Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Malik Zafar Iqbal
  4. Dunya Aman Ki Bahali Par Zor De

Dunya Aman Ki Bahali Par Zor De

دنیا امن کی بحالی پر زور دے

دنیا آج ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے۔ بظاہر سائنس و ٹیکنالوجی نے ترقی کے ایسے دروازے کھول دیئے ہیں جن کا صدیوں پہلے تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا، مگر افسوس کہ انسانیت نے اخلاقی اور روحانی زوال کی ایسی گہرائیوں کو چھو لیا ہے کہ ہر طرف نفرت، قتل و غارت، جنگ و جدل اور انتقام کی آگ بھڑک رہی ہے۔ انسان نے چاند پر قدم رکھا، مگر زمین پر انسانیت کا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے۔

دنیا کے مختلف خطوں میں جنگوں کا سلسلہ جاری ہے۔ فلسطین میں انسانیت کا خون بہایا جا رہا ہے، یوکرین اور روس کے درمیان جنگ نے لاکھوں لوگوں کو بے گھر کر دیا، مشرقِ وسطیٰ میں طاقت کی رسہ کشی نے امن و امان کو تہ و بالا کر دیا ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں داخلی انتشار، سیاسی عدم استحکام اور مذہبی منافرت نے سماج کو خوف و دہشت کے شکنجے میں جکڑ رکھا ہے۔

ترقی پذیر ممالک ترقی یافتہ ممالک کی آواز پر ایک دوسرے کا خون بہا رہیں ہیں۔ ہر ملک اپنے مفادات کے تحفظ میں مصروف ہے۔ عالمی طاقتیں امن کے نام پر اسلحہ فروخت کر رہی ہیں۔ اقوامِ متحدہ جیسا ادارہ جو انصاف اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے وجود میں آیا تھا، وہ بھی بڑی طاقتوں کے دباؤ میں بے بس دکھائی دیتا ہے۔

امن انسانیت کی بنیادی ضرورت ہے۔ بغیر امن کے ترقی، تعلیم، روزگار، صحت اور خوشحالی سب کچھ بے معنی ہو جاتا ہے۔ ایک ایسا معاشرہ جہاں خوف، دہشت اور نفرت چھائی ہو، وہاں علم و تہذیب کا چراغ نہیں جل سکتا۔ اسلام اس بات کی اجازت دیتا ہے اگر کوئی فریق صلح کی درخواست کرے تو مان لو۔

اسلام ہو یا عیسائیت، بدھ مت ہو یا ہندومت، ہر مذہب نے انسانیت، رواداری اور امن کا درس دیا ہے۔ لیکن افسوس، آج مذہب کے نام پر ہی سب سے زیادہ خون بہایا جا رہا ہے۔

جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں بلکہ مسائل کو کئی گنا بڑھا دیتی ہے۔ جنگ سے معیشت تباہ، نسلیں برباد اور معاشرتی نظام درہم برہم ہو جاتا ہے۔ جو ممالک اسلحہ پر اربوں ڈالر خرچ کر رہے ہیں، اگر وہی رقم تعلیم، صحت اور بھوک کے خاتمے پر خرچ کریں تو دنیا سے غربت اور جہالت ختم ہو سکتی ہے۔

دنیا کو اب نعرے نہیں بلکہ عملی قدم اٹھانے ہوں گے:

عالمی سطح پر اسلحہ کی پیداوار اور تجارت پر سخت پابندی عائد کی جائے۔

اقوامِ متحدہ کو حقیقی طور پر غیر جانبدار ادارہ بنایا جائے۔

تعلیم کے ذریعے برداشت، رواداری اور امن کی اقدار کو فروغ دیا جائے۔

عالمی طاقتیں کمزور ممالک میں مداخلت بند کریں۔ مذہبی اور سیاسی رہنما نفرت کی بجائے محبت اور بھائی چارے کا پیغام دیں۔

دنیا کو امن کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ اگر انسان نے اب بھی اپنی روش نہ بدلی تو جدید ٹیکنالوجی، ایٹمی طاقت اور سائنسی ترقی انسانیت کے خاتمے کا باعث بن جائے گی۔ لہٰذا وقت کا تقاضا ہے کہ عالمی قیادتیں طاقت کے نشے سے نکل کر انسانیت کے بقا پر غور کریں۔

امن صرف ایک خواہش نہیں، یہ ہماری بقا کی ضمانت ہے۔

Check Also

Bloom Taxonomy

By Imran Ismail