Sunday, 29 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. Haqiqi Jamhuriat

Haqiqi Jamhuriat

حقیقی جمہوریت

ملک میں حقیقی جمہوریت کے نفاذ اور انسانی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے ہم آپ کیا کرسکتے ہیں؟

باتیں۔ اور کیا!

ملک کا نام جمہوریہ ہونے سے، انتخابات ہونے سے، پارلیمان یا سپریم کورٹ کی عمارتیں بنانے سے جمہوریت یا انسانی حقوق فراہم نہیں ہوجاتے۔

کئی الیکشن ہوچکے ہیں، لاپتا افراد کا مسئلہ حل نہیں ہوا بلکہ مزید سنگین ہوا ہے۔

میں نے خان کے دور میں لکھا تھا کہ باجوہ احمق جرنیل ہے۔ اس دور کے مسائل کو اگلا آرمی چیف ہی آکر ٹھیک کرسکتا ہے۔

جو کچھ بھی اب تک ٹھیک ہوا ہے، کس نے کیا ہے؟ سیاست دانوں نے؟ سپریم کورٹ نے؟ انسانی حقوق کے کارکنوں نے؟ صحافیوں نے؟ میرے جیسے عام اور آپ جیسے خاص لوگوں نے؟

جی نہیں۔ نیا آرمی چیف آیا اور اسی نے پہیہ گھمایا۔

دو سیاست دانوں نے فوجیوں کو نتھ ڈالنے کی کوشش کی تھی۔ ایک کا نام بھٹو تھا۔ انھوں نے سنہ 71ء کی جنگ کے بعد فوجی افسروں کو جبری ریٹائر بھی کیا۔ جواب میں فوج نے انھیں پھانسی لگادی۔ دوسرے نواز شریف ہیں جنھوں نے تین بار فوج کو قابو کرنے کی کوشش کی اور ہر بار خود قابو آگئے۔

سیاست دانوں میں، عدلیہ میں، میڈیا میں، کسی میں اتنی قوت نہیں ہے کہ روز اول سے خیمے میں گھسے ہوئے اونٹ کو نکال سکے۔

ایک طریقہ ہے کہ ہتھیار اٹھالیں۔ لیکن اس کا انجام اچھا نہیں ہوتا۔ مشرقی پاکستان کی مثال نہ دیں۔ وہ جغرافیائی طور پر بہت دور تھا اور درمیان میں انڈیا تھا۔

بلوچستان میں ایک پوری نسل ماری گئی ہے یا لاپتا ہے یا ملک چھوڑنے پر مجبور ہے۔

دوسرا طریقہ ہے کہ آرمی چیف، اگر وہ احمق نہ ہو اور معاملات سیدھے کرنے پر آمادہ ہو، تو اس سے رفتہ رفتہ اسپیس واپس لی جائے۔

یہ کام ٹرانزیشن کے دوران میں ہی ہوسکتا ہے۔ جمے جمائے سسٹم میں یعنی اسٹیٹس کو میں نہیں ہوسکتا۔

موجودہ وقت ٹرانزیشن کا ہے۔ سیاست اور عدلیہ میں صفائی ہورہی ہے۔ الیکشن ہونے والے ہیں۔ سمجھ دار سیاسی رہنما، دانشور اور صحافی فوج کو چوم چمکار کے، تھوڑی بہت حمایت کرکے چند مسائل ضرور حل کروا سکتے ہیں۔

سب سے اہم مسئلہ لاپتا افراد کا ہے۔ اگر انھیں عدالتوں میں پیش کرنے پر فوج کو راضی کرلیا جائے تو یہ سب کے لیے ون ون سچویشن ہوگی۔

یاد رکھیں کہ ایک دن میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہوسکتا۔ جتنی خرابیاں ہوچکی ہیں، ان سب کو سدھارنے میں اور ایک نارمل ملک بننے میں عشرے لگ جائیں گے۔

انقلاب پاکستان میں نہیں آسکتا۔ لیکن اگر کوئی لانا بھی چاہتا ہے تو فرانس، روس اور ایران کی تاریخ کا مطالعہ کرلے جہاں بیج بونے سے فصل کاٹنے تک برسوں محنت کرنا پڑی تھی۔ یہاں تو کوئی لیڈر اور نظریہ ہی نہیں ہے۔

یہ پاکستان سے دور بیٹھے، حقائق سے ناواقف، کم عقل، سابق صحافی کی رائے ہے۔ آپ کو اسے مسترد کرنے کا حق ہے۔ مجھے امید ہے کہ آپ کے پاس مسائل حل کرنے اور پاکستان کو جلد مثالی معاشرہ بنانے کا بہتر فارمولا ہوگا۔

Check Also

Hum Kitna Peechay Hain

By Tehsin Ullah Khan