Tuesday, 14 January 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syeda Hamd Un Nisa
  4. Jadui Booti

Jadui Booti

جادوئی بُوٹی

اللہ رب العزت نے مختلف نباتات پیدا کیے ہیں جن میں خیر رکھی گئی ہے اور انسانوں کو بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک مورنگا ہے جسے عرف عام میں "سوہانجنا" اور سرائیکی زبان میں "سوہانجڑاں "بھی کہا جاتا ہے۔

"مورنگا" جس کا سائنسی نام "مورنگا اولیفیرا" ہے۔ اسے "زندگی کا درخت" بھی کہا جاتا ہے۔ ایسا اس لیے کہ اس کے پتوں بیجوں پھولوں اور تو اور چھال میں بھی بے شمار فوائد پائے جاتے ہیں۔ مورنگا کا درخت پاکستان کے چاروں صوبوں سمیت پڑوسی ملک ہندوستان سمیت دیگر گرم ممالک میں بھی باآسانی اگایا جا سکتا ہے۔ اگر میں آپ سے یہ سوال پوچھوں کہ کبھی آپ نے مورنگا کا درخت دیکھا ہے یا اس کا سالن کھایا ہے تو یقیناً آپکا جواب ہوگا جی بالکل کیوں نہیں۔

ملک پاکستان کے گرم علاقوں کی بات کروں تو یہاں مورنگا کا درخت جگہ جگہ پہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ لوگ بڑے شوق سے اس کو خوراک کے طور پہ استعمال کرتے ہیں۔ اس کے پھلوں پتوں اور پھولوں کے ذریعے مختلف کھانے بنائے جاتے ہیں اور تو اور اس کا اچار بھی مشہور ہے۔

یہ ایک سستا اور آسان کاروبار کا ذریعہ بھی ہے کیونکہ با آسانی لگایا اور اگایا جاتا ہے۔ اس پودے کو پانی دینے کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔ پاکستان میں مورنگا لگانے کا موسم بہار سے شروع ہوتا ہے یعنی اگر آپکو اس درخت کو اپنے گھر یا زمین میں اگانا ہے تو اس کے لیے آپکو موسم بہار کا انتظار کرنا ہوگا، کیونکہ تب اسکا پھل پک کر حاصل کیا جا چکا ہوتا ہے اور اسکے اگانے کے لیے ہمیں چاہیے ہوتا ہے تنا جو کہ پھل دے کر فارغ ہو چکا ہوتا ہے۔

مورنگا کے فوائد اور غذائیت کی بات کریں تو نا صرف یہ صحت کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ جلد اور بالوں کے لیے یکساں سود مند ہے اور کاسمیٹکس پراڈکٹس میں بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔

مورنگا کا تیل موئسچرائزنگ کے لیے، اینٹی ایجنگ، جلد پہ لگے کٹس، چہرے، جسم، ناخنوں اور بالوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس میں وٹامنز، معدنیات اور اینٹی آکسیڈنٹس، وٹامن اے کیلشیم، پوٹاشیم، آئرن اور پروٹین کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔ شوگر کے مریضوں جوڑوں کے درد کے مریضوں کے لیے موثر دوا ہے اس کے ساتھ ساتھ کئی بیماریوں کے علاج میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

مورنگا کے طبعی فوائد کی طرف دیکھیں تو یہ اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات سے بھرپور ہے ساتھ ہی ساتھ دل کی صحت، خون میں شوگر کی سطح کو کم کرنا۔ پٹھوں اور جوڑوں کے درد میں کمی، مدافعتی نظام کی مضبوطی کے لیے مورنگا کے پتوں اور بیجوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ مورنگا کے فوائد پر سائنسی تحقیقات بھی ہو چکی ہیں جس سے اس کے صحت بخش اثرات ثابت ہو چکے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اس کا استعمال کئی بیماریوں کے علاج میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مورنگا کے پتوں اور بیجوں پر تو کافی تحقیق ہو چکی ہے اور مختلف حوالوں سے استعمالات ہو چکے ہیں لیکن اس کا تنا جسے شاید کسی کام کا نا سمجھا جاتا ہو، اس پہ کم یا نا ہونے کے برابر تحقیق ہوئی ہوگی۔ لیکن مورنگا درخت کے تنے کو سائے میں خشک کرکے اس کا پاؤڈر بنا کر مختلف کیمیکل استعمال کرکے اور مختلف لیبارٹری آپریٹس استعمال کرکے خاص مراحل سے گزار کر اور مخصوص کینسر کے سیل لائنز (cell lines) استعمال کرکے مختلف ٹیسٹ کے نتیجے میں کینسر کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے جو کہ موثر ثابت ہو سکتا ہے۔

