Shia Aqaid Aur Tehzeeb e Azdari
شیعہ عقائد اور تہزیبِ عزاداری

اہل تشیع کا عقیدہ کیا ہے اور عزاداری کی تہذیب کیا ہے اور شیعہ اگناسٹک کیا ہوتا ہے؟ اہل تشیع کا عقیدہ ہے کہ خدا نے اپنے نور سے چودہ معصومین پیدا کیے۔ یعنی رسول اللہ، بی بی فاطمہ اور بارہ امام۔ وہ شافع محشر اور جنت کے مالک ہیں۔ صرف قرآن سے مکمل پیغام نہیں ملتا، اہلبیت کا اتباع لازم ہے۔ خدا اور رسول کے بعد علی کی ولایت کو ماننا لازم ہے۔ انبیا کی طرح علی اور تمام آئمہ خدا کے مقرر کردہ ہیں۔ آخری امام خدا کے حکم سے غیبت میں ہیں۔ قیامت کے قریب ان کا ظہور ہوگا۔
اصول دین پانچ ہیں جن کی ترتیب توحید، عدل، رسالت، امامت، قیامت ہے۔ فروع دین دس ہیں جن میں نماز، روزہ، حج، زکوات، خمس، جہاد، امر بالمعروف، نہی عن المنکر، تولا اور تبرا شامل ہیں۔
آپ کو خیال آسکتا ہے کہ عزاداری نہ اصول دین میں ہے اور نہ فروع دین میں۔ یہ تولا ہے یعنی اہلبیت سے محبت کا اظہار۔ شیعہ عقائد کے مطابق عزاداری سے ویسا ہی ثواب ملتا ہے، جیسا کسی بھی نیکی سے، کیونکہ اہلبیت کی محبت عبادت ہے۔
یہاں تک خاص خاص عقائد کا ذکر آگیا۔ تفصیلات جاننا چاہیں تو شیعہ مجتہدین کی کتابیں دیکھی جاسکتی ہیں۔ وہ اتنی ہی ضخیم ہیں جتنی اہلسنت یا دوسرے مسالک اور مذاہب کی کتابیں۔
اب ہم عزاداری کی تہذیب کی بات کرتے ہیں۔
ہر ملک میں غم حسین الگ طرح منایا جاتا ہے۔ کئی ملکوں کے الگ الگ شہروں میں بھی الگ الگ طریقے ہیں۔ بنیادی طور پر ایام عزا میں مجلس برپا کی جاتی ہے، کربلا والوں کے مصائب بیان کیے جاتے ہیں، نوحے اور مرثیے پڑھے جاتے ہیں، ماتم کیا جاتا ہے اور جلوس نکالا جاتا ہے۔ مختلف ملکوں اور شہروں میں ماتم کے مختلف انداز ہیں۔ میں اس بارے میں ایک ولاگ بناچکا ہوں جو میرے یوٹیوب چینل پر موجود ہے۔
میرا واسطہ عزاداری کی یوپی، خاص طور پر امروہوی تہذیب سے رہا ہے اور میں اسی کی وجہ سے خود کو کلچرلی شیعہ کہتا ہوں۔ اس میں خلوص اور تقدس نمایاں ہے۔ میں نے اپنے لیے تقدس کو احترام سے بدل دیا ہے۔
آپ یوپی یا امروہے والوں کی مجلس میں جائیں گے تو اس کا مشاہدہ کرسکتے ہیں۔ مجلسیں امام بارگاہ کے علاوہ گھروں پر بھی ہوتی ہیں۔ عام طور پر ہر گھر میں ایک سالانہ مجلس ہوتی ہے جس کا اہتمام عاشور کے بعد اور آٹھویں ربیع الاول سے پہلے کیا جاتا ہے۔ یہ خواتین کی مجلس ہوسکتی ہے یا مردوں کی۔ مجلس کے کمرے میں چاندنیاں بچھائی جاتی ہیں۔ علم یا شہہ نشین کو سجاتا جاتا ہے۔ اگربتیاں سلگائی جاتی ہیں۔ سالانہ مجلس ہونے کے باوجود رشتے داروں اور جاننے والوں کو یاد دہانی کرائی جاتی ہے۔ سوز خواں، سلام گزار، حدیث خواں اور ماتمی انجمن کو مدعو کیا جاتا ہے۔ تبرک کا انتظام کیا جاتا ہے۔
