Saturday, 17 May 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Arslan Malik
  4. Army Chief Aur Overseas Pakistani Convention

Army Chief Aur Overseas Pakistani Convention

‏آرمی چیف اور اوورسیز پاکستانی کنونشن

پاکستان کی ترقی اور عالمی کردار کی نئی سمت پاکستان کی تاریخ میں 2025ء کا سال کئی حوالوں سے اہم رہا، لیکن پہلا بڑے پیمانے پر اوورسیز پاکستانی کنونشن ایک ایسی کامیابی کے طور پر سامنے آیا جس نے نہ صرف پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی کے امکانات کو اجاگر کیا بلکہ عالمی سطح پر پاکستانی تارکین وطن کے کردار کو بھی نئی جہت عطا کی۔ اس کنونشن کا انعقاد وزیراعظم میاں شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی مشترکہ سوچ اور قائدانہ ویژن کا نتیجہ تھا، جس کا مقصد اوورسیز پاکستانیوں کو نفرت کی سیاست سے بالاتر ہو کر پاکستان کی ترقی کے سفر میں شامل کرنا تھا۔

جنرل عاصم منیر کا اس کنونشن سے خطاب نہ صرف ایک عظیم الشان تقریب کا حصہ تھا بلکہ اس نے پاکستان کے مستقبل کے لیے ایک واضح روڈ میپ بھی پیش کیا۔ کنونشن کا پس منظر اور اہمیت اوورسیز پاکستانی کنونشن کا انعقاد ایک ایسے وقت میں ہوا جب پاکستان داخلی اور خارجی چیلنجز سے نبردآزما تھا۔ معاشی دباؤ، دہشت گردی کے خطرات اور عالمی سطح پر پاکستان کے امیج کو بہتر بنانے کی ضرورت نے قومی قیادت کو ایک جامع حکمت عملی اپنانے پر مجبور کیا۔ اس تناظر میں، اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان کی ترقی کا ایک اہم ستون سمجھا گیا۔

دنیا بھر میں پھیلے ہوئے پاکستانی، جو اپنی محنت، قابلیت اور لگن سے مختلف ممالک میں اپنا مقام بنا چکے ہیں، پاکستان کے لیے نہ صرف معاشی سرمایہ کاری کا ذریعہ ہیں بلکہ عالمی سطح پر نرم سفارت کاری (Soft Diplomacy) کے سفیر بھی ہیں۔ جناح کنونشن سنٹر میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں ہزاروں اوورسیز پاکستانی شریک ہوئے، جن کا جذبہ اور ولولہ اس بات کا عکاس تھا کہ وہ اپنے وطن سے کتنی گہری محبت رکھتے ہیں۔ کنونشن کا مقصد سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنا، اعتماد کی فضا قائم کرنا اور اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان کے ترقیاتی منصوبوں سے جوڑنا تھا۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا خطاب نہ صرف ایک فوجی سربراہ کی تقریر تھا بلکہ ایک قومی رہنما کا وہ پیغام تھا جو پاکستان کے روشن مستقبل کی امید جگاتا تھا۔

جنرل عاصم منیر نے اپنے خطاب میں کئی اہم موضوعات پر روشنی ڈالی، جو نہ صرف اوورسیز پاکستانیوں کے لیے بلکہ پوری قوم کے لیے ایک رہنما اصول بن سکتے ہیں۔ ان کے خطاب کے چند کلیدی نکات درج ذیل ہیں:

اوورسیز پاکستانیوں کا کردار اور برین گین کا تصور

جنرل عاصم منیر نے اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو "برین ڈرین" کا بیانیہ بناتے ہیں، وہ حقیقت سے ناواقف ہیں۔ اوورسیز پاکستانی برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین کی ایک عمدہ مثال ہیں۔ وہ اپنی صلاحیتوں اور وسائل کے ذریعے پاکستان کی معاشی، سماجی اور سفارتی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو نفرت کی سیاست سے نکال کر ترقی کے ایجنڈے سے جوڑنا وقت کی ضرورت ہے۔

پاکستان کی کہانی اور نسلوں کی ذمہ داری

آرمی چیف نے اوورسیز پاکستانیوں سے اپیل کی کہ وہ پاکستان کی کہانی اپنی اگلی نسلوں تک منتقل کریں۔ یہ وہ کہانی ہے جو قربانیوں، جدوجہد اور عظیم خوابوں پر مبنی ہے، جس کی بنیاد پر قائداعظم محمد علی جناح اور ان کے رفقا نے پاکستان حاصل کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہانی نہ صرف فخر کا باعث ہے بلکہ یہ آنے والی نسلوں کو اپنے وطن سے جوڑنے کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔

