Monday, 14 July 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. Kis Ne Qatal Kya Hai Khuda Ko?

Kis Ne Qatal Kya Hai Khuda Ko?

کس نے قتل کیا ہے خدا کو؟

وہ تاریخ کا سب سے بڑا ماتمی جلوس تھا۔ اس سے پہلے کسی سال، کسی دن، کسی ملک اور کسی شہر میں اتنا طویل جلوس برآمد نہیں ہوا تھا۔ ماضی میں ایسے جلوس شیعہ نکالتے تھے۔ لیکن اس جلوس میں شیعہ، سنی، احمدی، اسماعیلی، سکھ، ہندو، مسیحی، یہودی، سب شامل تھے۔

بیشتر سوگوار سیاہ لباس میں تھے۔ لیکن ان کے مذہبی رہنماوں نے اپنے مخصوص لباس پہنے ہوئے تھے۔ ان کے سروں پر رنگ رنگ کی ٹوپیاں، پگڑیاں اور عمامے تھے۔ جلوس میں بہت سے علم اور جھنڈے بھی تھے۔ ان کے پھریرے ہوا میں لہرا رہے تھے۔ بعض کے پھریرے سیاہ تھے اور بعض کے سفید، جن پر لال رنگ کے چھینٹے دیکھے جاسکتے تھے۔

جلوس میں متعدد ماتمی انجمنوں کے دستے تھے۔ وہ سب اپنی اپنی زبانوں میں نوحے پڑھ رہے تھے۔ جوان زور زور سے ماتم کررہے تھے۔ بزرگ ماتمی حلقوں کا حصہ بننے کے بجائے ایک طرف کھڑے اشک بہارہے تھے۔

جلوس کے آگے اسکاوٹس کا دستہ تھا لیکن وہ بھی روپیٹ رہے تھے۔ پیچھے خواتین کا ہجوم تھا جن کی چیخوں سے دل گھبرا رہا تھا۔

میں سڑک کے ایک جانب گم صم اس حیرت میں مبتلا تھا کہ یہ کیسا جلوس ہے اور اس میں شامل ہوا جائے یا نہیں۔

میں نے سیاہ لباس اور غمزدہ چہرے والے ایک عزادار کو روک کر پوچھا کہ تمام مذاہب کا یہ مشترکہ جلوس کس کے غم میں نکالا گیا ہے۔ اس نے آنسووں میں بھیگی آنکھیں پونچھتے ہوئے کہا، تم کیسے لاعلم انسان ہو؟ کسی نے خدا کو قتل کر ڈالا ہے۔

کیا؟ میں چلا اٹھا۔ یہ تو بہت بڑی خبر ہے۔ کس نے قتل کیا ہے خدا کو؟

وہ شخص پھوٹ پھوٹ کر رو پڑا۔ ہچکیاں لیتے ہوئے اس نے کچھ کہا لیکن اس کی رندھی ہوئی آواز اور نوحوں کے شور میں کچھ سنائی نہ دیا۔

میرا جی ملول ہوا۔ لیکن پھر بھی میرے جذبات ویسے نہیں تھے جیسے جلوس کے شرکا ظاہر کررہے تھے۔ میں نے سوچا، خدا کے قتل ہوجانے پر اتنا غم کیوں منایا جارہا ہے۔

عصر کا وقت ہوچکا تھا۔ اچانک نوحہ خواں خاموش ہونے لگے۔ ماتم تھم گیا۔ ایک بلند جگہ پر منبر لاکر رکھا گیا اور ایک مذہبی عالم اس پر آکر بیٹھے۔ انھوں نے پاٹ دار آواز میں چبا چبا کر الفاظ ادا کیے۔

انا للہ و انا الیہ راجون۔

جلوس کے بہت سے شرکا چیخ چیخ کر رونے لگے۔ ان کے بین آسمان میں شگاف ڈال رہے تھے۔ میرے دل میں خیال آیا، ٹھیک ہے کہ خدا کا قتل بڑا سانحہ ہے۔ لیکن اس سے دنیا ختم تھوڑی ہوگئی ہے۔

مذہبی عالم نے ہاتھ بلند کیا تو کچھ رونے والے چپکے ہوگئے۔ جو ضبط پر قادر نہ تھے، وہ سسکیاں لینے لگے۔ لاوڈ اسپیکر پر آواز گونجنے لگی۔ کائنات غارت کرے اس قاتل کو، جس نے خدا کو قتل کر ڈالا۔ اس کے فرشتوں کو مار ڈالا۔ اس کے شیطان کو جلا ڈالا۔ اس کی اساطیر کو مٹا ڈالا۔

آہ و بکا کا ایک اور طوفان اٹھا۔ مردوں نے سینے پر دو ہتڑ مارے۔ خواتین نے گال پیٹے۔ میں نے تعجب سے یہ سب دیکھا۔

پھر عالم نے رقت آمیز آواز میں کہا۔

خدا تو نہیں رہا، اب ہمارا کیا ہوگا؟ ہمارے اعمال کا کیا ہوگا؟ ہماری عبادتوں کا کیا ہوگا؟ ہم جس جنت کی امید میں داڑھیاں بڑھاتے رہے، زندگی بھر عبادت گاہوں کے چکر لگاتے رہے، سجدے کرتے رہے، ان کا کیا ہوگا؟

تب مجھے احساس ہوا کہ کیا نقصان ہوگیا ہے۔ مجھے اپنی عمر بھر کی محنت کا خیال آیا۔ نمازیں، روزے اور عمرے یاد آئے۔ زکات خیرات میں دیا ہوا پیسہ یاد آیا۔ میرا دل غم سے پھٹ گیا۔ میں ایک چیخ مار کے بے ہوش ہوگیا۔

Check Also

Drop Site News, Ki Aik Aham Magar Ghair Musadaqa Khabar

By Nusrat Javed