Khusoosi Nashariyat
خصوصی نشریات
میری نسل کے لوگوں نے پہلی بار پولنگ کی خصوصی نشریات آج سے چالیس سال پہلے دیکھی۔ ضیا منحوس نے دسمبر 1984 میں ریفرنڈم کا ڈراما کیا تھا۔ میں چھٹی جماعت کا طالب علم تھا۔ پی ٹی وی پر خصوصی نشریات کا اعلان ہوا اور پرومو چلے تو میرے لیے انتظار کرنا مشکل ہوگیا۔ ایک ایک دن گن کر ریفرنڈم کا مرحلہ آیا۔
عین ریفرنڈم کے دن میری تایازاد بہن آگئیں جن کے گھر والے کراچی شفٹ ہوچکے تھے اور وہ غالبا حاصل پور کے کالج میں پڑھاتی تھیں۔ وہ ریفرنڈم کے دن چھٹی کی وجہ سے خانیوال آئی تھیں۔ لیکن کسی نے انھیں بتایا کہ اگر کسی سرکاری ملازم نے ریفرنڈم میں ووٹ نہ ڈالا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ وہ یہ سن کر پریشان ہوگئیں۔ انھیں سمجھ نہیں آرہا تھا کہ خانیوال میں ووٹ کاسٹ کرنا ہے یا حاصل پور جانا پڑے گا۔
پی ٹی وی پر صبح کو نشریات شروع ہوئی جو ان دنوں غیر معمولی بات تھی۔ میں ٹی وی کے سامنے جاکر بیٹھا ہی تھا کہ تایازاد بہن نے اپنے ساتھ چلنے کو کہا۔ میں گھر سے نکلنا نہیں چاہتا تھا لیکن انھیں منع نہیں کرسکتا تھا۔ وہ پتا نہیں کہاں کہاں مجھے لے کر پھریں۔ صبح اور دوپہر میں کئی گھنٹے ہم گشت کرتے رہے۔ وہ اپنی کئی سہیلیوں کے گھر گئیں اور ادھر ادھر فون بھی کیے۔ میں سارا وقت بیزار رہا۔
ایک واقعہ ایسا ہوا کہ میرا موڈ شدید خراب ہوگیا۔ تایازاد بہن خانیوال کے پوش علاقے سول لائنز میں اپنی کسی سہیلی کے گھر پہنچیں اور ہمیں ڈرائنگ روم میں بٹھایا گیا۔ کزن کی سہیلی اس وقت گھر میں نہیں تھیں۔ ان کی چھوٹی بہن ہمارے پاس آکر بیٹھ گئی۔ اس لڑکی کے گریبان کے بٹن کافی دور تک کھلے ہوئے تھے۔
ٹی وی آن تھا تو میں اس طرف متوجہ ہوگیا۔ اتنے میں کزن کی سہیلی آئیں اور انھوں نے بہن سے کہا کہ گریبان کیوں کھلا ہوا ہے؟ بٹن بند کرو۔ اس کے بعد دونوں بہنیں چائے بنانے کے لیے اندر چلی گئیں۔ میری کزن نے مجھے ڈانٹنا شروع کردیا۔ ان کا خیال تھا کہ شاید میں اس لڑکی کو گھور رہا تھا جس کی وجہ سے ان کی سہیلی نے بہن کو ڈانٹا۔ میں ہونق بنا ان کی باتیں سنتا رہا۔ کوئی جواب بھی نہیں دے سکا کیونکہ میں ان کی بات ہی نہیں سمجھ پارہا تھا۔ میں بچپن میں کافی سیدھا بچہ ہوتا تھا۔ لیکن نہ بھی ہوتا تو اس لڑکی کی طرف دیکھا ہی نہیں تھا۔ میری ساری توجہ ٹی وی پر تھی۔
اس کے بعد جب بھی الیکشن کی خصوصی نشریات دیکھی یا منو بھائی کا کالم گریبان پڑھا، وہ لڑکی اور کزن کی ڈانٹ یاد آئی۔