Wednesday, 15 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Mansoor Syed Mashwani/
  4. Sazish

Sazish

سازش‎‎

چلیں جناب تحریک انصاف کا پریڈ گراؤنڈ جلسہ ہو گیا اور انتہائی کامیابی سے ہو گیا۔ مگر آپ کا کیا خیال ہے کہ یہ جلسہ اپوزیشن کے لیے تھا؟ بالکل نہیں تو پھر کیا یہ جلسہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف تھا؟ ایبسولیوٹلی ناٹ۔ تو پھر یہ جلسہ کس کے خلاف تھا؟ یاد ہے آپ کو کپتان نے جلسے میں ایک خط لہرایا تھا؟ کچھ یاد آیا خط لہراتے میرے کپتان کی آواز میں غم انگیز سسکیاں تھیں؟

ارے یاد کرنے کی کوشش کرو ابھی کل ہی کی تو بات ہے کہ میرے کپتان کے ہاتھ میں ایک کاغذ کا ٹکڑا اور آنکھوں میں آنسو تھے۔ یاد آیا؟ اس خط میں واضح طور پر لکھا ہوا تھا کہ اگر پاکستان نے امریکی چنگل سے نکلنے کی کوشش کی تو اسے اسکے سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔ کیا اس کا مطلب جانتے ہو؟ جی بالکل اس کا مطلب وہی ہے جو آپ سمجھ رہے ہو ایسا اچانک کیا ہو گیا کہ امریکہ ہمارے ملک کو دھمکیاں دینے پر آ گیا ابھی کچھ عرصہ قبل تک تو وہ ہمارے ملک میں آ کر ہمارے لوگوں کو مار جاتا۔

عام عوام کو تو چھوڑو سلالہ چیک پوسٹ تو یاد ہوگی جس میں درجنوں فوجی جوانوں کو ہمارے ملک میں گھس کر مار دیا اور ہم اس قدر بےبس تھے کہ پوچھنے کی ہمت بھی نہ کر پائے کہ ہمارے بچوں کو آخر کیوں مارا ہم تو برسوں سے آپ کی دہلیز پر سجدہ ریز ہیں تو اب اور کیا کریں کہ آپ خوشنود ہو جائیں۔ جی وہی امریکہ جسکا دو ٹکے کا وزیر میرے وزیراعظم کو گردن سے پکڑ کر تصویر کھنچواتا ہے اور ہمارا کھوتی کا بچہ وزیراعظم انکی غلامی میں بچھا چلا جاتا ہے۔

مگر افسوس تو پھر آج اچانک ایسا کیا ہو گیا کہ اب وہ ہمارے گھر میں گھس کر مارنے کی بجائے ہمیں دھمکیاں دینے پر آ گیا یقیناً پچھلے دو تین سال میں ضرور کچھ نہ کچھ تو ایسا ہوا ہے کہ امریکہ ایسا کرنے پر مجبور ہوا۔ جی بالکل یاد آ گیا ابھی چند روز قبل ہی کی تو بات ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں امریکی مفادات کے لیے خود کو استعمال ہونے سے انکار کر دیا نتیجتاً امریکہ کو اس خطے سے بھاگنا ہڑا۔

جی ہاں ابھی چند لمحوں قبل ہی کا تو ذکر ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم کی موجودگی میں روس نے یوکرائن پر حملہ کر دیا اور جب یورپ و امریکہ نے ہم سے روس کی مذمت کرنے کا مطالبہ کیا تو ہمارے وزیراعظم نے کہا کہ "وی آر ناٹ یور سلیوز"۔ اوہو اتنی بڑی بات کیسے بھول گئے جب آپ کے وزیراعظم سے ایک غیرملکی صحافی پوچھنے لگا کہ کیا آپ امریکہ کو اپنے اڈے دیں گے تو آپ کے وزیراعظم نے کہا تھا "ایبسولیوٹلی ناٹ"۔

اتنا کچھ ہوگا اور اتنا کچھ ہو گیا تو امریکہ کو عمران خان کھٹکے گا ہی کیونکہ اسی شخص کے آنے کے بعد ہی تو پاکستان نے امریکہ سے اپنی راہیں جدا کر لیں۔ جناب یہ عمران خان ہی تو تھا جو پچھلے بیس برسوں سے اسی بات پر روتا رہا کہ ہائے میری معصوم قوم امریکی جارحیت کی بھینٹ کب تک چڑھتی رہے گی۔ اب امریکہ تو بدلہ لے گا ہی آخر اسکا غلام آزاد جو ہو گیا ہے۔

ہمارے بہت سے دیہاتوں میں وڈیرے و جاگیردار اپنے مزاروں کے بچوں کو اسی لیے پڑھنے کی اجازت نہیں دیتے کہ وہ ہمارے سامنے سر اٹھانے کی جرات کر سکتا ہے۔ تو پھر دنیا کا سب سے بڑا جاگیردار یہ کیسے برداشت کر سکتا ہے کہ اس کا پچھتر سال سے مجبور و بےبس غلام اس کی اطاعت سے انکار کرے۔ امریکہ کچھ تو کرے گا ہی اور اسے ہماری ہی صفوں سے ایسے میر جعفر بھی مل گئے جن کے مفادات امریکہ والے ہی ہیں۔

کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس دھمکی آمیز خط کے ایک روز بعد ہی عدم اعتماد کی تحریک پیش ہوتی ہے جس کے لیے بیرونی آقاؤں نے اپنے خزانوں کے منہ کھول دیے تاکہ میرے ملک کے میر جعفروں کو خریدا جا سکے۔ شاید آپ بھول گئے آج تک امریکی یہی تو سمجھتے آئے ہیں کہ پاکستانی پانچ ہزار ڈالرز کے لیے اپنی ما‌ں تک کو بیچ دیں تو پھر لاکھوں کروڑوں ڈالرز کے عوض دھرتی ماں کو بیچنے میں کیسی شرم۔

دھمکی آمیز خط سے قبل نواز شریف لندن میں امریکی، برطانوی اور اسرائیلی اسٹیبلشمنٹ سے ملاقات کرتا ہے پھر اسکے بعد پاکستانی اتھارٹیز کو دھمکی آمیز خط موصول ہوتا ہے اور پھر اسکے اگلے روز تحریک عدم اعتماد آتی ہے۔ تحریک انصاف کے بندے خریدے جاتے ہیں۔ یہانتک کہ اپنے طور پر وہ کامیاب بھی ہو چکے مگر اللہ اور عوام ان سب سے غافل نہیں تھے وہ جانتے تھے کہ اگر آج عمران خان کے ایبسولیوٹلی ناٹ کا ساتھ نہ دیا تو ہماری آئندہ نسلوں کی تمام تر زندگی اسی اقرار میں گزر جائے گی کہ

"یس وی آر یور سلیوز"

Check Also

Artificial Intelligence Aur Jaal Saz

By Mubashir Ali Zaidi