Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Kamran Abbasi
  4. Fizai Jhoot Ya Zameeni Haqiqat?

Fizai Jhoot Ya Zameeni Haqiqat?

فضائی جھوٹ یا زمینی حقیقت؟

بھارتی فضائیہ کے سربراہ کا ایک نیا دعویٰ منظرِ عام پر آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ حالیہ جھڑپ میں بھارت نے پانچ یا چھ پاکستانی جنگی طیارے مار گرائے تھے۔ یہ دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اس واقعے کو چار ماہ گزر چکے ہیں اور اس دوران بھارتی میڈیا اور حکومت کے بیانات میں کئی تضادات دیکھنے کو ملے ہیں۔ پاکستانی مؤقف ہمیشہ سے یہ رہا ہے کہ بھارت کا یہ بیانیہ زمینی حقائق اور شواہد سے مطابقت نہیں رکھتا بلکہ حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں۔

پاکستان نے جھڑپ کے بعد واضح شواہد کے ساتھ بتایا تھا کہ پاک فضائیہ نے دشمن کے کئی جنگی طیارے مار گرائے تھے۔ نہ صرف رڈار ریکارڈ، بلکہ زمینی ملبہ اور مواصلاتی پیغامات بھی اس کی تصدیق کرتے ہیں۔ پاکستانی دعویٰ یہ ہے کہ مجموعی طور پر پانچ یا چھ بھارتی طیارے مار گرائے گئے جن میں سے کچھ کا ملبہ آزاد جموں و کشمیر میں گرا اور کچھ کا بھارتی حدود میں۔ اس کے برعکس بھارت اپنے نقصانات چھپانے میں مصروف رہا اور اب مہینوں بعد۔ بھارتی فضائیہ کے سربراہ اچانک ایک نیا دعویٰ لے کر سامنے آتے ہیں۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر بھارتی بیانیہ شروع سے درست تھا تو چار ماہ بعد اس میں تبدیلی یا نیا دعویٰ کیوں کیا گیا؟ پاکستانی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے اس موقع پر ایک دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت اپنے دعوے میں سچا ہے تو وہ آزاد ذرائع سے دونوں ممالک کے طیاروں کی گنتی کروا لے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس عمل کے لیے تیار ہے اور شفافیت پر یقین رکھتا ہے لیکن بھارت کے اندرونی بیانات اور تضادات خود اس کے جھوٹ کی گواہی دے رہے ہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں جب بھارتی حکام کے بیانات میں تضاد دیکھا گیا ہو۔ جھڑپ کے فوراً بعد بھارت کے فوجی اٹاشے نے ایک پریس بریفنگ میں اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ ایک بھارتی مگ 21 طیارہ مار گرایا گیا۔ اسی طرح بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف نے بعد میں میڈیا سے گفتگو میں اشارہ دیا کہ اس جھڑپ میں بھارت کو نقصان ہوا تھا اگرچہ انہوں نے اعداد و شمار نہیں بتائے۔ یہ اعترافات بھارتی حکام کے حالیہ دعوے سے بالکل متضاد ہیں اور یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اصل کہانی کچھ اور ہے۔

پاکستانی دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کے اندرونی ذرائع اور فوجی افسران کے بیانات ہی بھارتی بیانیے کی کمزوری کو ظاہر کرتے ہیں۔ اگر بھارت کو واقعی یقین ہے کہ اس نے پاکستانی طیارے گرائے ہیں تو اسے کسی آزاد اور معتبر بین الاقوامی ادارے سے طیاروں کی گنتی کروا کر دنیا کے سامنے پیش کرنی چاہیے۔ پاکستان کی طرف سے اس حوالے سے مکمل تعاون کی پیشکش پہلے دن سے موجود ہے، مگر بھارت اس سے گریز کر رہا ہے جو کہ اس کے اپنے دعوے پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔

پاکستانی فضائیہ کی کارکردگی اس جھڑپ میں نہ صرف دفاعی بلکہ جارحانہ حکمت عملی کے اعتبار سے بھی شاندار رہی۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی دفاعی تجزیہ نگاروں نے بھی اس آپریشن کو جدید فضائی جنگ کی ایک مثال قرار دیا۔

بھارت کی جانب سے اس جھڑپ کے بعد جو بیانیہ بنایا گیا وہ زیادہ تر داخلی سیاسی ضرورتوں اور عوامی جذبات کو قابو میں رکھنے کے لیے تھا۔ بھارتی میڈیا نے بھی اس بیانیے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور اصل حقائق سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی۔ مگر جب بھارتی فوجی اٹاشے اور چیف آف ڈیفنس کے بیانات ریکارڈ پر موجود ہیں، تو حالیہ بھارتی فضائیہ کے سربراہ کا دعویٰ اور بھی مشکوک ہو جاتا ہے۔

اس پس منظر میں پاکستانی وزیرِ دفاع کا چیلنج نہ صرف حقیقت پر مبنی ہے بلکہ دونوں ممالک کے لیے سچ کو سامنے لانے کا ایک بہترین موقع ہے۔ اگر بھارت واقعی سمجھتا ہے کہ اس نے پاکستان کو نقصان پہنچایا ہے تو اسے یہ چیلنج قبول کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے۔ مگر بھارتی رویہ اب تک یہی رہا ہے کہ اپنے نقصانات کو چھپایا جائے اور دنیا کے سامنے ایک مختلف تصویر پیش کی جائے۔

پاکستان نے پاکستان میں ہونے والے نقصانات اور بھارت میں کئے جانے تقصانات کو دنیا کے سامنے رکھا لیکن بھارت نے اپنے نقصانات پر خاموشی اختیار کی اور اپنی عوام کو اصل حقائق بتانے سے گریز کیا۔ یہی فرق دونوں ممالک کے بیانیے اور کردار میں واضح ہوتا ہے۔

آخر میں یہ کہنا ضروری ہے کہ حقائق کو چھپانے یا بیانیے کو بدلنے سے تاریخ نہیں بدلتی۔ وقت آنے پر سچ دنیا کے سامنے آ ہی جاتا ہے۔ پاکستان کا مؤقف مضبوط شواہد، ریکارڈ اور گواہی پر مبنی ہے جبکہ بھارت کا مؤقف تضادات اور تاخیر پر۔ بھارتی فضائیہ کے سربراہ کا حالیہ بیان اسی کمزور بیانیے کو مزید بے نقاب کرتا ہے اور پاکستان کے چیلنج کے بعد اب گیند بھارت کے کورٹ میں ہے۔ دنیا دیکھ رہی ہے کہ آیا بھارت سچ کا سامنا کرنے کی ہمت رکھتا ہے یا نہیں۔

Check Also

Pyas Ke Bohran Se Do Char Iran

By Wusat Ullah Khan