Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Umar Khan Jozvi
  4. Aap Ghabra Gaye

Aap Ghabra Gaye

آپ گھبراگئے

چارسال تک دوسروں کو، آپ نے گھبرانا نہیں، کا درس دینے والے کپتان اتنی جلد اور اس قدر گھبرا جائیں گے یہ تو ہم نے سوچا بھی نہ تھا۔ اپنے کیا؟ یہ توغیروں کے وہم وگمان میں بھی نہ تھاکہ شاہانہ پروٹوکول کے سائے اور سرکار کی چھتری تلے ہر چھوٹے بڑے سیاسی مخالف کو اٹھتے بیٹھتے اور سوتے جاگتے للکارنے اور لتاڑنے والے صاحب اندر سے اس قدر کمزور وڈرپوک نکلیں گے کہ نہتے اور غریب کارکنوں کو پھر اس کے سرہانے پہرہ دینا پڑے گا۔

ہم نے تو سنا تھا کہ لیڈرنہ صرف اپنے کارکنوں، بلکہ پوری قوم کی جان، مال، عزت اور آبرو پر پہرہ دیتے ہیں۔ لیکن، یہ کیا؟ قوم یوتھ جس کو نمبرون لیڈر کا اعزاز بخش رہی ہے۔ تحریک انصاف کے کارکن اب اس عظیم لیڈر پر پہرہ دے رہے ہیں۔ لیڈر اور شیر کو تو کسی پہرے کی ضرورت نہیں ہوتی، بلکہ یہ تو خود پہرہ ہوتے ہیں۔ عمران خان اگر بڑے لیڈر اور اتنے بہادر ہیں تو پھرغریب کے بچوں کو آگے یہ ڈھال بنانے کا مطلب اور مقصد کیا؟

کپتان کے وارنٹ لیکر پولیس والے تھانے سے نکلے نہیں ہوتے کہ ادھر تحریک انصاف کی جانب سے پورے ملک اور سوشل میڈیا پر یہ اعلانات شروع ہو جاتے ہیں کہ کارکن فوراً زمان پارک پہنچیں۔ اب سننے میں آرہا ہے کہ عمران خان کی حفاظت اور زمان پارک پر پہرہ دینے کے لئے پورے ملک سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو باری باری ثواب کمانے کا موقع دینے کے بارے میں سوچ بچار بھی شروع ہوگئی ہے۔

کھلاڑی کپتان پر پہرہ دیں یا کپتان کھلاڑیوں پر، اس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں، ہمارا تو بس سادہ سا ایک سوال ہے کہ جو بندہ کل تک دوسروں کو قانون کا سامنا کرنے اور عدالتوں میں پیش ہونے کے لیڈرانہ مشورے اور درس دیا کرتے تھے۔ آج وہ خود قانون اور عدالتوں سے دور کیوں بھاگ رہے ہیں؟ کپتان کے خلاف اگر درج مقدمات جعلی اور الزامات جھوٹے ہیں تو وہ سینہ تان اور سر اٹھا کران مقدمات اور الزامات کا سامنا کیوں نہیں کرتے؟

کیا مہذب معاشروں میں جب لیڈر کے خلاف مقدمات بنتے ہیں یا ان کی گرفتاری کے لئے کوئی وارنٹ جاری ہوتے ہیں۔ وہاں پھر لاؤڈسپیکر پر اعلانات کرکے کارکنوں اور کھلاڑیوں کو اس طرح بنی گالہ اور زمان پارک میں فوراً پہنچنے کی ہدایت کی جاتی ہے؟ بقول کپتان اور ان کے کھلاڑیوں کے میاں نوازشریف تو ڈرپوک اور بزدل ہے۔ لیکن کیا کسی وارنٹ، کسی مقدمے اور اپنی کسی گرفتاری پر نوازشریف یا مسلم لیگ ن نے لاؤڈسپیکر اور سوشل میڈیا پر اعلانات کر کے۔

اپنے کارکنوں کو کبھی اسلام آباد یا رائےونڈ پہنچنے کی ہدایت کی؟ عمران خان کی حکمرانی میں تو اس طرح کے وارنٹ آصف زرداری، شہبازشریف، شاہد خاقان، خورشید شاہ، سعد رفیق، فریال تالپور اور رنا ثناء اللہ سمیت دیگر درجنوں سیاستدانوں اور کئی لیڈروں کے بھی جاری ہوئے۔ مقدمات بھی ان پر بنے، زرداری سمیت کئی سیاستدانوں اور لیڈروں کو گرفتار بھی کیا گیا۔

لیکن کیا کسی لیڈر اور سیاستدان نے کبھی اپنے کارکنوں کو فوری طور پر اسلام آباد، لاہور، پشاور یا کراچی پہنچنے کی ہدایت کی؟ اس ملک میں سیاستدانوں اور لیڈروں کے خلاف مقدمات اور گرفتاریاں یہ کوئی نئی بات تو نہیں۔ یہاں جو لیڈر بنتے ہیں وہ پھرکورٹ کچہریوں میں بھی پیش ہوتے ہیں اور جیلوں میں بھی جاتے ہیں۔ عمران خان تو ایک بار وزیراعظم بنے، مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف تین بار اس ملک کے وزیراعظم رہے۔