امام بارگاہوں میں عموماََ عشرے ہوتے ہیں۔ اس دوران ہفتہ وار یا کوئی اور تعطیل آجائے تو شب بیداری کی جاتی ہے۔ مجلس کے بعد ساری رات ماتمی انجمنیں دو یا تین یا چار نوحوں پر ماتم کرتی ہیں۔
اس تہذیب میں پوری شیعہ برادری شامل ہے۔ بچے بچپن سے نوحے اور مرثیے سنتے ہیں۔ شاعری کا ذوق پیدا ہوجاتا ہے۔ سوز خوانوں اور نوحہ خوانوں کو سنتے ہیں۔ حسن سماعت اور صداکاری کا شوق جنم لیتا ہے۔ اردو کے عالم خطیبوں کو سنتے ہیں۔ زبان نکھر جاتی ہے۔ ذوالجناح اور عماری کے اونٹ سجاتے ہیں۔ جانوروں سے تعلق ہوتا ہے۔ علم، جھولا اور تابوت سجاتے ہیں۔ تھیٹر آرٹس سے آشنائی ہوتی ہے۔ شعرا، ذاکرین اور انجمنوں کو مدعو کرتے ہیں۔ پبلک ریلیشننگ سمجھ میں آجاتی ہے۔ مجلس اور جلوس کا اہتمام کرتے ہیں۔ ایونٹ منیجمنٹ سیکھ جاتے ہیں۔ تبرک لاتے ہیں یا کیٹرنگ سروس سے بنواتے ہیں یا خود حلیم کی دیگیں گھوٹتے ہیں۔ سبیل لگاتے ہیں اور پیاسوں کو پلاتے ہیں۔ اس کھلانے پلانے سے نفسیاتی تسکین حاصل ہوتی ہے۔ جو لوگ زیارت کے لیے مشہد، کربلا، دمشق جاتے ہیں، انھیں بین الاقوامی سفر کا تجربہ ملتا ہے۔ دوسری قوموں، زبانوں، کھانوں اور ثقافتوں کا علم ہوتا ہے۔ ایمپیتھی پیدا ہوتی ہے۔
یہ عزاداری کی تہذیب ہے جس کی وجہ سے شیعوں میں فنون لطیفہ کا ذوق دوسروں سے نسبتا زیادہ ہے۔ یہ بات سن کر بعض دوستوں کو اچھا نہیں لگتا۔ وہ لفظ نسبتا فراموش کردیتے ہیں۔ اسے مت بھولیں۔ اردو کے شعرا، ادیبوں، صحافیوں اور فنکاروں میں شیعوں کی شرح نکالیں گے تو خود کو اس بات سے متفق پائیں گے۔
میں نے بہت سی تفصیل بیان کردی لیکن خون کے ماتم کا ذکر نہیں کیا۔ زنجیر کا، قمہ کا ماتم شہدائے کربلا کے غم یا محبت ہی میں کیا جاتا ہے۔ لیکن اگر آپ تہذیب کے معنی جانتے ہوں تو یہ اس کا حصہ نہیں۔ تہذیب میں حسن ہوتا ہے، وحشت نہیں ہوتی۔ غم ہوتا ہے، جنون نہیں ہوتا۔ محبت ہوتی ہے، شدت نہیں ہوتی۔ کیا میں اپنی بات سمجھا پارہا ہوں؟
میں تصور خدا کے بارے میں تشکیک کا شکار ہوں، اس لیے عقائد کی بات ثانوی بلکہ لایعنی ہے۔ لیکن میں عزاداری کی تہذیب کو اپنی زندگی کا حصہ سمجھتا ہوں۔
اگر آپ شیعہ ہیں اور مجھے عقائد سے دوری کی وجہ سے شیعہ نہیں جانتے، یا آپ فری تھنکر ہیں اور عزاداری کی تہذیب سے تعلق کے سبب مجھے شیعہ مانتے ہیں تو یہ آپ کا مسئلہ ہے۔ جس شخص کو اپنی انفرادیت کا شعور ہو، اس کے بارے میں دوسروں کی آرا ان کے شعور کی پستی بن جاتی ہے۔

