Vote Aik Taqatwar Hathyar Hai
ووٹ ایک طاقتور ہتھیار ہے
اس وقت ملک میں ہر طرف انتخابات کی فضاء ہے ہر چیز آئینی طریقہ کار اور وقت کے مطابق ہو رہی ہے پھر بھی ایک نامعلوم خوف پایا جاتا ہے، غیر یقینی کا ماحول ہے کہ انتخابات کسی بھی سطح پر ملتوی یا کسی رکاوٹ کا شکار ہو سکتے ہیں
حکومتیں بنتی ہیں اور ٹوٹتی ہیں۔ حکومت کا دورانیہ پانچ سالہ ہوتا ہے۔ لیکن اکثر دیکھا جاتا ہے کے کوئی بھی حکومت پورے پانچ سال نہیں چل سکی۔ کبھی اسمبلیاں ٹوٹ جاتی ہیں تو کبھی ملک کا منتخب وزیراعظم نا اہل ہو جاتا ہے۔ اس لیے آپ کا ووٹ جمہوری معاشرے میں ایک طاقتور ترین ہتھیار ہے، ووٹ کے ذریعےآپ اپنی حکومت پر ملکیت کا احساس پیدا کر سکتے ہیں ووٹنگ افراد کوملک، حلقے یا امیدوارکے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی اجازت دیتی ہے، آپ جس امیدوار کو پسند کر رہے ہیں آپ اسے ووٹ دے کر ایوان اقتدار میں بھیجتے ہیں۔ اگر ہمارے ووٹ سے ایسا کوئی فرد منتخب ہو جائے جو ظلم، جبر، چوری، شراب خوری قانون کی خلاف ورزی کرے تو اسکے ہر برے کام کی سزا کی ذمہ داری ہمارے نامہ اعمال میں آجائے گی۔
آپ نے گلی محلےمیں مسجد بنا کر اگر اس پر شرابی کبابی اور نااہل فرد کو اسکی ذمہ داری سونپیں گے تو وہ مسجد جس مقصد کے لئیے بنائی گئی تھی وہ مقاصد پورے ہو جائیں گے؟ چشم تصور میں سوچئیے جو امیدوار نظام اسلامی کے خلاف نظریہ رکھتا ہو اسکو ووٹ دینا ایک جھوٹی شہادت ہے جو گناہ کبیرہ ہے ووٹ کو پیسوں کے معاوضے میں دینا بدترین قسم کی رشوت ہے اور چند ٹکوں کے عوض اپنے بچوں اور ریاست کےمستقبل کو داؤ پر لگانا عقلمندی نہیں۔ بلکہ اسکو بغاوت کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ یہ مہنگائی کا سیلاب جس میں ہر آنے والی حکومت اپنی مرضی کے غوطے دیتی ہے عوام غوطے کھاتی جاتی ہے اور برا بھلا کہتی ہے لیکن الیکشن کے قریب آتے ہی امیدوار عوام کو نئے دلفریب نعروں مین الجھاتے ہیں انکے حال احوال پوچھتے عوام اسی سے خوش۔ عوام کے نام سے قرضے لے کر انکی آنے والی نسلوں کو بھی مقروض کر رکھا ہے عوام کو ان قرضوں کا کیا فائدہ ہوا۔
آپ جو ووٹ دیتے ہیں یہ صرف ایک پرچی نہیں بلکہ امانت ہے۔ جب ایک حکومت اپنا وقت پورا کر لیتی ہے توعوام کونئی اسمبلی یاپارلیمنٹ بنانے کیلئے اپنے نمائندے چننے کا موقع دیاجاتا ہے، عوام ہی وہ نمائندے چنتی ہے اورکسی ایک سیاسی پارٹی کو اس کیلئے منتخب کرتی ہے۔
