Monday, 30 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Alisha Riaz
  4. Dastan e Shujaat Muhafzeen e Chawinda

Dastan e Shujaat Muhafzeen e Chawinda

داستانِ شجاعت محافظینِ چونڈہ

7 اور 8 ستمبر کی درمیانی رات اذانِ عشاء کی آواز فضاؤں میں گونج رہی تھی، آسمان پر ٹمٹماتے ستارے، زمین پر چاند کی مدھم روشنی اور چہار سو خامشی چھائی ہوئی تھی۔ لوگ رب کائنات کے حضور سربسجود ہونے کی تیاری میں مصروفِ عمل تھے تو عین اسی وقت سرحد کی دوسری جانب دشمن اپنی بندوقوں، توپوں اور ٹینکوں میں بارود بھررہا تھا ادھر لوگ فریضہ نماز ادا کرکے اپنے گھروں کی جانب روانہ ہوئے تو ادھر دشمن اسلحہ سے لیس عددی برتری کے نشے میں دھت لگ بھگ 1.5 لاکھ سپاہیوں، تقریباً 800 ٹینکوں اور لاتعداد بندوقوں کے سہارے میرے ملکِ پاکستان کے شہر سیالکوٹ سے ملحقہ سرحدی علاقے کی جانب مکروہ عزائم کے ساتھ ناپاک قدم بڑھا چکا تھا۔

چنانچہ سرحد کے اس پار لوگ اپنے بستر پر خوابوں کی دنیا کا سفر باندھ چکے تو دوسری جانب سے اچانک گولیوں کی تڑتڑاہٹ اور گولوں کی گھن گرج نے سرحدی علاقوں میں بسنے والے معصومین کو آن گھیرا اور صبح کے اجالے میں چشمِ فلک نے دردناک مناظر دیکھے، نیلے آسمان کے نیچے ہرے بھرے کھیت کھلیان جل کر راکھ ہو چکے، درخت، چرند پرند اور انسان (کیا بزرگ تو کیا بچے اور کیا مرد تو کیا عورتیں بغیر روح اجسام بکھرے پڑے) مقامِ شہادت پر فائز ہو چکے تھے جبکہ عمارتیں کھنڈرات میں بدل چکی تھیں۔

چونکہ پاک بھارت سرحدوں پر ماہِ اپریل سے ہی جنگی بادل منڈلا رہے تھے لیکن افواجِ بھارت نے جنگی چال کے طور پر (6 ستمبر)کی تاریکی میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہر لاہور پر 3 اطراف سے حملہ کر دیا اور پاکستانی فوج کی مکمل توجہ لاہور کی جانب مرکوز کروا دی حالانکہ ان کا ٹارگٹ چونڈہ ہی تھا کیونکہ چونڈہ اور گردونواح نہ صرف میدانی علاقہ بلکہ راستے میں نہ تو کوئی قدرتی رکاوٹ، پہاڑ، جنگل، دریا یا نہر موجود تھے بلکہ چونڈہ پر قبضہ کرکے دشمن لاہور، گوجرانوالا اور سیالکوٹ کے مابین سپلائی لائن کو منقطع کرنے کے ساتھ ساتھ اس ملک پر قبضہ جمانے کے خواب بھی سجائے بیٹھا تھا۔

