1.  Home/
  2. Blog/
  3. Asad Ali/
  4. Qurbani Ka Gosht Ya Gosht Ki Qurbani

Qurbani Ka Gosht Ya Gosht Ki Qurbani

قربانی کا گوشت یا گوشت کی قربانی

اس بارے میں بہت لکھا جا چکا ہے، کبھی اسلامی نقطہ نگاہ سے سمجھایا گیا، کبھی طنز و مزاح کو خاطر میں لا کر۔ کبھی تو سائنسی، طبی، یونانی، ہومیئو طریقہ سے بھی سمجھایا گیا، کھبی کھبی تو آپ لوگوں کو سرکاری پروٹوکول دے کر بھی بتایا گیا۔ مگر آپ لوگ ہیں کہ کسی طرف بیٹھ ہی نہیں رہے۔ کبھی تو ٹی وی پر، کھبی سوشل میڈیا پر بھی آگاہ کیا کہ بھائی صاحب یہ قربانی کی عید ہے۔ یہ ہمیں بتاتی ہے کہ sharing is caring مطلب "ونڈ کے کھاؤ"۔ مجال ہے جو ہمیں قربانی کا ق بھی سمجھ آیا ہو۔

اسمیں قصور ہمارا یا آپ کا بھی نہیں ہے، بتایا ہی نہیں گیا، سکھایا ہی نہیں گیا۔ جس عید کا نام ہی بکرا عید رکھ دیا ہو اس میں تو قربانی کے وجود کا دم توڑ دینا واجب ہے۔ یہاں تو نمائش چل رہی ہے، ہزاروں کا بکرا، لاکھوں کا بیل، کروڑوں کا اونٹ۔ جب حرص و حوس کا مقابلہ قربانی سے ہو ہمیشہ حرص بلا مقابلہ بھاری اکثریت سے جیت جائے گی۔ کس چیز کی قربانی ہو رہی ہے مت کرو قربانی، پاس رکھو یہ جانور، سنبھال رکھو کسی ریس کے لیے، کسی دنگل کے لیے۔ جس دین کا قائد یہ کہہ رہا ہو کہ یتیم کے سامنے اپنے بچوں کو پیار مت کرو کہ کہیں وہ complex میں نہ چلے جاہیں، وہاں یہ سب وارداتیں، نفسیاتی قتل کی آماجگاہ کے اس معاشرے میں قربانی کیسی؟

نہیں بھائی نہیں ہم نہیں مانیں گے، ہم نے بکرا، بیل پوری گلی میں بھی پھرانا ہے اور ریٹ بھی بتاتے جانا ہے۔ ہم نے سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہونا ہے اور جانور کی بھاگنے یا بدکنے کی ویڈیو کا تمسخر بھی اڑانا ہے۔ ہم نے گھر کے تمام فریج اور فریزروں کو خالی بھی کرنا ہے ہم نے باربی کیو بھی پروگرام بنانا ہے۔ ہم نے ریسیپیز مصالحوں کی پوری دکان بھی خریدنی ہے۔ ہم نے اے سی والی گاڑیوں میں بیٹھ کر دور دور گھومنے بھی جانا ہے۔ ہم نے عید کے نام پر پارکوں میں ہلا بھی مچانا ہے اور بھری سڑکوں پر ون ویلنگ بھی کرنا ہے۔

یہ سب ہوگا عید اور سنتِ ابراہیمی کے نام پر۔ کیسی قربانی جبکہ حقدار آج بھی دروازے کو تک رہا ہوگا، کہ شائد آج کہیں سے تھوڑا گوشت مل جائے اور اسکے بچے بھی کھا لیں۔ مگر شام تک اپنی روکھی سوکھی کھا کر گزارا کر لیں گے اور جو گوشت کے نام پر شام گزرے آئے گا وہ، وہ کچھ آئے گا جس کو کہا جاتا ہے "قربانی کے جانور کا کچھ بھی ضائع نہیں کرتے، بہتر ہے کسی کو دے دو۔ "

یہ مسئلہ اس وقت تک حل نہیں ہوگا جب تک ہم قربانی کو اپنی زندگیوں کا حصہ نہ بنا لیں۔ صرف ایک نسل نے یہ کام کرنا ہے اپنی اخلاقی تربیت پر ذرا غور کریں آپ کے بچے بھی اسی راستے پر چل رہے ہیں۔ مقافاتِ عمل زیادہ دور نہیں ہے۔ قربانی زیادہ مشکل بھی نہیں ہے، پانی کم ضائع کریں یہ بھی قربانی ہے، موبائل کو کم گھر والوں کو زیادہ ٹائم دیں یہ بھی قربانی ہے، جو گزر گیا اسے بھول جائیں، یہ بھی قربانی ہے، جو پسند ہو وہ کسی اور کو دے دیں اور خود کم پر گزارہ کریں، یہ بھی قربانی ہے، جو ہنر آپ کو آتا ہے کسی کو بلا معاوضہ سکھا دیں، یہ بھی قربانی ہے، قربانی کی بہت سی شکلیں ہیں، جن پر عمل کرنا آسان بھی بہت ہے اور سکونِ قلب کا مؤجب بھی۔

اب رہ گئی بات گوشت کی تو جانے دیں سرکار، برسات کا مہینہ سے food poisonings ہونا عام سی بات ہے heart issues پہلے ہی آپ کو بہت ہیں BP کی دوائی بھی لیتے ہیں، لاکھوں کا جانور لیا ہے صاحبِ حیثیت بھی ہیں، روز گوشت بھی کھاتے ہیں، اس بار کسی اور کو بھی کھانے دیں جائیں اسے گلے ملیں جتنی جلدی ہو سکے اسے گوشت پہنچائیں وہ بھی کلیجی کھائے، وہ بھی عید کی صبح پائے کھائے۔ اسے بھی محسوس ہو کہ یہ قربانی کا گوشت نہیں بلکہ گوشت کی قربانی ہے۔

Check Also

Aaj Ki Raniyan Aur Ranaiyan

By Mirza Yasin Baig