقام کے جو بیج بوئے تھے اب وہ تو اسے کاٹنے پڑیں گے، خان اسی نیب کے حکم پر گرفتار ہوئے جس نیب کے ذریعے وہ ساڑھے تین سال تک اپنے ہر سیاسی مخالف کو اٹھاتے اور پٹواتے رہے اب اس میں پاک فوج یا دیگر قومی و دفاعی اداروں کا کیا قصور اور گناہ؟ عمران خان کی گرفتاری پر تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں نے پاک فوج کے خلاف جس طرح ٹرینڈ چلائے، نعرے لگائے اور کور کمانڈر ہاؤس سمیت پاک فوج سے منسوب در و دیواروں کو جس طرح آگ لگائی ایک محب وطن پاکستانی ایسا کرنا تو دور۔ واللہ۔ ایسا کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔
پاک فوج کے خلاف اس طرح کے ٹرینڈ مودی کے لے پالک بیٹے یا پاکستان اور بائیس کروڑ عوام کے کوئی بڑے دشمن ہی چلا سکتے ہیں۔ جن کے دلوں میں ایمان کی حرارت اور اس مٹی سے ذرہ بھی محبت و وفا ہو وہ ایسی بےغیرتی کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے۔ نسلی اور اصلی لوگ نہ ملک، قوم اور مٹی سے بیوفائی کرتے ہیں اور نہ ہی اپنے محافظوں کے مقابلے میں کبھی غیروں کے آلہ کار بنتے ہیں۔ پاک فوج یہ تو ہمارا فخر اور بائیس کروڑ عوام کے ماتھے کا جھومر ہے۔
جن کی راتیں ہماری حفاظت میں گزرتی ہیں اور جن کا آج ہمارے کل کے لئے قربان ہو رہا ہے۔ ہم اپنے ایسے محسنوں اور جوانوں کی قربانیوں کو کیسے فراموش کر سکتے ہیں؟ کور کمانڈر ہاؤس پر دھاوا بولنے اور پاک فوج کے خلاف نعرے لگا کر بکنے والوں نے یہ بھی نہیں سوچا کہ جان ہتھیلی پر رکھ کر ہم اور ہمارے بچوں کی خاطر پہاڑوں کی چوٹیوں اور کنٹرول لائن کے اگلے محاذوں پر پہرہ دینے والے قوم کے عظیم سپوتوں اور جوانوں کا تعلق بھی اسی پاک فوج سے ہے۔
پاک فوج کے یہ جوان نہ ہوتے تو کپتان کیا؟ پاک فوج پر بھونکنے والے کپتان کے یہ انسان نما جانور بھی آج غلامی کی زنجیروں میں جکڑے کہیں ایڑھیاں رگڑ کر زندگی گزار رہے ہوتے۔ یہ تو پاک فوج کا ہی احسان ہے کہ ان کے جوان راتوں کو جاگتے ہیں تو ہم چین اور سکون کی نیند سوئے رہتے ہیں۔ فرد کا اطلاق افراد پر نہیں ہوتا۔ کسی شخص یا چند اشخصاص کی غلطی، کمی اور کوتاہی کو پوری قوم، ملک یا کسی محکمے اور ادارے کے سر نہیں تھونپا جا سکتا۔
مانا کہ پاک فوج کے کچھ جرنیل سیاست میں ملوث رہے ہوں گے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ چند سابق جرنیلوں کا غصہ پاک فوج کے پورے ادارے اور محکمے پر اتار دیا جائے۔ جنرل(ر) باجوہ کو تو سیاسی باپ کپتان اور یوتھیوں نے خود بنایا تھا۔ کپتان اور ان کے کھلاڑیوں نے اگر اقتدار تک پہنچنے کے چکر میں باجوہ صاحب کو سیاسی باپ کا درجہ خود دیا تو اس میں پاک فوج، ملک یا قوم کا کیا گناہ؟ ویسے باجوہ صاحب کا ہاتھ جب کپتان اور یوتھیوں کے سر پر تھا اس وقت تو غیرت پر مر مٹنے والے یہی یوتھیے اور ان کے کپتان جنرل باجوہ کو پوری قوم کا باپ قرار دے رہے تھے۔
باجوہ صاحب نے اگر پھر ان کے سروں سے دست شفقت اٹھایا تو اس میں پاک فوج کا کیا قصور؟ کپتان اور یوتھیوں نے باجوہ کو خود باپ بنایا تھا اور باپ نے اگر پھر ان یوتھیوں کو کپتان سمیت عاق کیا تو اس سے پاک فوج کا کیا تعلق؟ کپتان اور ان کے نادان کھلاڑی جنرل(ر) باجوہ کے نام پر سیاست کریں یا یہ کسی اور ریٹائرڈ جنرل کے فیض سے فیضیاب ہوں اس سے قوم کا کوئی لینا دینا نہیں لیکن کپتان اور ان کے یوتھیے ایک بات یاد رکھیں کہ اپنی سیاست کے لئے اگر یہ آرمی چیف یا پاک فوج کے ادارے کو نشانہ بنانے کی کوشش کریں گے تو قوم ان کے اس طرح کے ناپاک عزائم کبھی بھی کامیاب نہیں ہونے دے گی۔
قوم کل بھی پاک فوج کے ساتھ تھی اور قوم آج بھی پاک فوج کے ساتھ ہے۔ یہ ملک، یہ قوم اور پاک فوج آپس میں لازم و ملزوم ہے۔ پاک فوج ہمارے وجود کا ایک ایسا حصہ ہے جس پر یہ ملک قائم و دائم ہے۔ تحریک انصاف کے بلوائیوں نے احتجاج کی آڑ میں پاک فوج کو نشانہ بنا کر نہ صرف ملک کے اہم دفاعی ادارے بلکہ پوری قوم اور ملک پر حملہ کیا ہے۔ کپتان کے کھلاڑیوں کا کور کمانڈر ہاؤس پر دھاوا، فوجی تنصیبات و اہم عمارتوں کی طرف باؤلے کتوں کی طرح بھاگ دوڑ اور پاک فوج کے خلاف نعرے بازی یہ سارے کام ملک کی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے۔
اس منافقت اور اس گندی سیاست کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ یوتھیوں کے قریب شائد کہ کپتان سے آگے کچھ نہ ہو لیکن اس ملک کے بائیس کروڑ عوام کے لئے پاک فوج اور پاکستان سے آگے کچھ نہیں۔ یہی فوج ہی تو ہے جو ہمارے دشمنوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کے کھڑی ہے۔ ہماری خوشیاں، آرام و سکون کی نیندیں اور آزادی کی یہ سانسیں یہ اسی پاک فوج کے جوانوں کے دم سے تو ہے۔
سیاسی لیڈر، کارکن اور رہنماء چند سابق جرنیلوں سے سیاسی و ذاتی چپقلش و دشمنی کا غصہ پاک فوج پر نکالتے ہوئے ایک صرف ایک منٹ کے لئے ان لاکھوں فوجیوں کو بھی سامنے رکھیں جو گھربار، آرام و سکون سے دور بہت دور جان ہتھیلی پر رکھ کر اگلے مورچوں اور محاذوں پر 75سال سے نہ صرف ہماری حفاظت کے لئے پہرہ دے رہے ہیں بلکہ روز قربان بھی ہو رہے ہیں۔ یہی تو ہمارے اصل ہیرو ہیں۔ ہمیں اپنے ان ہیروں سے کل بھی پیار تھا اور ہمیں ان سے آج بھی محبت ہے۔ اسی لئے تو ہم کہتے ہیں کہ پاک فوج زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