Jang e Khazar
جنگ خازر

کیا آپ جانتے ہیں کہ عاشورہ محرم سنہ 61 ہجری کے چھ سال بعد 67 ہجری میں عاشورہ محرم ہی کو ایک اور جنگ لڑی گئی تھی۔ اس جنگ کا تعلق بھی کربلا سے تھا۔تاریخ سے کم دلچسپی رکھنے والے بہت سے لوگ گمان کرتے ہیں کہ کربلا کی جنگ میں ایک فوج کے سالار امام حسین تھے اور دوسری فوج کا یزید بن معاویہ۔
واقعہ یہ ہے کہ یزید دمشق میں بیٹھا تھا۔ اس نے امام حسین کے کوفہ جانے کی اطلاع پاکر عبیداللہ ابن زیاد کو کوفے کا گورنر بناکر بھیجا۔ ابن زیاد نے عمر بن سعد بن ابی وقاص کو لشکر دے کر امام حسین کو قتل کرنے کی ذمے داری دی تھی۔
برسبیل تذکرہ، عبیداللہ کا باپ زیاد حضرت علی کا ساتھی تھا اور انھوں نے اسے فارس کا گورنر بنایا تھا۔ معاویہ نے اسے اپنے ساتھ ملانا چاہا تو زیاد نے بڑا سخت خط لکھا اور اسے "نفاق کے ستون کی اولاد" کے نام سے پکارا۔
حضرت علی کی شہادت کے بعد معاویہ نے ایک اور کوشش کی۔ زیاد کی ایک کمزوری تھی۔ وہ ایک کنیز سمیہ کی اولاد تھا جس کے کئی مردوں سے تعلقات رہے تھے۔ اس کے باپ کا پتا نہیں تھا۔ معاویہ کو علم تھا کہ اس کے باپ ابو سفیان کے بھی سمیہ سے تعلقات رہے تھے۔ اس نے زیاد کو اپنے باپ کا نام دیا اور بھائی مان لیا۔ زیاد نے بھی اپنے الفاظ میں "نفاق کے ستون" کو اپنا باپ تسلیم کرلیا۔ بنو امیہ کی وفاداری اختیار کرنے کے بعد اسے کوفہ کی گورنری دے دی گئی۔ زیاد نے عراقیوں پر بہت ظلم کیے اور صحابی رسول حجر بن عدی سمیت بہت سے لوگوں کو قتل کیا۔
عبیداللہ اسی زیاد کی اولاد تھا۔ وہ ظلم میں اپنے باپ سے بھی آگے تھا۔ عمر بن سعد بن ابی وقاص نے ابتدا میں امام حسین کو قتل کرنے سے بچنا چاہا تو زیاد نے اس سے رے کی حکومت واپس لینے اور شمر کو لشکر کی کمان دینے کی دھمکی دی۔ عمر بن سعد نے روز عاشورہ پہلا تیر پھینک کر جنگ کا آغاز کیا۔
سانحہ کربلا کے وقت مختار ثقفی قید میں تھا۔ رہائی کے بعد اس نے لشکر تیار کیا اور چن چن کر قاتلان حسین کو انجام تک پہنچایا۔ ان میں عمر بن سعد بھی شامل تھا۔ مختار نے حضرت علی کے ساتھی مالک اشتر کے بیٹے ابراہیم کو بھی ساتھ ملایا جو باپ کی طرح بہادر تھا۔
اس مہم کے دوران موصل کے قریب سنہ 67 ہجری میں عین عاشورہ محرم کو جنگ خازر ہوئی۔ ایک طرف عبیداللہ ابن زیاد کی قیادت میں بنو امیہ کا 60 ہزار کا لشکر تھا۔ دوسری جانب مختار ثقفی نے ابراہیم بن مالک اشتر کو 20 ہزار کا کشکر دے کر بھیجا۔ ابراہیم کی قیادت میں وہ لشکر اس بے جگری سے لڑا کہ بنوامیہ کے قدم اکھڑ گئے اور ان کے تیس ہزار جنگجو مارے گئے۔ ابراہیم نے اپنے ہاتھ سے عبیداللہ بن زیاد کو قتل کیا۔