Sunset Boulevard
سن سیٹ بلیوارڈ
میں نے پچھلی پوسٹ میں ایک سوال کیا تھا کہ فلم سن سیٹ بلیوارڈ، برڈمین اور جوکر میں کیا قدر مشترک ہے؟ یہ تھوڑا مبہم سوال تھا اور جن لوگوں نے یہ فلمیں دیکھی ہیں، ان کے لیے بھی وہ جواب دینا مشکل تھا جو میرے ذہن میں تھا۔
مثلا بھائی ظفر عمران اور حاشر صاحب نے مرکزی کرداروں کے ایک سے زیادہ پہلووں اور نفسیاتی بیماریوں کا ذکر کیا اور وہ بالکل درست بات ہے۔
لیکن میں کچھ اور سوچ رہا تھا۔ دراصل میں صرف کتاب نہیں پڑھتا یا فلم نہیں دیکھتا۔ اگر کوئی کتاب، فلم، گیت یا آرٹ کا کوئی نمونہ پسند آجائے تو اس کے بارے میں تمام دستیاب معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ ممکن ہے کہ مونا لیزا اور ریلوے مین پر میری تحریروں سے آپ کو یہ اندازہ ہوا ہو۔
سن سیٹ بلیوارڈ 1950 میں ریلیز ہوئی تھی۔ اس کی کہانی ایک ایسی اداکارہ کے بارے میں ہے جو خاموش فلموں کے دور کی مقبول ہیروئن تھی۔ زمانہ بدل جاتا ہے اور بولتی فلموں کے دور میں سب اسے بھول جاتے ہیں۔ وہ بڑی اسکرین پر واپس آنا چاہتی ہے۔
ڈائریکٹر نے یہ کردار خاموش فلموں کے دور کی ہیروئن گلوریا سوانسن سے کروایا۔ مزے کی بات ہے نا؟
سن سیٹ بلیوارڈ بہترن فلم سمیت گیارہ آسکر انعامات کے لیے نامزد ہوئی اور بہترین کہانی سمیت تین آسکر جیتے۔ یہ امریکن فلم انسٹی ٹیوٹ کی سو بہترین فلموں میں شامل ہے۔
برڈمین 2014 کی فلم ہے۔ اس کا مرکزی کردار ماضی کی سوپر ہیرو فلموں کا ہیرو ہے لیکن اس کی مقبولیت بھی پہلے جیسی نہیں رہی۔ وہ براڈوے کے اسٹیج پر ایک ڈراما پر پیش کرکے دوبارہ لائم لائٹ میں آنا چاہتا ہے۔ لیکن اس کا ذہن تصوراتی دنیا میں کھویا رہتا ہے۔
ڈائریکٹر نے یہ کردار ماضی میں بیٹ مین کا کردار ادا کرنے والے مائیکل کیٹن سے کروایا۔ کمال کا انتخاب ہے نا؟ برڈمین نو آسکر انعامات کے لیے نامزد ہوئی اور اس نے بہترین فلم سمیت چار آسکر جیتے۔
جوکر 2019 میں ریلیز ہوئی تھی۔ اس کا مرکزی کردار شدید ڈپریشن کا شکار آدمی ہے اور اسے اپنے اعصاب پر قابو نہیں۔ ڈائریکٹر نے یہ کردار شدید ڈپریشن کے شکار اداکار یاکین فینکس سے کروایا۔ حیران کن فیصلہ تھا نا؟ جوکر گیارہ آسکر انعامات کے لیے نامزد ہوئی اور اس نے بہترین اداکار سمیت دو انعام حاصل کیے۔