Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Malik Zafar Iqbal
  4. Fire Protection Agahi Aur Hamara Muashra

Fire Protection Agahi Aur Hamara Muashra

فائر پروٹیکشن آگاہی اور ہمارا معاشرہ

ہمارے معاشرے میں تعلیم کی کمی اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے ہم اپنے گھروں اور پلازوں میں لاکھوں کا نقصان اٹھانا پسند کرتے ہیں مگر فائر سیفٹی کے آلات لگانا اور اس کے بارے میں معلومات نہیں رکھتے آ گ ہماری دوست بھی ہے اور آگ ہماری دشمن بھی کیوں نہ ہم اپنے دشمن کے لئے ہر وقت تیار رہیں جی ہاں یہ بہت ضروری ہے آج ہم اس کے بارے میں آپ کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔

آگ ایک ایسی آفت ہے جو لمحوں میں بستیاں اجاڑ دیتی ہے، مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارا معاشرہ آج بھی فائر پروٹیکشن کو سنجیدگی سے لینے کو تیار نہیں۔ ہم ہر سانحے کے بعد وقتی دکھ، افسوس اور فوٹو سیشن تک محدود ہو کر رہ جاتے ہیں۔ جس کی سب سے بڑی ناکامی ہمارے اداروں کی وجہ سے ہے کیونکہ ان کا فیلڈ ورک نہیں اگر ہے تو صرف کرپشن کے لئے جی ہاں یہ ایک حقیقت ہے کیونکہ سرکاری اداروں کی ترجیحات صرف فوٹو سیشن تک ہے۔ جبکہ اصل کام، فائر آگاہی، اس سے بچاؤ اور تربیت، ہمیشہ پس پشت ڈال دیا جاتا ہے۔

ترقی یافتہ دنیا میں فائر سیفٹی بنیادی تعلیم کا حصہ ہے۔ اسکول، کالج، یونیورسٹیوں میں نہ صرف فائر ڈرلز ہوتی ہیں بلکہ ہر فرد کو فائر ایکسٹنگوشر چلانے اور ایمرجنسی میں ردعمل دینے کی عملی تربیت دی جاتی ہے۔ اس کے برعکس ہمارے ملک میں اسکولوں کے اندر گیس ہیٹرز، شارٹ سرکٹ، ناقص وائرنگ اور بے احتیاطی کے بے شمار واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں جب کہ سرکاری سطح پر ان کو این او سی مل چکا ہوتا ہے۔ مگر ان پر قابو پانے کے لیے کوئی مؤثر حکمت عملی نظر نہیں آتی۔

کمرشل عمارتیں، پلازے، شادی ہالز اور دفاتر ایسے مقامات ہیں جہاں فائر پروٹیکشن سسٹم یا تو موجود ہی نہیں، یا اگر ہے تو غیر فعال حالت میں۔ حالیہ برسوں میں ملک کے مختلف شہروں میں کئی سانحات نے یہ ثابت کیا ہے کہ ہم بحیثیت قوم فائر سیفٹی کے بنیادی اصولوں سے ناواقف اور غیر سنجیدہ ہیں۔

حکومت کو چاہیے کہ وہ تعلیمی اداروں، کمرشل بلڈنگ وغیرہ میں فوری آگاہی مہم شروع کرے۔

ہمیں اس بات کو تسلیم کرنا ہوگا کہ آگ لگنے کے واقعات اکثر ہماری اپنی غفلت، لاعلمی اور لاپرواہی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ گھریلو سطح پر خواتین کو گیس سلنڈر کے درست استعمال، بجلی کے آلات کی احتیاط اور بچوں کو ماچس سے دور رکھنے جیسے اصول سکھانا ناگزیر ہو چکا ہے۔ ہر گھر میں ایک چھوٹا فائر ایکسٹنگوشر ہونا اب ضرورت بن چکی ہے۔

میڈیا، بلدیاتی ادارے، سول ڈیفنس، فائر بریگیڈ اور تعلیمی ادارے اگر اس مہم میں ایک ساتھ شامل ہو جائیں تو ہم کئی قیمتی جانیں بچا سکتے ہیں۔

آخر میں بس اتنا کہنا چاہوں گا کہ: حکومت، ادارے، اساتذہ، والدین اور عوام سب کو اس سنجیدہ معاملے پر ایک قدم آگے بڑھانا ہوگا۔ کیونکہ فائر آگاہی صرف ایک تکنیکی موضوع نہیں بلکہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔

آئیں سب کر اپنے دشمن کے خلاف کام کریں اور فائر پروٹیکشن کے حوالہ سے آگاہی حاصل کریں۔

Check Also

Bloom Taxonomy

By Imran Ismail