Quaid e Azam Ki Pakistanio Ko Naseehat
قائد اعظم کی پاکستانیوں کو نصحیت
قائداعظم محمد علی جناح کی شخصیت ایک ایسی روشنی تھی جس نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک علیحدہ وطن کے قیام کے لیے متحد کیا۔ آج جب ہم پاکستان کے موجودہ حالات پر نظر ڈالتے ہیں، تو دل یہ سوچنے پر مجبور ہوتا ہے کہ اگر قائداعظم آج موجود ہوتے تو وہ پاکستانی عوام کو کیا نصیحتیں کرتے؟ یہ ملک جسے عظیم قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا تھا، وہ مقاصد پورے نہیں کر پایا جن کے لیے اسے بنایا گیا تھا۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کی باتوں کو نہ صرف یاد کریں بلکہ ان پر عمل بھی کریں تاکہ ملک کو اس کی اصل راہ پر لایا جا سکے۔
سب سے پہلے ہمیں اپنے آپ کو سمجھنا ہوگا کہ ہم کون ہیں اور ہماری ذمہ داریاں کیا ہیں۔ قائداعظم نے ہمیشہ کہا کہ کامیابی کی پہلی شرط اپنے کردار کی اصلاح ہے۔ اگر ہم اپنی ذات میں تبدیلی نہیں لائیں گے تو معاشرہ کبھی نہیں بدلے گا۔ ہر فرد کو چاہیے کہ وہ دیانت داری اور ایمانداری کو اپنا شعار بنائے۔ قائداعظم نے ہمیں یہ سکھایا تھا کہ قوم کی ترقی اس وقت ممکن ہے جب ہر شخص اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔
تعلیم کو ہمیشہ ترجیح دیجیے۔ قائداعظم کے نزدیک تعلیم قوم کی ریڑھ کی ہڈی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر ہمیں اپنے ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کرنا ہے تو تعلیم حاصل کرنی ہوگی۔ لیکن محض تعلیم حاصل کرنا کافی نہیں بلکہ اس پر عمل بھی ضروری ہے۔ آج ہمارے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ نوجوان نسل کو وہ تعلیم ملے جو انہیں مستقبل کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے قابل بنا سکے۔
قائداعظم نے سیاست کو عبادت سمجھا تھا، لیکن آج کی سیاست دیکھ کر ان کا دل ضرور دکھتا۔ انہوں نے ہمیشہ یہ کہا کہ سیاستدان قوم کے اخلاق اور کردار کا عکس ہوتے ہیں۔ اگر عوام اپنے کردار میں خراب ہوں تو ان کے رہنما بھی ویسے ہی ہوں گے۔ عوام کو چاہیے کہ وہ نہ صرف اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کریں بلکہ اپنے رویے اور کردار میں بھی بہتری لائیں تاکہ بہتر قیادت سامنے آ سکے۔ سیاستدانوں کو بھی یہ سمجھنا چاہیے کہ وہ عوام کے خادم ہیں، حکمران نہیں۔ اگر سیاست عبادت کی صورت میں کی جائے تو ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔
تعصب پاکستان کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ رہا ہے۔ قائداعظم نے ہمیشہ اتحاد، تنظیم اور یقین محکم پر زور دیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ مذہبی، لسانی اور علاقائی تعصب قوم کو تقسیم کر دیتا ہے۔ ہمیں اس تقسیم سے بچنا ہوگا اور ایک قوم بن کر کام کرنا ہوگا۔ اگر ہم اپنے اندر سے یہ تعصب ختم کر لیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم ایک مضبوط قوم نہ بن سکیں۔
پاکستان کو ہمیشہ اندرونی دشمنوں نے نقصان پہنچایا ہے۔ قائداعظم نے اس بات کو کئی بار دہرایا تھا کہ بیرونی دشمن سے زیادہ خطرہ اندرونی دشمنوں سے ہے۔ یہ اندرونی دشمن وہ لوگ ہیں جو بدعنوانی، ناانصافی اور خود غرضی کے ذریعے ملک کو کمزور کرتے ہیں۔ ہمیں ان عناصر کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے اور اپنے ملک کی حفاظت کرنی چاہیے۔ ہر شہری کو چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے ملک کے مفاد کو مقدم رکھے اور ان عناصر کو روکے جو اس کی ترقی میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
نوجوانوں کو ہمیشہ قائداعظم نے پاکستان کا معمار قرار دیا۔ ان کے نزدیک نوجوان ہی کسی بھی قوم کی اصل طاقت ہیں۔ قائداعظم نے کہا تھا کہ نوجوانوں کو محنت، دیانتداری اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ آج ہمارے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو پہچانیں اور ملک کی ترقی کے لیے استعمال کریں۔ اگر نوجوانوں میں اتحاد ہوگا اور وہ اپنے ملک کے لیے کام کریں گے تو پاکستان ترقی کی ان بلندیوں کو چھو لے گا جن کا خواب قائداعظم نے دیکھا تھا۔
قائداعظم نے ہمیں یہ سکھایا تھا کہ اختلافات کے باوجود ایک قوم بننا ممکن ہے۔ انہوں نے خود مختلف قومیتوں، زبانوں اور مذاہب کے لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا تھا۔ یہ ان کی قیادت کی خوبی تھی کہ وہ لوگوں کو متحد کرنے میں کامیاب ہوئے۔ آج ہمیں اسی جذبے کو اپنانا ہوگا۔ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ محبت، رواداری اور احترام کا مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ ہم ایک مضبوط قوم بن سکیں۔
پاکستان کے موجودہ حالات میں ہمیں قائداعظم کے ان اصولوں پر عمل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اگر ہم ان کی باتوں کو یاد کریں اور اپنی زندگی میں ان پر عمل کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل نہ ہو سکے۔ ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا ہوگا، تعلیم کو عام کرنا ہوگا، سیاست کو عبادت بنانا ہوگا، تعصب سے بچنا ہوگا، اندرونی دشمنوں کا خاتمہ کرنا ہوگا اور نوجوانوں کو مضبوط کرنا ہوگا۔ یہی وہ راستہ ہے جس پر چل کر ہم اپنے ملک کو کامیابی کی منزل تک لے جا سکتے ہیں۔
یاد رکھیں، قائداعظم کے خواب کو حقیقت بنانے کی ذمہ داری ہم سب پر ہے۔ ہر فرد کو اپنی صلاحیتوں کا ادراک کرنا ہوگا اور اپنی قوم کی خدمت کے لیے خود کو وقف کرنا ہوگا۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ پاکستان صرف زمین کا ایک ٹکڑا نہیں بلکہ یہ ہمارے آبا و اجداد کی قربانیوں کا ثمر ہے۔ ہمیں اس کی حفاظت کرنی ہے اور اسے ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔ اگر ہم سب مل کر کام کریں گے تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم ایک مضبوط اور خوشحال پاکستان نہ بنا سکیں۔