Idaron Ki Difa, Qaumi Saakh Ki Hifazat Ya Siasi Mudakhlat?
اداروں کی دفاع، قومی ساکھ کی حفاظت یا سیاسی مداخلت؟
پاکستان کی معیشت گزشتہ دہائی سے ہچکولے کھا رہی ہے اور دیوالیہ پن کے قریب پہنچتی نظر آ رہی ہے۔ مگر یہ معیشتی بحران اکیلا پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے ہم ایک جامع بحران سے گزر رہے ہیں جس میں سماجی و سیاسی عدم استحکام، قوم کا گرتا اخلاقی معیار، سائبر، انفارمیشن، اور پراکسی وارفیئر سمیت داخلی دہشت گردی شامل ہے۔ ان پیچیدہ مسائل کے بیچ، ملکی معیشت کی بحالی، امن اور سیاسی و سماجی استحکام کی بہتری ایک خواب کی مانند محسوس ہوتا ہے۔
یہ تمام مسائل آپس میں جڑے ہوئے ہیں، اور یہی بیانیہ تیزی سے عوامی حلقوں میں پروان چڑھ رہا ہے کہ فوج اور ایجنسیاں سیاست میں مداخلت کر رہی ہیں، سیاسی کارکنوں کو اغوا کر رہی ہیں، وغیرہ۔ یہ سوال اہم ہے کہ کیا واقعی ان الزامات کے پیچھے فوج یا ایجنسیاں ہیں؟ اگر ایسا ہے تو اس کی وجوہات کیا ہیں؟ کیا پاکستان میں قانون اتنا بھی اندھا ہے کہ کوئی ادارہ بلا وجہ کسی شہری کو اغوا کرے اور منصف خاموش تماشائی بن جائے؟
پاکستان میں آج سچ بولنے اور سچ سننے کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے۔ حقائق جاننے کی جستجو کم ہوتی جا رہی ہے، جس کی بنیادی وجہ انفارمیشن وارفیئر ہے۔ دشمن نے اس جنگ میں خاصی کامیابی حاصل کی ہے، اور ہماری عوام میں سچائی کے تئیں عدم برداشت بڑھتی جا رہی ہے۔
اب اگر ہم ادارے کی تعریف پر غور کریں تو ادارہ وہ منظم اور مستحکم تنظیم ہوتی ہے جو مخصوص اصولوں اور قواعد کے تحت کام کرتی ہے۔ یہ کسی بھی اجتماعی کوشش کا نتیجہ ہوتی ہے اور اس کا مقصد کسی خاص خدمت یا فلاحی کام کو انجام دینا ہوتا ہے۔ ادارے کی تنظیم، نظم و ضبط، اور واضح اہداف اس کی بنیادی خصوصیات ہیں۔
فرض کریں کہ کسی نے آپ کے والد یا بھائی کو سوشل میڈیا پر گالیاں دی ہوں تو آپ کا ردعمل کیا ہوگا؟ آپ کو اپنے آئین اور قانون کے تحت یہ حق حاصل ہے کہ آپ اپنے دفاع میں قانونی اقدامات کریں۔ اسی طرح اگر کوئی عام شہری عدلیہ کے کسی جج کو گالیاں دے انہیں بےجا تنقید کا نشانہ بنائے، تو یقینی طور پر جج صاحب اپنے حق کا استعمال کریں گے۔ وہ آپ کو معافی کا پیغام بھیج سکتے ہیں یا ہتک عزت کے دعوے کے ذریعے آپ کو عدالت میں کھڑا کر سکتے ہیں۔۔ قانون کے مطابق ادارے کی ساکھ اور اپنے عزت نفس کو مجروح ہونے سے بچانے کے لیے یہ حق ریاست پاکستان کی جانب سے ان کو دیا گیا ہے۔
کیا اسی طرح فوج یا ایجنسیاں بھی اپنے ادارے کی ساکھ بچانے کے لیے دفاع کا حق رکھتی ہیں؟ کیا ان کی عزت نفس کو مجروح کرنا جائز ہے؟ اگر دیگر ریاستی اداروں کی طرح فوج اور ایجنسیاں بھی اپنے ادارے کے دفاع میں اقدامات کریں تو یہ درست ہے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ فوج یا ایجنسیاں یہ حق نہیں رکھتی، تو یہ خطرہ ہے کہ کل کو وہ آپ کے گھر میں گھسیں گے اور آپ بھی اپنے دفاع کا حق نہیں رکھیں گے۔
پاکستان اس وقت ہائبرڈ وارفیئر کی صورت میں ایک جدید جنگ کا شکار ہے۔ ہائبرڈ جنگ میں دشمن ایک ساتھ فوجی، سیاسی، معاشی، سائبر، اور معلوماتی محاذوں پر حملہ آور ہوتا ہے، جس کا مقصد ملک کو اندرونی طور پر کمزور اور غیر مستحکم کرنا ہوتا ہے۔ سائبر وارفیئر، انفارمیشن وارفیئر، اور پراکسی وارفیئر کے ذریعے پاکستان کو کمزور کیا جا رہا ہے۔
سائبر وارفیئر میں دشمن ملک کی اہم انفراسٹرکچر، جیسے کہ حکومتی ادارے، بینکنگ سسٹمز، اور فوجی نیٹ ورکس کو ہیک کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انفارمیشن وارفیئر میں فیک نیوز، غلط معلومات، اور پروپیگنڈا کے ذریعے عوام کو گمراہ کیا جاتا ہے۔ پراکسی وارفیئر کے ذریعے مقامی گروپوں یا باغیوں کی مدد کی جاتی ہے تاکہ حکومت کو کمزور کیا جا سکے۔
معاشی جنگ میں دشمن معیشت کو کمزور کرنے کے لیے اقتصادی پابندیاں عائد کرتا ہے، اور سیاسی عدم استحکام پیدا کرتا ہے تاکہ ملک بیرونی مسائل پر توجہ نہ دے سکے۔ اس جدید دور میں ڈیجیٹل میڈیا نے جنگ کی نوعیت بدل دی ہے۔ سوشل میڈیا، یوٹیوب چینلز، اور ویب سائٹس پروپیگنڈا اور فیک نیوز کے پھیلاؤ کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔
بدقسمتی سے، ہمارے نوجوان دانستہ یا غیر دانستہ طور پر ان جنگوں کا حصہ بن کر دشمن کے مفادات کی تکمیل میں مدد کر رہے ہیں۔ ہمیں اس دوغلے معیار سے باہر آ کر ملک و قوم کو درپیش مسائل کا مل کر مقابلہ کرنا ہوگا۔ یہ ملک و قوم کی بہتری اور ترقی کی ضمانت ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو سمجھنا ہوگا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں، اور دشمن ہمارے ملک میں داخل ہو چکا ہے۔ یہ جنگ نظر نہیں آتی، مگر یہ ہماری بقاء کی جنگ ہے۔ اللہ ہمارے وطن کی حفاظت فرمائے، آمین۔