Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Basharat Ali Chaudhry
  4. Ehsas

Ehsas

احساس

یہ "احساس" کیا ہے؟ کوئی غیر مرئی جذبہ۔۔ لیکن طاقت اور ارادے میں بڑھ کر۔۔ اس کی "موجودگی" زندگی ہے اور اس کی "غیر موجودگی" ایک طرح کی موت۔۔ یہ "احساس" کرتا کیا ہے؟

یہ "احساس" ہی ہے۔۔ جو زندگی گزارنے کا سلیقہ فراہم کرتا ہے۔۔ یہ "احساس" بلندی کردار سے نوازتا ہے۔۔ یہ "احساس" سنجیدگی گفتار سے آشنا کرتا ہے۔۔ یہ " احساس" ذمہ داریوں سے آگاہی بخشتا ہے اور اگر یہ "احساس" ناپید ہو تو کسی فرد کا "ہونا" نہ "ہونا" برابر ہے۔۔ بغیر "احساس" کے وجود سے کسی کو کیا سروکار؟ اور ایسے فرد کی "اثر آفرینی" چہ معنی دارد؟

اب قراۃ العین زینب ماں کے بغیر زندگی گزار رہی ہے مگر "ممتا کا احساس" ہر دم اس کے دام گیر ہے۔۔ ماں کی وفات کے بعد پیدا ہونے والے "احساس" نے اس کو کردار کی بلندی بھی دی۔۔ گفتار میں سنجیدگی بھی دی۔۔ زندگی گزارنے کے سلیقوں سے بھی آشنا کیا اور سب سے بڑھ کر ذمہ داریوں کو نبھانے کا ہنر بھی سیکھایا۔۔ وہ سکول میں ایک استاد ہوتی ہے۔۔ گھر میں اپنی چھوٹی بہنوں اور ایک بھائی کے لئے "ماں" کا روپ دھار لیتی ہے۔۔ خانہ داری کے امور بھی انجام دیتی ہے اور تربیت و تعلیم قرانی سے قوم کی بیٹیوں کے لئے "الھدایہ" کے تربیتی فورم کے تحت "آن لائن" قران کلاسسز کا انعقاد بھی کرتی ہے۔۔ وہ معاشرے کے افراد سے "ترک تعلق" نہیں کرتی۔۔ کسی نہ کسی طرح ان کے ساتھ جڑی رہتی ہے۔۔ وہ محافل نعت و ذکر ہوں تو بھی اپنی شرکت کو یقینی بناتی ہے اور اپنے "ملفوظات عالیہ" کو خطاب کی شکل میں افراد معاشرہ تک منتقل کرتی نظر آتی ہے۔۔

اس کی گفتگو میں سحر بھی ہے اور قوم کو تحرک میں لانے کا جذبہ بھی۔۔ اس کی دعا میں "گریہ" بھی ہوتا ہے اور سوز و گداز کے بعد آنکھوں میں "برسات" کی آمد کی نشانیاں بھی۔۔ وہ جب قلم اٹھاتی ہے تو الفاظ "متشکل روپ" دھارے "جادوئی" کمالات لئے اپنے قارئین کو "فکر انگیزی" بخشتے نظر آتے ہیں۔۔

سوال یہ ہے کیا وہ تھکتی نہیں؟ اسکے وجود کو راحت کی گھڑیاں میسر نہیں ہیں کیا؟ وہ اتنے جتن کیوں کرتی ہے؟ اس کی "جہد مسلسل" کس ثمر کی برآوری کے انتظار میں ہے؟ میں نے پوچھا تو کہنے لگی۔۔ ایک تڑپ ہے۔۔ ایک لگن ہے۔۔ کہ جنہیں "سنورنے" کی ضرورت ہے وہ "سنور" جائیں اور ان کے "سنورنے" سے اس بارگاہ میں ہمارے" سنورنے" کی امید اجاگر ہو جاتی ہے۔ اس رب کی کرم نوازی کی خواہش و امید ہمیں "تپھتپھانے لگتی ہے۔۔ اس حبیب مکرم ﷺ کی آشیر بادیں چشم تصور میں ہمارے سروں پے "سایہ فگن" بن کر نمودار ہونے لگتیں ہیں تو ایسے میں تھکاوٹ جاتی رہتی ہے۔۔ فرحت و راحت کا احساس میسر رہتا ہے راتوں کے "راتجگے" بھی "جسم نحیف" کو تروتازہ رکھتے ہیں۔۔

