Special Bachon Ke School Aur Teachers
اسپیشل بچوں کے اسکول اور ٹیچرز

امریکا دنیا کا پہلا ملک تھا جس نے اسپیشل بچوں کو سرکاری اسکولوں میں تعلیم کا حق دیا۔ اس سے پہلے بعض یورپی ملکوں میں اسپیشل بچوں کو تعلیم تو دی جاتی تھی لیکن ان کے اسکول الگ ہوتے تھے۔ جیسے نابینا یا قوت سماعت و گویائی سے محروم بچوں کے اسکول ہوتے تھے۔ امریکا میں 1970ء کی دہائی میں ہر قسم کے معذور بچوں، حتی کہ ذہنی کمزوری کے شکار بچوں کو بھی دوسرے طلبہ کے ساتھ عام سرکاری اسکولوں میں داخل کرنے کا قانون منظور کیا گیا۔
میں ایسے بچوں کو روزانہ اپنے اسکول میں دیکھتا ہوں۔ ان میں سے کچھ بچے عام کلاسوں میں پڑھتے ہیں۔ ان میں کو ٹیچنگ ہوتی ہے۔ یعنی ایک کونٹینٹ ٹیچر اور ایک اسپیشل ایجوکیشن ٹیچر۔ بعض بچوں کے لیے الگ کلاس روم ہوتے ہیں۔ ان میں صرف اسپیشل ایجوکیشن ٹیچر ہوتے ہیں۔ البتہ ان کی مدد کے لیے ایک یا کئی ٹیچنگ اسسٹنٹ بھی رکھے جاتے ہیں۔
امریکا میں عام ٹیچرز کی بھی کمی ہے لیکن اسپیشل ایجوکیشن ٹیچرز کی مانگ سب سے زیادہ ہے۔ آپ کسی بھی اسکول ڈسٹرکٹ کا ویب پیج کھول کر دیکھ لیں، سب سے زیادہ آسامیاں اسپیشل ایجوکیشن میں ہوں گی۔ کئی ریاستوں میں انھیں عام ٹیچر کے مقابلے میں بہتر معاوضہ ملتا ہے۔ بعض اوقات ان کی بیس فیصد تک زیادہ سیلری ہوتی ہے۔ جن ریاستوں یا کاونٹیوں میں الگ سیلری اسکیل نہیں ہیں، وہاں انھیں بہتر اسٹیپ دیا جاتا ہے۔
زیادہ معاوضے کی وجہ ہے۔ آپ نے کسی بھی شعبے میں گریجویشن یا ماسٹرز کیا ہو، ٹیچنگ کورس کرکے لائسنس لے سکتے ہیں۔ لیکن اسپیشل ایجوکیشن میں الگ ڈگری لینا پڑتی ہے۔ عام ٹیچر ایک دو امتحان پاس کرکے اسپیشل ایجوکیشن ٹیچر نہیں بن سکتا۔
پاکستان میں ذہنی مسائل کے شکار ہر شخص کو پاگل قرار دے دیا جاتا ہے۔ معمولی سا بھی مسئلہ ہو تو خاندان اور محلے داروں سے چھپایا جاتا ہے۔ امریکا میں ہر بات ریکارڈ پر لائی جاتی ہے۔ ایسے ہر بچے کی رپورٹ کو آئی ای پی یعنی انڈی ویجوئلائز ایجوکیشن پلان کہتے ہیں۔ یعنی یہ بچہ اس وقت کس لیول پر ہے اور اسے آگے کیسے پڑھایا جائے۔ جن بچوں کو بڑے مسائل نہ ہوں، لیکن سیکھنے میں سست ہوں، ان کے ایسے پلان کو 504 کہتے ہیں۔
میری کلاسوں میں چند بچے ہیں جو سیکھنے میں سست ہیں۔ بعض کو ڈسلیکسیا جیسے مسائل ہیں۔ یہ سنگین نہیں ہیں اس لیے وہ عام بچوں کے ساتھ پڑھ رہے ہیں اور میرا کوئی کو ٹیچر بھی نہیں۔ میں ان کی رپورٹس دیکھ کر ان کا خیال رکھ لیتا ہوں۔ لیکن کسی بچے کو زیادہ مسئلہ ہو تو اس کی کلاس بدل دی جاتی ہے یا الگ ٹیچر فراہم کیا جاتا ہے۔
آٹسٹک بچوں کی کلاسیں الگ ہوتی ہیں۔ ایک کلاس میں ایک حد سے زیادہ طلبہ نہیں رکھے جاتے۔ عام طور پر آٹھ بچوں کی کلاس کا ایک ٹیچر اور دو ٹیچنگ اسسٹنٹ ہوتے ہیں۔ اگر کسی بچے کو زیادہ مسائل ہوں تو ون آن ون رکھا جاتا ہے، یعنی ایک اسسٹنٹ صرف ایک بچے کے لیے ہوتا ہے۔ بعض اوقات ایسے بچوں کے والدین کو اسکول کے بعد گھر تک میں مدد فراہم کی جاتی ہے اور اس کا خرچ کاونٹی اٹھاتی ہے۔
ایسے بچوں کو کیا پڑھایا جاتا ہے؟ اس کا انحصار ان کی ذہنی صلاحیت پر ہوتا ہے۔ بعض بچے زیادہ سیکھ جاتے ہیں، بعض بہت کم سیکھ پاتے ہیں۔ بعض بچے وائلنٹ ہوتے ہیں۔ بعض بول نہیں پاتے اور گم صم رہتے ہیں۔ ٹیچر کی کوشش ہوتی ہے کہ بچہ کم از کم پوٹی ٹرینڈ ہوجائے۔ اپنی ضرورت بتاسکے۔ بنیادی باتیں اور جملے سمجھ سکے۔ مارپیٹ کا رجحان ہے تو ختم یا کم ہوجائے۔ کوئی خوف ہے تو اس پر قابو پاسکے۔ بعض کلاسوں میں بچوں کو کمپیوٹر یا آئی پیڈ استعمال کرنا سکھایا جاتا ہے تاکہ اگر وہ بول نہ پائیں تو مخصوص ایپس کے ذریعے مدعا بیان کرسکیں۔
میں اسپیشل ایجوکیشن ٹیچر نہیں ہوں اس لیے زیادہ نہیں جانتا۔ جو تھوڑی بہت معلومات ہے، وہ اپنی بیوی سے ملتی رہتی ہے جو ایلیمنٹری اسکول میں اسپیشل بچوں کے ساتھ کام کرتی ہے۔ میری بیٹی نے بھی سائیکولوجی میں ڈگری لی ہے، وہ بھی بعض باتیں بتاتی ہے۔ ان سے مجھے اپنی کلاس میں ان بچوں کو پڑھانے میں مدد ملتی ہے، جو کسی ذہنی کمزوری کا شکار ہیں۔

