Thursday, 18 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Asif Ali Durrani/
  4. Muhib e Watan Kon?

Muhib e Watan Kon?

محب وطن کون؟

پاکستانی قوم دو حصوں میں تقسیم ہیں۔ ایک حصہ محب وطن کا ہے دوسرا غداروں کا۔ محب وطن وہ لوگ ہے جو آئین توڑتے ہیں غیر جمہوری کام کرتے ہیں، جمہوریت کو پسند نہیں کرتے ایک شخص کی حکومت چاہتے ہیں سوال کرنے کی بجائے جواب دیتے ہیں، پروپیگنڈے کرتے ہیں ان سیاستدانوں کے پیچھے جاتے ہیں جو بظاہر تو جمہوریت پسند ہوتے ہیں لیکن اصل میں جمہوریت سے نفرت کرتے ہیں۔ یہ لوگ ترقی بھی کر رہے ہیں غیرقانونی طریقوں سے پیسے بھی کما رہے ہیں اور ان سے پوچھنے والا بھی کوئی نہیں ہے کیونکہ یہ لوگ محب وطن پاکستانی ہے اور ستر سال سے یہ لوگ اپنے کاروبار چلا رہے ہیں۔

ان محب وطنوں میں وہ صحافی بھی شامل ہے جو اپنے محب وطن لیڈر کے حق میں ٹی وی پر آ کے تبصرے کرتے ہیں ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو محب وطن لیڈر کو سپورٹ کرتے ہیں ان کے حق میں نعرے لگاتے ہیں ان میں سویلین بھی شامل ہیں اور ان میں وہ نوجوان بھی شامل ہیں جو پڑھے لکھے ہیں۔ تعلیم یافتہ دو قسم کے ہوتے ہیں ایک وہ جن کے پاس احساس ہوتا ہے دوسرا وہ جس کے پاس احساس نہیں ہوتا ایسا بندہ پڑھا لکھا جاہل ہوتا ہے۔

غدار وہ لوگ ہوتے ہیں جو ملک کے مستقبل کے بارے میں سوچتے ہیں غدار بادشاہ وقت سے سوال کرتا ہے وہ یہ نہیں کہتا کہ ملک خطرناک صورتحال سے گزر رہا ہے اس قسم کی بات محب وطن کرتا ہے غدار صرف یہ پوچھتا ہے، سوال کرتا ہے کہ ملک خطرناک صورتحال سے کیوں گزر رہا ہے؟ وہ یہ نہیں کہتا کہ ملک میں بدامنی ہے بلکہ وہ سوال کرتا ہے کہ ملک میں بدامنی کیوں ہے اور اس کے پیچھے کون سے وجوہات ہیں؟ وہ یہ نہیں کہتا کہ ملک میں آٹے، چینی کا بحران ہے بلکہ وہ سوال کرتا ہے کہ ملک میں بحران کیوں ہے، وجہ کیا ہے ملک سے آٹا کہا جاتا ہے؟

وہ یہ نہیں کہتا کہ ملک میں مہنگائی ہے بلکہ وہ کہتا ہے کہ ملک میں مہنگائی کیوں بڑھ رہی ہے وجہ کیا ہے، کونسی وجوہات کی وجہ سے مہنگائی بڑھ رہی ہے، ان وجوہات کو ختم کیوں نہیں کرتے؟ وہ یہ نہیں کہتا کہ ملک میں بے روزگاری ہے بلکہ وہ سوال کرتا ہے کہ بےروزگاری کیوں ہے اس کی وجہ کیا ہے تعلیم کی کمی ہے، تو کمی کیوں ہے؟ لوگوں کے پاس ڈگریاں ہیں ان کو نوکری کیوں نہیں مل رہی اور ایسے بہت سے سوالات وہ پوچھتے ہیں جو حاکم وقت اور اس کے چاہنے والوں وزیروں مشیروں کو برے لگتے ہیں۔

برے اس لیے بھی لگتے ہیں کیونکہ ان لوگوں کے پاس اس قسم کے سوالات کے جوابات نہیں ہوتے۔ بدقسمتی سے بہت سالوں سے اور دن بدن سوال کم ہوتے جا رہے ہیں اور اس کے مقابلے میں جواب بڑھ رہے ہیں۔ اس لیے بھی جواب کی شرح بڑھ رہی ہے کیونکہ سوال کرنے والے لوگ آج کے دور میں بہت کم ہیں اور جواب دینے والے زیادہ۔ اگر کوئی شخص چاہے وہ سیاستدان ہو صحافی ہو یا عوام ثبوت کے ساتھ وہ سوال کرتا ہے تو جواب دینے والے محب وطن اس پر ڈائریکٹ الزام لگاتے ہیں کہ یہ تو انڈیا کا ایجنٹ ہے یہ تو غدار ہے یہ ملک دشمن ہے وغیرہ وغیرہ۔