حالیہ تحقیق کے مطابق مورنگا اولیفیرا میں موجود افعال اجزاء کینسر کے خلیوں کی نشوونما کو روکنے اور ان کو تباہ کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ 2014 میں ایک تحقیق سامنے آئی۔ جس میں بتایا گیا کہ مورنگا کے پتے کینسر کے خلیوں کی نشوونما کو روکتے ہیں اور ساتھ ہی خاتمے میں بھی مدد دیتے ہیں۔ اسی طرح 2017 میں ہونے والی تحقیق میں مورنگا کے اجزاء نے پھیپھڑوں اور معدے کے کینسر کے خلاف موثر اثرات ظاہر کیے۔ مورنگا ایک قدرتی جڑی بوٹی ہے جو اپنے بے شمار فوائد کی بدولت دنیا بھر میں مقبول ہو رہی ہے۔ تاہم یہ بات اہم ہے کہ کینسر کا علاج صرف مورنگا پر انحصار کرکے نا کیا جائے۔ مورنگا کو ایک سپلیمنٹ کے طور پر استعمال کرنا فائدہ مند ہو سکتا ہے، لیکن کسی بھی طبعی حالت میں ماہرین سے مشورہ کرنا لازمی ہے۔

پاکستان میں مورنگا کی کاشت کا موسم اور پیداوار مختلف عوامل پر منحصر ہوتا ہے۔ مورنگا کو گرمی اور زیادہ دھوپ پسند ہے اس پودے کو 25 سے 35 ڈگری درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں مورنگا کی کاشت نے بہترین نتائج دیے ہیں۔

ایک درخت سے سالانہ پیداوار مختلف عوامل پر منحصر ہے۔ لیکن ایک درخت سے اوسطاً 10 سے 15 کلو گرام پتے حاصل کیے جا سکتے ہیں اور اگر اچھی دیکھ بھال کی جائے تو کچھ درخت 30 کلو گرام تک پیداوار دے سکتے ہیں۔ ایک ایکڑ زمین سے تقریباً 3 سے 4 ٹن پتے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ اگر مورنگا کو آرگینک طریقے سے اگایا جائے تو بہت ہی منافع بخش کاروبار بن سکتا ہے۔

مورنگا کے پتے اور بیج پاکستان میں مقامی سطح پر استعمال کیے جاتے ہیں اور عالمی منڈیوں میں بھی مانگ بڑھتی جا رہی ہے۔ اگر سالانہ کاشت، زرعی ترقی اور غذائی تحفظ کے حوالے سے بات کی جائے تو یہ ایک خاص قدم ثابت ہو سکتا ہے جس سے کسانوں کو بھی فائدہ ہوگا۔

مارکیٹ میں مورنگا کے پتے کی قیمت تقریباً 200 سے 400 روپے فی کلو گرام ہو سکتی ہے۔ اس حساب سے اگر ایک ایکڑ سے 3 ٹن پتے حاصل ہوں تو اس کی قیمت 600,000 روپے سے 1,200,000 روپے تک ہو سکتی ہے۔ مورنگا کا بیج بھی ایک اہم تجارتی پراڈکٹ ہے اور ان کی قیمت 1000 سے 3000 روپے فی کلو گرام تک ہو سکتی ہے۔ ایک درخت سے سالانہ تقریباً 1 سے 2 کلو گرام بیج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ اگر ایک ایکڑ میں 150 درخت ہوں، تو اس حساب سے ایک ایکڑ سے تقریباً 150 سے 300 کلو گرام بیج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ جس کی قیمت 150,000 روپے سے 900,000 روپے تک ہو سکتی ہے۔ مورنگا کا تیل، پاؤڈر اور دیگر پراڈکٹس بھی عالمی منڈی میں اچھی قیمت حاصل کر سکتے ہیں۔

مورنگا کو کھانے، ادویات، کاسمیٹکس کے علاوہ زمین کی اچھی پیداوار اور پانی کو صاف کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

Check Also

Jadui Booti

By Syeda Hamd Un Nisa