1.  Home
  2. Blog
  3. Ali Hassan
  4. General Elections

General Elections

جنرل الیکشنز

مجھے اس بات کا علم نہیں تھا کہ پاکستان میں انتخابات کو جنرل الیکشن کیوں کہا جاتا ہے پر جس طرح اسٹیبلشمنٹ عدلیہ کی مدد سے تاحیات نااہل نواز شریف کو وزیراعظم بنانے کے لیے کوششیں کر رہی ہیں جیسے کہ ملک سے باہر بیٹھے مجرم کو حفاظتی ضمانت دینا ہو یا ایئرپورٹ پر بائیو میٹرک کی سہولت فراہم کرنا ہو یا نااہلی کی مدت 5 سال کرنا یا تمام مقدمات میں بری کرنا اس سے عوام کو ایک مجرم کی پشت پناہی کرتی ہوئی اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ صاف نظر آرہی ہے۔ اسکے بعد یقیناً اب ہر پاکستانی کو پتا چل جانا چاہئے کہ انتخابات کو جنرل الیکشن کیوں کہا جاتا ہے۔

میں یہ بات مانتا ہوں کہ پاکستان میں جتنے بھی عام انتخابات ہوئے ہیں ان میں اسٹیبلشمنٹ کا واضح کردار رہا ہے پر جس طرح اس لاڈلے نواز شریف کو وزیراعظم بنانے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی جو کاوشیں ہیں اس سے ان کا کردار واضح طور پر سیاست میں نظر آرہا ہے۔ اور ان کے چیف الیکشن کمشنر راجہ سکندد (میں یہ لفظ ان کے اس لیے استعمال کر رہا ہوں کیونکہ جب جنوری 2020 میں چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کا معاملہ تھا تو اس وقت کی موجودہ حکومت اور اپوزیشن میں معاملات طے نہیں پا رہے تھے عمران خان راجہ سکندر کے نام پر اتفاق نہیں کر رہے تھے تو اس وقت کے موجودہ آرمی چیف جنرل باجوہ نے عمران خان کو یقین دہانی کروائی کہ راجہ سکندر غیر جانبداری سے اپنے کام سر انجام دیں گے تو جس پر عمران خان نے جنرل باجوہ کی بات مان کر راجہ سکندر کا نام چیف الیکشن کمیشن کے لیے قبول کیا تھا) الیکشن کمیشن نے ڈپٹی کمشنرز کو Ros لگا دیا۔ اور انہی ریٹرننگ افسران نے پاکستان تحریک انصاف کے 80 فیصد سے زائد رہنماؤں کے کاغذات بغیر کسی وجہ کے مسترد کر دیے۔ تاکہ دیگر جماعتوں کو الیکشن لڑنے کے لیے خالی میدان مل سکے۔

آپ ان ریٹرننگ افسران کی قابلیت یا جانبداری کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ اسلام آباد کے تین حلقوں کی دائر تمام 70 اپیلوں میں صرف 3 میں ایپلیٹ ٹریبیونل میں ریٹرننگ افسران کا فیصلہ برقرار رہا اور باقی 67 فیصلوں کو کالعدم قرار دے دیا۔ الیکشن کمیشن ایک پارٹی کے خلاف فریق بنا ہوا ہے کبھی یہ ان کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کا کیس بنا دیتا ہے تو کبھی ان سے ان کا انتخابی نشان چھین لیتا ہے۔

کسی ایک خاص جماعت کے رہنماؤں کو اغوا کرنا ان کے کاغذات نامزدگی کو چھیننا اور ان کے تمام کاغذات نامزدگی کو مسترد کرنا یہ کہاں کی جمہوریت ہے؟ ہم مانتے ہیں کہ ہمارے ملک میں صرف نام کی جمہوریت ہے آخر کچھ لوگوں کے منہ رکھنے کے لیے ہی چند جمہوریت والے اقدامات لے لیں۔

اتنے ظالم نہ بنو

کچھ تو مروت سیکھو

اب تک کہ انتخابی عمل کے بعد کون یہ بات مانے گا کہ الیکشن کمیشن غیر جانبدارانہ طریقے سے کام کر رہا ہے اور آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات صاف اور شفاف ہوں گے۔ پاکستان کی ستر فیصد آبادی کی حمایت یافتہ جماعت کو دیوار سے لگا کر اگر کوئی سمجھتا ہے ایک مجرم کو وزیراعظم بنا دیں گے تو کیا اس سے استحکام آجائے گا تو یے صرف خام خیالی ہے۔

آزاد خارجہ پالیسی اور سیاسی استحکام کے بغیر معاشی اہداف کا حصول ممکن نہیں ہوتا عوام کے لیے پالیسیاں عوام کے اپنے منتخب نمائندوں کا مینڈیٹ ہونا چاہیے اور عوام کو اپنے نمائندے اپنی مرضی سے منتخب کرنے کا حق ہو۔ پاکستان کو آج جو چیلنجز درپیش ہیں ان حالات میں صرف وہی حکومت ملک سنبھال سکتی ہے جسے عوام کا حقیقی مینڈیٹ حاصل ہو۔ الیکشن میں سب کو لیول پلیئنگ فیلڈ ملے اور صاف شفاف انتخابات منعقد کروائے جائیں یہی وقت کی ضرورت ہے۔

About Ali Hassan

Ali Hassan is from Sargodha. He is doing BS International Relations and political science from university of lahore sargodha campus. He is interested in writing on different political and social issues.

Check Also

Amma Ke Niwari Palang

By Tahira Kazmi