کیونکہ یہ ایک کڑوا سچ ہے کہ جہاں پر الفاظ ختم ہو جاتے ہیں تو وہاں پر آواز بلند ہو جاتی ہے۔ میں نے سوال کرنے والوں کے لیے غدار کا لفظ اس لیے استعمال کیا کیونکہ یہاں پر ستر سالوں سے یہ رواج چلتا آ رہا ہے کہ جو بھی سوال کرتا ہے تو کچھ مخصوص لوگ ان پر غداری کا فتویٰ لگاتے ہیں اور ان مخصوص لوگوں نے تقسیم پاک و ہند کے بعد غداری کا یہ سرٹیفکیٹ اتنا عام کیا کہ اب عام عوام کی نظر میں سوال کرنے والے، پارلیمنٹ میں سچ بات کرنے والے، سچ لکھنے و بولنے والے صحافی، جمہوریت پسند سیاستدان غدار ہے۔

اور جو جمہوریت پسند نہیں ہے جو کہتے تھے آئین کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے اس کو ڈسٹ بن میں بھی پھینک سکتے ہیں وہ محب وطن ہے وہ لوگ بھی محب وطن جس کو عدالت نے سزائے موت کی سزا سنائی تھی اور سزا اس کو نہیں ملی۔ وہ سیاست دان بھی محب وطن ہے جو الیکشن سے پہلے یہی باتیں جلسوں میں کرتے ہیں کہ میں کرپشن ختم کر دونگا مگر ان افراد کا نام نہیں لیتے کہ فلاں بندے نے اتنی کرپشن کی ہے یہ بھی محب وطن ہے وہ سیاستدان بھی محب وطن ہے جو جمہوریت کو بدنام کرتا ہے اور عوام کے ووٹ سے منتخب نہیں ہوتا بلکہ کسی اور جگہ سے اس کی سیلکشن ہوتی ہے۔

وہ بھی محب وطن ہے محب وطن اس لیے ہے کہ اگر کوئی سوال کرنے والا اس سے پوچھتا ہے کہ آپ نے اتنے ووٹ کہا سے حاصل کیے تو اس پر غداری کا فتویٰ لگاتا ہے کہ تم غدار ہو، کس قسم کے سوالات مجھ سے پوچھتے ہو اس کے علاوہ اگر کوئی صحافی ٹیلی ویژن پر بیٹھ کے یہ باتیں کرتے ہیں کہ فلاں شخص الیکشن میں دھاندلی کرتا ہے یا فلاں سرکاری بندہ سیاست میں مداخلت کرتا ہے یا یہ کہتا ہے کہ اس منصوبے میں اس سیاست دان کے بیٹے، بھائی، بہن، بیوی نے اتنے پیسے چوری کی ہے تو اوپر سے آرڈر آتا ہے کہ اس کو نوکری سے نکال دو اور ساتھ میں غداری کا سرٹیفیکیٹ بھی دے دو۔

اس کے علاوہ اگر کوئی دوسرا شخص بغیر کسی ثبوت کے یہ کہے کہ اتنے ارب منصوبے میں کوئی کرپشن نہیں ہوئی ہے اور اس سے پہلے جس نے بات کی تھی وہ غلط تھی یا یہ شخص جواز ڈھونڈتا ہے کہ کس طرح پہلے والے صحافی کی معلومات کو غلط ثابت کر دوں تو یہ بندہ محب وطن ہے۔ ایک اور مسئلہ جو سوشل میڈیا کی وجہ سے پیدا ہوا ہے وہ یہ ہے کہ ہر سیاسی جماعت نے اپنے لیے صحافی اور سوشل میڈیا انفلوئنسر رکھے ہیں۔

تو جو بھی صحافی ٹیلی ویژن یا اخبار میں کسی بھی سیاسی جماعت کے غلط کاموں پر لوٹ مار پر تنقید کرتا ہے تو اس سیاسی جماعت کے اپنے صحافی اور سوشل میڈیا ٹیم اس صحافی کے خلاف سوشل میڈیا پر غلط جملے اور گالیاں شروع کرتے ہیں اور ساتھ میں سوشل میڈیا کے ذریعے عام عوام کو یہ بھی بتاتے ہیں کہ یہ صحافی جھوٹ بولتا ہے یہ صحافی غدار ہے یہ ایجنٹ ہے وغیرہ وغیرہ۔

کیا کسی بھی سیاسی جماعت پر تنقید کرنا غداری ہے؟ بغیر ثبوت کے غداری کا سرٹیفیکیٹ تقسیم کرنا جمہوریت ہے؟ کیا جمہوریت کا مذاق اڑانے والے غدار ہے؟ کیا سوال کرنا جرم ہے؟

Check Also

Sarmaya Minton Se Nahi Aata

By Javed Chaudhry