ہوا کچھ یوں چونڈہ سے ملحقہ تقریباً 30 میل لمبی سرحد پر جنگی آثار نہ ہونے کی وجہ سے چند سو پاکستانی سپاہی تعینات تھے جو رات بھر دشمن کی راہ میں سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئے لیکن جنگ عظیم دوم کے بعد ٹینکوں کی اتنی بڑی تعداد کو روکنا ناممکن تھا لہذا پاکستانی سپاہیوں کو پیچھے ہٹنا پڑا اور یوں بھارتی فوج اپنے ناپاک ارادوں کے ساتھ 8 ستمبرکی صبح 6 بجے جب باجرہ گڑھی، نخنال اور چاروہ میں 4 ڈویژن 3 کالم کی شکل میں داخل ہونے کے قریب تھے تو پاکستانی ائیر فورس کے شاہنیوں نے ایسی اڑان بھری کہ دشمن پر قہر بن کر ٹوٹ پڑے اور یوں افواجِ بھارت کو بوکھلا کر رکھ دیا لیکن چند گھنٹوں کے بعد حواس باختہ کفر میں لت پت دشمن نے بدمست ہاتھی کی طرح اپنے ناپاک قدم ارضِ پاکستان کی طرف بڑھائے ہی تھے کہ ہمت، جرات اور بہادری سے سرشار میرے ملک کے محافظوں نے ایک بار پھر گیدڑوں کو آن دبوچ لیااور صرف 3 کمپنیز (3 ایف ایف، 13ایف ایف اور 2 پنجاب)نے مشین گنوں کے ساتھ ہی دشمن کی نقل و حرکت کو منجمند کرکے رکھ دیا۔

ابھی بھارتی فوج ہوائی حملے کے خوف سے باہر نہ نکل پائے تھے کہ 4 مدراس کا سی او لیفٹنینٹ کرنل ایچ ایل مہتا گولیوں کی ذد میں آ کر ہلاک ہوگیا لہذا بھارتی فوج اور ان کا سربراہ کمانڈر میجر جرنل راجندر سنگھ سپیرو حالت خوف میں پیش قدمی روک کر نئی منصوبہ بندی پر غور کرنے لگے۔ محافظینِ چونڈہ کے ارادے بھی دشمن کو ایک خاص وقت تک روک رکھنے کے ہی تھے تاکہ مدد پہنچنے پر دشمن کو تباہ کیا جا سکے۔

چند روزہ جھڑپوں اور مختصر لڑائی کے بعد بالآخر14ستمبر 1965کے روز چشمِ فلک نے وہ نظارہ بھی دیکھا جب میرا پڑوسی دشمن متکبر عددی برتری کے نشے میں چور بھارتی سورماؤں نے چونڈہ کو ٹینکوں، توپوں اور بہت بڑی فوج کے ساتھ 3 اطراف سے گھیر لیا یقینا یہ ان کی خام خیالی ہی تھی کہ وہ افواجِ پاکستان کو مکمل طور پر گھیر چکے ہیں کیونکہ دشمن کو یہ خبر ہی نہ تھی میرے سرحدوں کے محافظ، ملت کے رکھوالے شب و روز ربِ کائنات کے حضور ملکِ پاکستان کی حفاظت اور اپنی شہادت کی دعائیں مانگ رہے تھے۔

میرے وطن کے محافظ ہمت و جرات کا کفن پہنے اور سینوں پر بمب سجائے جذبہ شہادت سے لبریز اٹھ کھڑے ہوئے اور دیکھتے ہی دیکھتے دشمن پر اس طرح جھپٹ پڑے جیسے شکار پر شاہین۔ میری حفاظت کے ذمہ دار دشمنوں کو روندتے اور ان کی صفوں کو چیرتے ہوئے ٹینکوں میں داخل ہو کر اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کر گئے اور یوں چونڈہ دنیا کا سب سے بڑا "ٹینکوں کا قبرستان" کے نام سے مشہور ہوگیا اور 30 ہزار محافطینِ چونڈہ نے 1.5 لاکھ کی بھاری بھرکم فوج کو باور کروا دیا کہ جو بھی اس پاک دھرتی کی جانب انگلی اٹھائے گا ہم اس کا بازو ہی تن سے اکھاڑ پھینکیں گے

65 کی جب جنگ ہوئی

کفر پہ دنیا تنگ ہوئی

یوں رحمت ہمارے سنگ ہوئی

آیا تھا دبانے خود دب گیا باطل

آیا تھا جھکانے خود جھک گیا باطل

آیا تھا مٹانے خود مٹ گیا باطل

یوں قتل ہوا پھر خود ہی وہاں قاتل

Check Also

Neki Kar Darya Mein Daal

By Khateeb Ahmad