Zinda Lashon Ki Aik Basti
زندہ لاشوں کی ایک بستی
اس زمین پر ایک ایسی بستی بھی آباد ہے، جس کے باشندوں کو بہت بہادر اور دلیر کہا جاتا ہے۔ لیکن افسوس، وقتاً فوقتاً ان کی بہادری کو ایک "کیپسول" کی طرح کھول کر، اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
بہادری کے نشے میں چور ہو کر وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ وہ بھی انسان ہیں۔ انہیں اپنی جانیں آہنی دیواریں محسوس ہوتی ہیں۔ کبھی جہاد کے نام پر خود کو برباد کر دیتے ہیں تو کبھی دلیری کے جوش میں آ کر اپنے جسم کے اعضا کاٹتے ہیں۔
یہ لوگ بلاشبہ بے حد دلیر ہیں، مگر ان کی دلیری غلط مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔ اسی غلط استعمال کی وجہ سے وہ خود کو اور اپنے وطن کو کھو رہے ہیں۔ ہر دن ان کی بستی خون میں نہا جاتی ہے اور اس بستی کے عظیم ہیرے ایک لازوال آگ میں جھلس کر راکھ ہو رہے ہیں۔
لیکن افسوس، وہ بہادر، جو کبھی دوسروں کے لیے استعمال ہوتے رہے، آج بھی یکجا ہو کر اپنی بستی کے لیے کچھ کرنے کو تیار نہیں۔ ہزاروں پرائی جنگیں بغیر کسی فائدے کے لڑنے والے یہ دلیر، آج اپنی بقا کی جنگ لڑنے کے لیے آمادہ نہیں۔
اب ان کی بہادری صرف غیرت کے نام پر قتل، زمینوں پر اپنوں کو مارنے اور ناروا رسم و رواج کو پالنے تک محدود ہو چکی ہے۔ وہ خوابِ غفلت میں پڑے ہیں اور دشمن آہستہ آہستہ ان کے گھر جلا رہا ہے۔
اس بستی کے موجودہ حالات دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے، کیونکہ میں بھی اسی بستی کا ایک حصہ ہوں۔ وہ بستی، جو کبھی اتحاد کی علامت تھی، آج ایسی نفرت میں ڈوب چکی ہے کہ ہزاروں جنازوں پر بھی اتفاق نہیں ہو پاتا۔
یہاں نہ کوئی جگہ محفوظ ہے، نہ کوئی جان۔ اگر ان لوگوں نے اب بھی اتفاق نہ کیا اور خود پر ہونے والے ناروا سلوک کے خلاف عملی قدم نہ اٹھایا، تو مستقبل میں دشمن ان کے گھروں میں گھس کر انہیں قتل کرے گا اور یہ بس بے بسی سے تماشا دیکھتے رہ جائیں گے۔
یہ لوگ اگر تہیہ کر لیں، تو ان کے حالات بدلنے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔
دشمن بے خوف ہو کر انہیں نقصان پہنچا رہا ہے کیونکہ وہ انہیں اندر سے توڑ چکا ہے اور ان کی کمزوریوں سے بخوبی واقف ہے۔ اگر اس دشمن کو شکست دینی ہے، تو اس بستی کے لوگوں کو زندہ لاشیں بننے کے بجائے یکجا ہو کر دشمن کے خلاف ایک تلوار بننا ہوگا۔ ورنہ یہ آگ مستقبل میں ہر فرد کے گھر تک جا پہنچے گی۔