اسی طرح ہمارا ووٹ ایک سفارش و مشورہ ہے جسے حدیث میں امانت کہا گیا ہے، اس امانت کا تقاضا یہ ہے کہ سوچ سمجھ کر کسی بھی ذاتی مفاد اور قرابت و تعلقات کا لحاظ کیے بغیر اجتماعی منفعت کو سامنے رکھ کر حق رائے دہی کا استعمال کیا جائے۔ اکثر وبیشتر ایسا ہوتا ہے کہ ہم خوشامد کرنے والوں، رشوت دینے والوں اور سبز باغ دکھانے والوں کے فریب میں آجاتے ہیں اور بلا سوچے سمجھے اپنے روشن مستقبل کو اپنے ہی ہاتھوں سے داؤ پر لگا دیتے ہیں۔ ووٹ ایک انتہائی ذمہ دارانہ عمل ہے، قوم کا ہر وہ شخص جو خود کو پاکستانی کہتا ہے، ووٹ اس کے ملک اور قوم کی امانت ہے اور امانت میں خیانت بلاشبہ سنگین جرم ہے۔ چاہے وہ خیانت ووٹ نہ دے کر کی جائے یا اس کا غلط استعمال کرکے کی جائے۔
ووٹ کا اصل حقدار کون ہے اس کا فیصلہ ایک فرد اور اس کا ضمیر کرتا ہے۔ سیاسی منفی مقاصد اور طرف داریوں کو پسِ پشت ڈال کر وسیع تر قومی مفاد میں مستقبل کے لئے ایک بہتر فیصلہ ہی دانشمندی ہے۔ ملک میں اس وقت 9 ہزار کے قریب نوجوان ووٹر موجود ہیں قوم کے ہر فردبالخصوص نوجوانوں سے گزارش ہے کہ وہ ووٹ کا حق ضرور استعمال کریں، آپ ہی اس قوم کا مستقبل ہیں۔ بے شک آج کا نوجوان پہلے سے کہیں زیادہ با صلاحیت، محبِ وطن، اور قوم کے لئے کچھ کر گزرنے کا جذبہ رکھتا ہے اس لئے اپنی رائے کا اظہار ضرور کریں۔ اگر ہم گھر میں بیٹھے رہیں گے تو پھر تبدیلی کیسے آئے گی؟ نظام کیسے بدلے گا؟ فرقہ واریت کیسے ختم ہوگی؟ یہ سوچنے کا مقام ہے جب عوام ہی اپنے فرض سے غافل ہوں گے، جب ہم خود ہی تبدیلی لانے میں اپنا کردار ادا نہیں کریں گے تو پھر نظام سے شکایت جائز نہیں۔
ووٹ صرف یہ سوچ کر نہ دیا جائے کہ کہ وہ آپ کا جاننے والا ہے یا اس نے الیکشن کے دنوں میں آپ کو پکی گلی بنوا کر دی ہے، بلکہ سوچ سمجھ کر ووٹ دیا جائے ووٹ ایسے انسان کو دینا چاہیے جس نے ہر پاکستانی کو صحت کی سہولت دی ہو۔ امیر غریب کے بچوں کو یکجا تعلیم کا نظام دیا ہو۔۔ سیرت نبوی پر کام کیا ہو۔۔ غیر مسلم میں کھڑے ہو کر ہمارے پیارے نبیﷺ کی شان بیان کی ہو اور ان کو بتایا ہو کہ جب کوئی ہمارے پیارے نبیﷺ کی شان میں گستاخی کرتا ہے تو ہمارے دلوں میں تکلیف ہوتی ہے۔
ملک میں اچھی یونیورسٹیاں اور اچھے ہسپتال بنائے ہو۔۔ بے گھروں کے لیے پناہ گاہ اور بھوکوں کے لیے لنگر خانے بنائے ہو۔ آپ کا منتخب امیدوار صرف اور صرف اپنی قوم کے لیے اچھا سوچے اور اچھا کرے۔ ووٹ دیتے وقت اپنے بچوں کو ذہن میں ضرور رکھیں ان کے مستقبل کو آپکے ووٹ سنوار بھی سکتے ہیں اور برباد بھی کر سکتے ہیں دلفریب وعدوں کے چکر میں اس دفعہ مت آئیے اس دفعہ اپنے ووٹ کی طاقت بھی اسےدیں جسے اپنے پیسے دیتے وقت اعتبار کرتے ہیں۔
جمہوری نظام میں جو خامیاں ہیں انہیں دور کرنے کے لیے ہر پاکستانی اپنا کردار ادا کرے، استعمال ہونے کے بجائے اپنے ووٹ کا درست استعمال کریں۔ یقین کیجیے حالات بدلیں گے، بس تھوڑا خود کو بدلنے کی ضرورت ہے۔