Nazriya Aur Dirty Politics
نظریہ اور ڈرٹی پالیٹکس
نظریہ کبھی تبدیل نہیں ہوتا۔ نظریہ میں ہار جیت کی بات بھی نہیں ہوتی، حالات جیسے بھی ہوں نظریہ اپنی جگہ ڈٹا رہتاہے۔ یہ نظریہ ہی تھاکہ کسی نے اپنی جاں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے مسلمانوں کو آذاد مملکت دینے کے لئے دن رات ایک کیا، یہ نظریہ ہی تھاکہ جس نے قید وبند کی صعوبتیں کاٹیں لیکن سر نہ جھکایا، بالاخرسولی چڑھ گیالیکن اپنے ضمیر کا سودا نہیں کیا۔
نظریہ رکھنے والا شخص کس حد تک نظریاتی ہے یا نظریاتی سوچ کا حامل ہے، کسی بھی قیمت پر وہ اپنے نظریات کا سودہ نہیں کرتا، یہ بات وقت ثابت کرتاہے۔ وقت کے ساتھ جس کا نظریہ تبدیل ہوجائے اس کی تعریف میں بہت کچھ کہاجاسکتا ہے لیکن یہاں فقط اتناکہوں گی کہ وہ نظریاتی نہیں ہوسکتا، ہاں مفاد پرست ضرور ہوسکتاہے۔ سیاست اگر نظریاتی ہو تو تاریخ کارخ موڑ دیتی ہے۔ وہ نظریہ ہی تھا جس نے پاکستان کو معرض وجود میں لایا۔
76 سالہ پاکستان اس وقت بھی اس پاک ذات کے کرم سے اسی مضبوط نظریہ کی بنا پر آج بھی آب و تاب سے ڈٹا ہوا ہے، کچھ وفاداری نبھاتے نبھاتے جاں سے گزرگئے، یا گزار دیے گئے، جن میں بانی پاکستان، مادر ملت، لیاقت علی خان اور قائد عوام جیسے معزز اور نظریاتی سیاست دان بھی شامل ہیں۔ جب کہ بعض پاکستان کوگرانے کی خواہش میں خود ہی گر گئے، لیکن پاکستان کانام آج بھی باقی ہے اورانشاء اللہ باقی رہے گا۔
لیکن صد افسوس کہ ہمارے ہاں اپنی ضرورت کو نظریہ کا نام دے کر سیاست اور نظریات کا جنازہ نکال دیاگیا۔ اب ہوگا کیا؟ ملک کی موجودہ صورتحال سب کے سامنے ہے، ایک طرف پاکستان میں سیاسی فریق ایک دوسرے کے عیب نکالنے میں مصروف ہیں، عوام کی مشکلات کاکسی کورتی بھر بھی اندازہ نہیں، ایک اے سی سے نکل کردوسرے اے سی میں جاکر بیٹھنے والے عوامی مشکلات کااندازہ لگا بھی کیسے سکتے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان کو معاشی ومعاشرتی طور پر کمزور کرنے کے لئے اندرونی وبیرونی سازشوں زور وشور سے جاری ہیں، ادارے ہوں یافرد واحد سب نے انصاف کواپنے ہاتھوں میں لے لیا، جس کاجو دل چاہااس نے دوسرے کے ساتھ اپنی مرضی کا انصاف کیا۔ یہاں قابل توجہ بات یہ ہے کہ وطن عزیز کی ساٹھ فیصد سے زائد آبادی ہماری نوجوان نسل پر مشتمل ہے، جن کی بڑی تعداد نظریہ کی الف بے سے بھی بے خبر ہے، کیوں کہ انھیں نظریات کے نام پراپنی سیاسی ضروریات کے لئے استعمال کیاگیا، کچے اورمعصوم ذہن جوپہلے ہی معاشی، معاشرتی تقسیم، بے ہنگم تعلیمی نظام کے ہاتھوں پریشان ہیں، مفاد پرست عناصر نے اپنی Dirty Politicsکوچمکانے کے لئے ان کے ذہنوں کومزید منتشر کردیا۔
ہرسیاسی جماعت نے سٹوڈنٹ ونگ بنا کر نوجوانوں کی بڑی تعداد کوگمراہ کیا، ان کے ذہن میں نظریہ کے نام پر کھلواڑ کیا گیا۔ آج اگر ہمارے نوجوان کسی دنگے فساد یاقتل وغارت میں ملوث پائے جاتے ہیں تو اس کاذمہ دار کون ہے، نظریہ نہیں، بلکہ Dirty Politics۔