کہنے لگی اس "عمل خیر" سے اس کی رضا کی "بازگشت" سنائی دیتی ہے۔۔ تو کرتے رہنے میں حرج ہی کیا؟ پھر اس کے بدلے میں "محرومہ ماں" کی روح کو "جاودانی" ملتی ہے ان کو "سرور" کی کیفیات ملتی ہیں ہمارے "عمل خیر" صدقہ جاریہ بن کر ان کے ساتھ ساتھ ہماری بھی آخرت کا سامان کرتے ہیں۔۔ میں باتیں سن کر ذرا ڈر گیا یہ تو کوئی "مولائی" روح ہے جو "جذب و کیف" میں بولے جا رہی ہے۔۔

اعمال کے صدقہ جاریہ ہونے پر "یقین کامل" سب کو میسر کہاں؟ اس نے بی - ایس انگریزی و بی- ایس عربی کر رکھا ہے۔ قران فہمی کے مختلف ادوار سے گزر چکی ہے۔۔ مجھے شروع میں لگا "بڑی نخرے والی ہے" اپنے استاد و شیخ (شیخ السلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب) کی بات کو "کوٹ" کرکے کہنے لگی "حصول علم میں کوئی نخرہ نہیں کیوں کہ علم کا اپنا ہی بڑا نخرہ ہے"۔۔ بات تو سچ ہے علم والے بڑے "نخریلے" لگتے ہیں۔۔ لیکن صحیح "صاحبان علم" علمی نخرے کے باوجود عاجز و منکسر ہوتے ہیں۔۔

قراۃ العین زینب بڑوں کے ساتھ ساتھ بچوں کی تربیت کے لئے بھی کوشاں رہتی ہے "ایگرز" (بچوں کی تربیت کا ارادہ) کے تحت چھوٹے بچوں کے لئے "میلاد فیسٹیول" اور"میلاد کینڈل واک" کا اہتمام کرنا اور ترغیب کی خاطر "درود شریف" کے مقابلے کروانے کے بعد پوزیشنز لینے والوں کو انعامات سے بھی نوازتی ہے اور اس مقابلے میں شرکت کرنے والے سب بچوں کو چاکلیٹس اور بسکٹس بھی بانٹتی ہے۔۔ بچوں کے سمارٹ فون اور آوارہ گردی چھڑوا کر روحانی محافل میں لے جانا ایک خوش آئند چیز ہے اور قراۃ العین یہ کام با خوبی کرتی ہے۔ اس پر مرکزی "ایگرز" ٹیم کو بھی مبارک باد پیش کرتے ہیں جو موجودہ دور میں بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے "اخلاقی" نصاب و سرگرمیاں متعارف کرواتے ہیں۔ ان کا یہ عمل قابل تقلید بھی اور قابل تحسین بھی۔۔

اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ بیٹی قراۃ العین زینب اپنی عمدہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے کامیابیاں حاصل کرئے انکے "اعمال صالحہ" صدقہ جاریہ بن کر انکی والدہ کے درجات کی بلندی کا باعث بنیں۔۔ ان کی "الھدایہ" ٹیم اور اس کی سرپرستی فرمانے والے افراد و اساتذہ پے بھی خصوصی لطف وکرم رہے۔

Check Also

Youtube Automation, Be Rozgar Nojawano Ka Badalta Mustaqbil

By Syed Badar Saeed