دہشت گردی کے خلاف عزم

جنرل عاصم منیر نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے ناقابل تسخیر عزم کو دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ "دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی بلوچستان اور پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں"۔ یہ بیان نہ صرف پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی عکاسی کرتا ہے بلکہ قوم کے حوصلے اور اتحاد کی طاقت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ انہوں نے پاک فوج کے حالیہ آپریشنز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2024ء میں سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف 59,775 کامیاب آپریشنز کیے، جو پاکستان کے امن و استحکام کے لیے ایک سنگ میل ہیں۔

غزہ کے ساتھ یکجہتی

آرمی چیف نے فلسطین کے مظلوم عوام، بالخصوص غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ پاکستان کی گہری یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ "پاکستانیوں کا دل ہمیشہ غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتا ہے"۔ یہ بیان پاکستان کے اصولی مؤقف کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ عالمی سطح پر مظلوموں کی حمایت جاری رکھے گا۔

سفارتخانوں اور اوورسیز پاکستانیوں کی ذمہ داری

جنرل عاصم منیر نے پاکستان کے سفارتخانوں اور اوورسیز پاکستانیوں پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے مثبت امیج کو فروغ دیں۔ انہوں نے کہا کہ سفارتخانے اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ مل کر سرمایہ کاری، تجارت اور ثقافتی روابط کو مضبوط کر سکتے ہیں۔ یہ ایک ایسی کال ٹو ایکشن تھی جو پاکستان کی عالمی ساکھ کو بہتر بنانے کے لیے ایک نئے دور کا آغاز کر سکتی ہے۔ کنونشن کے اثرات اور امکاناتاس کنونشن نے کئی حوالوں سے پاکستان کے لیے نئے دروازے کھولے ہیں۔ سب سے اہم، اس نے اوورسیز پاکستانیوں میں ایک نئی امید اور جوش پیدا کیا کہ وہ اپنے وطن کی ترقی میں براہ راست حصہ لے سکتے ہیں۔

کنونشن کے دوران سرمایہ کاری کے متعدد معاہدوں پر بات چیت ہوئی، جن میں توانائی، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے نمایاں تھے۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کے تحت شروع کیے گئے منصوبوں نے اوورسیز پاکستانیوں کو سرمایہ کاری کے لیے ایک محفوظ اور شفاف پلیٹ فارم فراہم کیا۔ مزید برآں، کنونشن نے پاکستان کے عالمی امیج کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اوورسیز پاکستانیوں نے اپنے میزبان ممالک میں پاکستان کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنے کا عزم کیا، جو کہ ایک طویل مدتی سفارتی فائدہ ثابت ہو سکتا ہے۔

جنرل عاصم منیر کے خطاب نے اس بات کو واضح کیا کہ پاکستان کی ترقی کا انحصار نہ صرف داخلی پالیسیوں پر ہے بلکہ عالمی پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ تعاون پر بھی ہے۔ چیلنجز اور آگے کا راستہاگرچہ کنونشن ایک کامیاب سنگ میل تھا، لیکن اس کے ثمرات حاصل کرنے کے لیے کئی چیلنجز سے نمٹنا ضروری ہے۔ سب سے بڑا چیلنج بیوروکریٹک رکاوٹوں کو دور کرنا ہے جو سرمایہ کاری کے عمل کو سست کر سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ، اوورسیز پاکستانیوں کے تحفظات، جیسے کہ پراپرٹی کے تنازعات اور قانونی پیچیدگیوں کو حل کرنے کے لیے ایک مضبوط نظام کی ضرورت ہے۔

جنرل عاصم منیر کے خطاب نے یہ واضح کیا کہ پاکستان کی ترقی کا سفر آسان نہیں ہوگا، لیکن قومی عزم اور اتحاد کے ساتھ ہر چیلنج پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے پاک فوج کے کردار کو بھی اجاگر کیا، جو نہ صرف ملکی سلامتی کی ضامن ہے بلکہ معاشی اور سماجی ترقی کے منصوبوں میں بھی اپنا حصہ ڈال رہی ہے۔ نتیجہپاکستان کا پہلا اوورسیز پاکستانی کنونشن اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا اس موقع پر خطاب پاکستان کے روشن مستقبل کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کو نہ صرف ایک معاشی قوت کے طور پر دیکھا بلکہ پاکستان کی ثقافتی اور سفارتی طاقت کے طور پر بھی تسلیم کیا۔

ان کا پیغام واضح تھا: پاکستان کی ترقی کے لیے ہر پاکستانی کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، خواہ وہ ملک کے اندر ہو یا اس سے باہر۔ یہ کنونشن پاکستان کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہو سکتا ہے، جہاں اوورسیز پاکستانی سرمایہ کاری، علم اور تجربات کے ذریعے اپنے وطن کو مضبوط کریں گے۔ جنرل عاصم منیر کا خطاب اس بات کی یاد دہانی ہے کہ پاکستان کی کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی، یہ ایک نئے باب کا آغاز ہے، جو اتحاد، عزم اور امید سے لکھا جائے گا۔

Check Also

Burai Ko Khud Mein Aur Achai Ko Dusron Mein Talash Karo

By Syed Mehdi Bukhari