پھر بھی ہر دور میں ان پر مقدمات بنے اور ہر مخالف حکومت میں اس کے وارنٹ جاری ہوئے، دور کیوں جاتے ہیں۔ آج وارنٹ اور گرفتاری سے بھاگنے وچھپنے والے اسی عمران خان کی حکومت میں اسی نوازشریف جو تین بار سابق وزیراعظم رہے کو کتنی بار ہتھکڑیاں لگائی گئیں۔ عمران خان نے تو ایک سابق وزیراعظم کو ہتھکڑیاں لگانے کے لئے نہ دن کو دیکھا اور نہ رات کو شائد کپتان بھول گئے ہوں۔

لیکن عوام کو آج بھی یاد ہے کہ تین باروزیراعظم رہنے والے وہی نوازشریف جب زندگی کی آخری سانسیں لینے والی اہلیہ کو باہر چھوڑ کر وطن واپس آئے تواسی کپتان کی حکمرانی میں ایئرپورٹ سے اسے گرفتار کر کے ہتھکڑیاں لگائی گئیں۔ درجنوں نہیں سینکڑوں باروہ عدالتوں میں پیش ہوئے، لیکن پھر بھی انہوں نے کبھی اپنے کارکنوں کو نہ رائےونڈ پہنچنے کی کال دی اور نہ کورٹ کچہریوں میں جمع ہونے کی ہدایت کی۔

وہ بھی ایک ٹانگ پر پلستر کرکے گرفتاری سے بچنے اور عدالتوں میں پیش ہونے سے کوئی بہانہ بنا سکتے تھے۔ بہانہ تو اس زرداری نے بھی نہیں بنایا، جو ایک نہیں کئی باروہیل چیئر پر عدالتوں میں پیش ہوئے۔ وہ جنہیں کپتان اور کپتان کے کھلاڑی آج بھی بزدل، ڈرپوک اور قانون شکن کہتے ہوئے، نہیں تھکتے وہ بزدل، ڈرپوک اور قانون شکن تو وارنٹ گرفتاری کو سینے سے لگا کر ہتھکڑیوں کو بھی چومتے رہے اور عدالتوں میں بھی پیش ہوتے رہے۔

لیکن یہ جو بہادر اور نڈر بنے پھرتے ہیں اور جنہیں آئین وقانون کا بہت پاس وخیال ہے۔ ایک وارنٹ کے نکلنے پر یہ آئین وقانون کو دانت دکھانے شروع کر دیتے ہیں۔ لیڈر اور رہنماء جب آئین وقانون کا پاس و خیال نہیں رکھیں گے تو پھر کارکن آئین و قانون پر عملدر آمد کیوں اور کیسے کریں گے؟ کپتان اور ان کے کھلاڑیوں نے پہلے سیاست میں گالم گلوچ اور بد اخلاقی کی نئی روایت متعارف کی اب یہ ہجوم اور لشکر کے ذریعے آئین و قانون کو روندنے کی بھی نئی روایت ڈالنا چاہتے ہیں۔

اگر کسی لیڈر یا سیاستدان کے خلاف کوئی مقدمہ درج ہوتا ہے یا گرفتاری کے کوئی وارنٹ جاری ہوتے ہیں، تو اس میں پھر ہجوم اور لشکر کو جمع کرنے کا کیا تک بنتا ہے۔ جس فورم پر وہ مقدمہ درج ہوا ہے یا جہاں سے وارنٹ جاری ہوئے ہیں۔ آپ اسی فورم پر آئین و قانون کے مطابق اس کا مقابلہ اور اپنا دفاع کریں۔ یہ کونسا طریقہ ہے کہ آپ کے خلاف کوئی مقدمہ درج ہو یا کوئی وارنٹ جاری ہو تو آپ کارکنوں کو فوراً گھروں سے نکلنے کی کال دیں۔

جن ممالک کی ترقی اور انداز حکمرانی کی آپ مثالیں دیتے ہیں۔ ان ممالک میں ایسا نہیں ہوتا کہ ایک آئینی و قانونی کارروائی کا ہجوم و لشکر کے ذریعے جواب دیا جائے۔ لگتا ہے نہ صرف ہمارے کپتان، بلکہ کپتان کے گرد گھومنے والے بڑے بڑے کھلاڑی بھی اس وقت گھبرائے بہت گھبرائے ہوئے ہیں، تب ہی تو ہر دوسرے و تیسرے دن سوشل میڈیا اور لاؤڈسپیکر پر، کارکن فوراً زمان پارک پہنچیں، کی صدائیں بلند ہو رہی ہیں۔

ہمارے کپتان اگر آپ اور آپ کے بہادر کھلاڑی گھبرائے ہوئے نہ ہوتے تو آپ اسی ہمت اور بہادری سے حکومتی مظالم کا مقابلہ کرتے، جس ہمت اور بہادری سے ن لیگ، پیپلزپارٹی، جے یوآئی اور دیگر نے آپ کے مظالم کا مقابلہ کیا۔ وہ بزدل اور ڈرپوک اگر نہیں گھبرائے تو پھر آپ بہادر ہو کر کیوں گھبرا رہے ہیں؟

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam